109

سیاسی وعدے ‘سلسلہ پھر سے شروع

وقاص ہاشمی
جوں جوں الیکشن قریب آتے جا رہے ہیں سیاسی پر تول رہے ہیں رابطے شروع ھو گئے ہیں میٹنگ افطار پارٹی رفتہ رفتہ شروع ھو گئی ہیں مسلم لیگ ن کے نمائندے بھی دعوے کرتے ہیں کہ کام بہت کرائے ہیں یونین کونسل بیور میں کچھ لوگوں کی گلیاں پکی ھو چکی ہیں کچھ امید پر ھیں کچھ کنویں کھودوانے کا شکوہ لئے بیٹھے ھیں کچھ نلکے کی مشین کا انتطار کر رہے کوئی کھمبے مانگ رھا ھے دوسری جانب تحریک انصاف والے بھی میدان میں اگئے ھیں تنظیم سازی کا عمل جاری ہے دیکھتے ھیں کیا ھوتاہے سب سے بڑا مسئلہ کھلول سویری روڈ کا ہے جس پر ذرہ برابر بھی نہیں سوچا گیاجو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا وعدہ تھا وزیراعظم بننے سے پہلے کا وہ وعدہ بھی وفا نہ ھو سکا.روڈ پر جگہ جگہ گڑھے پڑے ہیں آنے جانے میں دشواری ہے ہر بندہ سیاسی لباس میں ملبوس ہے شاید کسی کو اس حلقے سے کوئی غرض نہیں رہی یا یہاں کے لوگ ہی ایسے ہیں پھر سے لولی پاپ لے لیں گے کچی بستی کچا علاقہ سمجھ کے نمائندے ووٹ لے کر سب بھول جاتے ھیں پانچ سال گزارنے کے بعد نیا چہرہ لئے یہ پھر سے سودے بازی ھو گی کچھ جیالوں میں پیسے بانٹ کر سب علاقے کا سودا کیا جائے گا کون پوچھتا ہے کون سوچتا ہے غریب کی آواز کون سنتا ہے آنکھیں دیکھتی ہیں زبان ساکن ہے جو سچ ہے وہ تو سامنے ہے آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا وقت قریب ہے۔
آتے دنوں کے انتطار میں
ہم بھی کھڑے ھیں ہاتھ میں قلم لئے ھوئے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں