محبت ایک بہت بڑا اور طاقتور جذبہ ہے جو انسان کو پہلے سے کہیں زیادہ نڈر اور بہادر بنا دیتا ہے اس جذبے کے تحت انسان کسی بھی ایک نام کو اپنے دل پر بٹھا کر اس کی پوجا شروع کردیتا ہے خصوصاً پاکستانی سیاست میں دلچپسی لینے والے ورکرز اور ووٹر اسی جذبے کے تحت سوچتے ہیں اور ان کی سوچیں صرف ایک ہی نام کے گرد گھومتی ہیں۔جس سے وہ وابستہ ہونے کے آرزو مند ہوتے ہیں اور ایسا صرف کارکنان اور ووٹر کی حد تک ہی ہوتا ہے جو جنون کی حد تک اپنے لیڈر کو چاہتے ہیں جبکہ ان سے کچھ اوپر الیکشن لڑنے والے رہنماوں پر نظر ڈالیں تو کہیں بھی کسی کے دل میں بھی پارٹی وابستگی اور لیڈر کے حوالے سے احساسات وہ نہیں ہوتے جو ایک عام ورکر کے ہوتے ہیں۔رہنماؤں کے کوئی نظریات کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہوتی وہ لوگ اپنے مفادات اور اپنی انا کو تسکین دینے کے لیے پارٹیاں بدلنے کے علاوہ پارٹی میں رہتے ہوئے بھی اپنی ہی جماعت کے خلاف سازشیں کرتے نظر آتے ہیں۔مخلص ثابت قدم اور نظریاتی کارکن کسی بھی جماعت کا بیش قیمت سرمایہ ہوتے ہیں۔بہت کم لوگ افراد نظریے کو ترجیح دیتے ہیں میری آج کی شخصیت کا تعلق حکومتی جماعت سے ہے جو تحریک انصاف کا منشور اور نظریے سے متاثر ہوکر اس جماعت سے وابسطہ ہوئے اور پارٹی کے پلیٹ فارم سے اس نظریے کو عوام میں مقبول بنانے کی جہد مسلسل میں مصروف ہیں۔بیول موہڑہ نگیال کے نوجوان چوہدری عبدالسلام کو سیاست سے دلچسپی وراثت میں ملی ہے ان کے والد چوہدری محمد اجرم سیاسی اور سماجی خدمات کے حوالے سے ایک بڑا نام سمجھے جاتے تھے والد کی سیاسی ایکٹویٹی کے باعث چوہدری عبدالسلام نے بچپن سے ہی سیاست کا شوق پال لیا تھا وہ اپنے والد کے ساتھ سیاسی پروگراموں میں حصہ لیتے رہے۔آپکے والد پیپلز پارٹی میں رہے اور بعد ازاں مسلم لیگ ن جوائن کی۔آپکے والد راجہ پرویز اشرف کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے تھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم بیول سے حاصل کی۔میڑک کیڈٹ کالج ججہ سے کیا۔بعد ازاں پنجاب کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کمرشل مارکیٹ راولپنڈی سے آئی کام کیا اور اسی دوران عمران خان کے وژن سے متاثر ہوکر انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کو جوائن کیا۔آپ نے 2013 میں ووٹر لسٹ میں شامل ہونے پر اپنا پہلا ووٹ اپنی جماعت تحریک انصاف کو پول کیا۔آپ نے بلدیاتی الیکشن میں اپنی جماعت کے پینل کی سرگرمیوں میں کھل کر حصہ لیا۔آپ کو 2016 میں یوسی سوئیں چیمیاں کا جنرل سیکرٹری نامزد کیا گیا۔2018 میں آپ نے اپنے امیدوار کی کمپین میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے یوسی کے چودہ پولنگ اسٹیشنز میں سے تیرہ پر فتح یاب ہونے میں اپنا کردار ادا کیا۔آپ کا کہنا ہے کہ 2011 میں جب تحریک انصاف نے لاہور میں پاور شو کیا تو آپ کے والد نے کہا کہ میں دیکھ سکوں یا نہ دیکھ سکوں یہ شخص‘ بہت بڑا لیڈر بنے گا۔جب میں نے انہیں اپنی وابستگی بارے بتایا تو انہوں نے کہا انشااللہ اب ووٹ عمران خان کا ہی ہوگا مگر الیکشن سے قبل ہی وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔الیکشن کے بعد ہمارے ایم پی اے جاوید کوثر نے میرے مطالبہ کے بغیر از خود ترقیاتی فنڈز میرے حوالے کیے۔جن سے موہڑہ نکیال سے ڈھوک رڑہ چھنی روڑ موڑہ نگیال چوک سے ڈھوک یونس شہید روڑ اور میراشمس درس سے لارین اسکول تک سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوئی۔موضع مانکرائے کی گلی کا ٹینڈر بھی ہوچکا ہے آپ نے موہڑہ نگیال میں بجلی ٹرانسفارمر کی تنصیب بھی کروائی جس سے اس علاقے میں کم وولٹیج کا مسلٰہ حل ہوا اگلے مرحلے میں موہڑہ نگیال سے موہڑہ سندھو تک روڑ تکمیل کی تھی جو آپ کی زیرنگرانی مکمل ہوئی۔آپ پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ہیں اوردفتر رکھتے ہیں۔ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے آپکا کہنا ہے کہ فی الحال میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اگر پارٹی نے کہا اور مقامی قیادت نے زور دیا تو وہ آمدہ بلدیاتی الیکشن میں سوئیں چیمیاں سیچیئرمین شپ کا الیکشن لڑ سکتے ہیں لیکن فی الحال اس بارے میں سوچا بھی نہیں۔آپ مقامی طور پر فلاحی کاموں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔مستحق افراد کی مالی مدد بھی کرتے ہیں تاہم اس کا پرچار نہیں کرتے۔سیاست میں عمران خان ان کے آئیڈیل ہیں۔
