columns 304

سقو ط دمشق

جدید شغل میں ملک شام کا قیا م 28ستمبر 1941ء کو فرانس سے آزادی کے بعد ہو ا لیکن اسے مکمل آزادی 17اپریل 1946ء کو ملی اور یہ دن شام میں یو م آزادی کے طو ر پر منایا جا تا ہے

علو ی خا ندان جو حا فظ الا سد کے ذریعے اقتدار میں آیا۔شام میں 1970ء سے اقتدار میں رہا ہے۔ حافظ الا سد نے 13نو مبر 1970ء کو ایک فو جی بغاوت کے ذریعے حکومت حا صل کی اور 2000ء تک شام کے صدر رہے‘ شام جو کبھی مشرق وسطی کا سب سے زیا دہ ترقی یا فتہ ملک تھا

اور جس میں شرح خو اندگی تقریبا 95فیصد ہے۔2011ء سے مختلف ممالک کی جا نب سے مداخلت اور مذہبی انتہا پسند تنظیمو ں کو مالی امداد اور اسلحہ کی فراہمی پشت پنا ہی اور خانہ جنگی کی وجہ سے تبا ہی کا شکا ر ہو گیا۔ 8دسمبر 2024ء کو سقوط دمشق کے بعد شام کا ایک بڑا حصہ مذہبی انتہا پسند تنطیم بیت تحریر الشا م کے قبضے میں چلا گیا

جس کی قیا دت احمد حسین الشا رع المعرو ف ابو محمد الجو لا نی کر رہا ہے الجو لا نی القاعدہ داعش النصرہ اور اسلا مک اسٹیٹ آئی ایس آئی میں اعلیٰ منا سب پر رہا۔

الجو لا نی نے القاعدہ سے علیحدہ گی اختیا ر کر کے ایک آزاد تنظیم کے طو ر پر کا م کر نے کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں النصرہ اور اسلا مک اسٹیٹ کے درمیا ن کھلا تنا زعہ پیدا ہو ا۔

امریکی محکمہ خا رجہ نے نئی 2013ء میں الجو لا نی کوخصو صی طو ر پر نا مزد عالمی دہشت گرد قرار دیا اور اس کی گرفتا ری پر دس ملین ڈالرز انعا م مقرر کیا‘یہ تنظیمو ں مذہبی اقلیتوں اور عام لو گوں کے قتل عا م فر قہ وار انہ تشدد عو رتو ں اور بچوں کی عصمتیں لو ٹنے

اور ان کی کھلی ما رکیٹو ں میں فرو خت کے لئے بدنا م ہیں۔ 2011ء میں شام میں جس شو رش کو ہو ا دی گئی اس میں امریکہ مغربی مما لک تر قی سعو دی عرب قطر اور متحدہ عرب اما رات نے بھر پو ر حصہ لیا ان مما لک نے ان دہشت گرد تنظیمو ں کو اربو ں ڈالر ز فراہم کے لئے ہتھیا ر دئیے

اور ان کو تر تیب دی تا کہ اپنے سیا سی اور معا شی مفا دات حاصل کر سکیں۔شام کی تبا ہی میں ان مما لک کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا عرا ق لیبیا اور شام سیکو لر ملک تھے۔

بنیا دی سہولیات تعلیم صحت و طب اور جنسی مساوات کے میدان میں دیگر اسلا می ممالک سے بہت آگے تھے لیکن آج یہ ممالک مذہبی انتہا پسندوں کے نر غے میں ہیں اور با لکل تبا ہ ہو چکے ہیں

اور کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں دوسری عالمی جنگ کے بعد ااور با لحضو ص سو و یت یو نین کے خا تمے کے بعد دینا میں نیو ورلڈ آرڈر کے نا م پر امریکہ اور اس کے اتحاد یو ں کی اجا رہ داری قا ئم ہو گئی

وہ طے کر تے ہیں کہ کہا ں جمہوریت ہو گئی اور کہا ں با دشا ہت اور کہا ں ملٹری حکو مت کر ے گی یہ مما لک اپنے مفا دات کے مطا بق مختلف نظا مو ں کی حما یت کر تے ہیں

طا قتو ر مما لک کے میڈیا ہا و سز اور پرو پیگنڈا مشینری کے ذریعے کسی بھی مما لک یا حکمرا ن کے خلا ف یا حق میں مہم چلا تے ہیں۔

پر مہما ت فو جی مدا خلت اور جنگ کے لئے راہ ہمو ار کر تی ہیں عراق لیبیا افغا نستا ن اورشا م ان تما م ممالک میں تبا ہی کی یہی کہا نی ہے

صدام کے پا س مہلک ہتھیا روں کی اطلا عات غلط تھیں لیکن ان جنگوں کی قیمت کو ن ادا کرے گا؟ یہی کہا نی لیبیا‘ افغا نستا ن اور شام میں تھی دہر ائی گئی شام میں کچھ لوگو ں کو نام نہا د انقلاب پر خو شی سے رقص کر تے ہو ئے میڈیا پر دکھایا جا رہا ہے

ہم نے دشمن کی لاشوں پر رقص کرنے کا تو سنا تھا لیکن اپنے ملک کی لا ش پر اور اپنی شنا خت کے مٹنے پر رقص کر تے ہو ئے لو گو ں کو دیکھ کر حیرت ہو تی ہے

یہ منظر مذہب کو بطو ر ہتھیا ر استعما ل کر نے والوں کی چالا کیو ں اور پرو پیگنڈا مشینری کی طا قت کو ظا ہر کرتا ہے۔ تمہا رے ملک کا نقشہ بدل رہا ہے ملک کی شنا خت مٹ رہی ہے

تم سے بنیادی انفزاسٹر کچر اور سہو لتیں چھینی جا رہی ہیں تمہا رے ملک کو پتھر کے عہد میں دھکیلا جا رہا ہے لو گو ں کے گلے کا ٹنے والے تمہا رے ملک پر قا بض ہو رہے ہیں ااور تم محو ر قص ہو! دنیا کے بیشتر ممالک کا میڈیا اور دیگر پرو پیگنڈا مشینری شام کی حکو مت کی جا نب سے ہو نے و الی سنگین انسانی حقو ق کی پا ما لیو ں پر غم و غصے میں مبتلا ہیں

لیکن انہیں دہشت گر دوں کے ہا تھو ں معصوم انسا نو ں کے قتل عام گلے کا ٹنے عو رتو ں اور بچیوں کی عصمت دری اور ان کی کھلی ما رکیٹ میں جا نو روں کی طرح خرید و فرو خت یا د نہیں‘ کل کے دہشت گرد آج کے ہیرو بن چکے ہیں۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیو من رائٹس واج کی سالا نہ رپو رٹس جو تما م مما لک کے با رے میں جا ری ہو تی ہیں ان پر ایک نظر ڈالی جا ئے تو اس حمام میں تقریبا سارے ہی ننگے نظر آتے ہیں اور سا رے ہی ایک جیسے ہیں گو انتا نامو بے اور ابو غریب جیل کی ویڈیو ز کل کی با ت ہیں‘

مذہبی انتہا پسند ہمیشہ ایک آنے کے طو ر پر استعمال ہو تے ہیں گے مذہبی انتہا پسند محض مہرے ہیں جو با لا آخر اپنے منطقی انجام تک پہنچتے ہیں۔ شام جو کبھی مشرق وسطی سب سے ترقی یا فتہ ملک کا آج خانہ جنگی اور دہشت گر دوں کے قبضے میں ہے

یہ جنگ قدرتی و سا ئل پر قبضے کی جنگ ہے عالمی طا قتیں شام کو ایک گیا رہ کے ٹکڑو ں کی طر ح تقسیم کر نے کے در پے ہیں آج جب شام کی تبا ہی پر با ت کی جا تی ہے

تو یہ سمجھا ضرو ری ہے کہ یہ تبا ہی عا لمی طا قتو ں کی مفاد اتی مدا خلت کا نتیجہ ہے۔ مذہب کو بطو ر ہتھیا ر استعما ل کر نے والے دہشت گرد خو اہ وہ القا عدہ کے ہو ں یا داعش کے صرف ایک مہرے کے طو ر پر کا م کرتے ہیں

ان کے ذریعے نہ صرف شام بلکہ دیگر سیکو لر اور لیبیا ترقی یا فتہ مسلم مما لک کو بھی تبا ہی کے دہا نے پر پہنچا دیا گیا ہے شام کی مو جو دہ صورتحا ل عا لمی طا قتو ں کے دو ہرے معیا ر اور نیو وراڈ آرڈر کی ظا لما نہ پا لیسیو ں کا نتیجہ ہے

جہاں ایک دہشت گرد کل کا ویلن ہو تا ہے اور آج کا ہیرو یہ کھیل جا ری رہے گا جب تک کہ دنیا طا قت کے بجا ئے انصا ف پر مبنی عالمی نظا م قائم نہیں کر تی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں