فلک بوس پہاڑوں کو تسخیر کرنا ہو یا ماہتاب پر کمندیں ڈالنے کی جدوجہد‘ زمین کا سینہ چاک کر کے معدنیات کا حصول ہو یا برف پوش پہاڑوں کو سرنگوں کرنا‘آسمان کو چومتی عمارتیں ہوں یا سمندر کی تہہ میں چھپے سربستہ رازوں کا کھوج یہ سب علم ہی سے ممکن ہے مسلمانوں نے جب سے علم کو چھوڑا تحقیق اور تخلیق سے دور ہوئے ذلیل اور رسوا ہوئے جب کے تاریکیوں کا اسیر مغرب علم کی راہداریوں پر چلا تحقیق اور تخلیق کو تھاما کائنات کے اسرار و رموز کو کھو جا توکامیابی کے در وا ہوتے چلے گئے دنیا بھر کے مسائل زیردست آگے لیکن پاکستان خصوصا گوجر خان کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے حکومتی عدم سرپرستی اور عدم دلچسپی منتخب نمائندوں کی بے حسی اور اس حوالے سے صرف نظر تعلیم جیسے اہم شعبے کو ثانوی حیثیت دینا ہی سماج اور معاشرے کے بگاڑ کا بڑا سبب ہے تحصیل گوجرخان میں تعلیمی پسماندگی کی اس ہولناکی کے باوجود یہ بات باعث طمانیت ہے کہ اب بھی کچھ لوگ ایسے دنیا میں موجود ہیں جو اپنے علاقے اور عوام کی ترقی، خوشحالی اور ان کے مسائل کے خاتمے کے لیے سرگرداں دکھائی دیتے ہیں ایسے افراد معاشرے کا حسن اور تاریکیوں میں کسی چراغ کی مانند ہیں ایسی ہی ایک مثال سرداران آف کوری دو لال کی ابھرتی ہوئی نوجوان سیاسی سماجی شخصیت سردار فیصل کو خراج تحسین پیش نہ کرنا نفس مضمون کے ساتھ زیادتی ہوگی جنہوں نے گورنمنٹ پرائمری سکول کری دولال میں بچوں کی بے تحاشہ تعداد اور کمروں کی کمی کے حوالہ سے اساتذہ کی درخواست پر اپنی جیب سے لاکھوں روپے کی خطیر رقم خرچ کر کے دو کمروں کی عمارت کو مکمل کیا اس سلسلے میں گورنمنٹ پرائمری سکول کوری دولال کی اساتذہ نے ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا جس کے مہمان خصوصی سابق جنرل کونسلر امیدوار برائے چیئرمین یونین کونسل کوری دولال سردار فیصل تھے جبکہ تقریب میں شریک عمائدین علاقہ کی ممتاز شخصیات صدر پریس کلب مندرہ سید مختار حسین کاظمی، سرپرست اعلی پریس کلب مندرہ عبدالمجید قریشی،مرکزی یونین آف جرنلسٹس تحصیل گوجرخان کے صدر و چیرمین پریس کلب مندرہ زاہدشفیق قریشی‘ممتاز کاروباری شخصیت راجہ محمد اخلاق کماندریال‘نوجوان سیاسی سماجی شخصیت چوہدری راشد خان آف ککھڑی‘ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے صدر ازرم خیام‘ مسلم لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم تحصیل گوجرخان کے صدر چوہدری ضیاقت حسین‘اسسٹنٹ سب انسپکٹر سردار اسرار افضل‘سیکرٹری یونین کونسل کوری دولال فرید بھٹی‘ نمبردار شہزاد افضل اور دیگر بھی شریک تھے تقریب سے مہمان خصوصی سردار فیصل‘ راجہ محمد اخلاق اور چودھری ضیافت نے خطاب کیا سکول ہیڈ مسٹریس میڈم مدیحہ نے بھی اپنے خطاب میں سردار فیصل کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے کمروں کی کمی اور طلباء و طالبات کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بے شمار مسائل کا سامنا تھا خصوصا سخت گرم اور سرد موسم میں ہمیں بچوں کو باہر بٹھانا پڑتا بلکہ بعض کلاس رومز میں ایک ایک کمرے میں دو دو کلاسیں بٹھانی پڑتیں تھیں جس سے بچوں کی پڑھائی بھی متاثر ہو رہی تھی ہم نے منتخب نمائندوں سمیت سیاسی و سماجی شخصیات کو اپنے ان مسائل سے آگاہ کیا لیکن کہیں بھی شنوائی نہ ہوئی دریں اثناء ہمارا رابطہ سردار فیصل سے ہوا جنہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے ضرور کردار ادا کریں گے اور پھر انہوں نے اپنے عہد سے وفا کرتے ہوئے انتہائی قلیل مدت میں کمروں کی تکمیل کو ممکن بنا دیا جس پر میں اور تمام اسٹاف ان کا تہ دل سے شکر گزار ہے سردار فیصل نے اپنے خطاب میں کہا کہ کمروں کی تعمیر نہ میرا کسی پہ احسان ہے اور نہ ہی اس کا سیاست سے کوئی تعلق ہے المیہ ہے حکومتی اور عوامی نمائندگان کی عدم دلچسپی اور کوتاہی کی وجہ سے تعلیمی ادارے شدید مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف تعلیم کا معیار گر رہا تھا بلکہ ان اداروں کے اساتذہ بھی اس صورتحال پر کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ مجھ سمیت ہر شخص پر یہ لازم ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے اور اپنے علاقے میں جہل کی تاریکیوں کے خاتمے کے لیے دامے درمے سخنے اپنا حصہ ڈالے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے اگر انفرادی سطح پر بھی کاوشیں کی جائے تو وہ ضرور ثمر آور ثابت ہوں گی۔
146