160

سموگ‘ تعلیمی اداروں کی بندش‘ تعلیم دشمنی

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس وقت تعلیم کے شعبہ میں جس مقام پر ہیں پاکستان ابھی تک ان سے کوسوں دور اور بہت پیچھے ہے اس کی وجہ یہ ہے

کہ سال کے 365 دنوں میں 150 دن بھی بچے سکول نہیں جاتے جس کی وجہ سے سال بھر کا تعلیمی نصاب بھی مکمل نہیں ہو پاتا کیونکہ پاکستان میں آئے دن جلسے جلوس ہڑتالیں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سب سے پہلے سکول بند کر دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے

پہلے ہی کرونا کی وجہ سے بچوں کے دو سال ضائع ہو چکے ہیں اور کرونا کے دنوں میں پاس ہونے والے بچوں کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے گزشتہ کچھ عرصہ سے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے بجائے اس کے ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے مؤثر اقدامات کیے جائیں

حکومت فوراً سکول بند کرنے کا اعلان کر دیتی ہے جبکہ اینٹوں کے بھٹے دھواں چھوڑنے والی فیکڑیاں گاڑیاں سب کام چل رہے ہوتے ہیں آئے دن تعلیمی ادارے بند کرنے سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے حکومت ماحولیاتی آلودگی سموگ سے بچنے کے لیے آگاہی مہم اور اس کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کرے

نہ کہ آئے روز سکول بند کیے جائیں بچوں کے بورڈ امتحانات قریب ہیں اور آئے دن سکول بند کرنے سے بچوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے پاکستان تعلیمی میدان میں بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے

اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو مزید پیچھے جائے گا۔ پنجاب کے لاہور اور گوجرانولا ڈویژن کی نسبت راولپنڈی ڈویژن م میں سموگ کے صورت حال قدرے بہتر ہے لیکن اس کے باوجود راولپنڈی کے تعلیمی اداروں کو بھی بند کردیا گیا جبکہ اسلام آباد اور ضلع مری کے تعلیمی ادارے کھلے ہیں

گزشتہ روز ہونے والی بارش کی وجہ سے راولپنڈی ڈویژن گزشتہ روز ہونے والی بارش کی وجہ سیسموگ کے انڈکیس میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے لہذا پنجاب حکومت کو راولپنڈی میں مذید چھٹیوں سے متثنی قرارد ینا چاہیے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں