86

ساماں سو برس کا پل کی خبر نہیں/ حسن ملک

کسی شاعر نے کیاخوب کہا تھا کہ
مت پوچھ کہ آج کے مسلم پہ یہ بحران سے کیوں ہیں
دور مسلمان ،مسلمان سے کیوں ہیں
مردوں میں محمدؐ سا طریقہ جو موجود نہیں
خواتین میں زہرہ ؑ سا سلیقہ جو نہیں آج جہاں پہ سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے وہاں پہ دولت کی فراوانی کی خواہش نے بھی اتنی ترقی کر لی ہے کہ انسان کے ذہنوں کو بدل کر رکھ دیا اس ظاہر ی دنیا کے انسان کو پست ذہنیت کا بنا دیا بظاہر دیکھنے میں تو گوشت کا لوتھڑا ایک انسان معلوم ہوتا ہے پر اس کی حرکات و سکنات اور اسکے ارادے آشکار ہوئے ہیں تو اس کو شیطانیت کے درجہ سے بھی گرا کر رکھ دیتے ہیں آج انسان صرف دولت کا پجاری بن کر بیٹھا ہے حرام و حلال کافرق ختم ہونے لگا ہے آج ہر بندہ صرف اسی کوشش میں ہے کہ اس کے پاس زیادہ سے زیادہ پیسہ ہو نہایت افسوس کی بات تو یہ کہ ہم روپے پیسے کی چکر میں اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کو بھلا بیٹھے ہیں اور آج ہماری رشتہ دار وہی ہے جس کے پاس دولت ہو ہم اسی کے ساتھ رہنے اور اس کے آگے پیچھے گھومتے ہیں پم غریبوں سے رخ موڑے بیٹھے ہوئے ہیں ان سے قطع تعلق روا رکھا ہوا ہے بہت سی بری عادتوں میں سے بے حساب حصول کی خواہش بھی ایسی عادت بن چکی ہے جس کہ بے ایمانہ حصول نے انسان کی جڑ کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے وہ اس معاملے میں دوسروں سے حسد کرنے لگا ہے اور بظاہر دکھائی دینے والے مسلمان اپنی انہی عادتوں میں ڈوب کر دوسروں کی طرف انگلیاں اٹھا کر بے ایمانی اور حسد کر کے ناجائز دولت کے حصول میں اس قدر شکلیں بدل چکے ہیں کہ یہ پیچاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ اپنا کون اور پرایا کون ہے ہم اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دولت زندگی گزرانے کے لیے ضروری ہے مگر ناجائز ذرائع اور ناجائز طریقیوں سے حاصل کی گئی دولت انسان کو وقتی سرور تو دیتی ہے مگر سب سے الگ کر کے ذلالت کے گھڑے میں بھی گرا دیتی ہے غرض کہ انسان کو چاہیے کے وہ کوئی بھی عمل کرنے سے پہلے موت کو سامنے رکھے کیوں کہ موت تو برحق ہے اور آنی ہی ہے پھر اس وقت نہ بیوی بچے کا م آتے ہین اور نہ ہی وہ دولت جسکے حصول کے لیے انسان غلط اور درست کا فرق بھول جاتا ہے اس وقت انسان کو کوئی چیز بچا سکتی تو اسکی صرف نیک نیتی درست اعمال، اور محمدؐ اور اس کی آل سے محبت ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم بس جائز ذرائع سے رقم کے حصول کو ممکن بنائیں اور دوسروں کے حق کو چھیننا چھوڑ دیں روپے پیسے کے چکر میں خود کو اتنا نہ گر دیں کہ لوگوں کے سامنے بھی اور اس ذات حقیقی کے سامنے بھی شرم سار ہوں کسی شاعر نے کیا خوب کہا
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
ساماں سو برس کا پل کی خبر نہیں{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں