90

روزہ کی فرضیت

اللہ رب العزت نے مسلمانوں پرجو فرائض عائدکیے ہیں ان میں ایک روزہ بھی ہے روزہ کی فرضیت کاحکم قرآن مجید میں موجود ہے چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے اے ایمان والوتم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پرفرض کئے گئے تھے اب یہ بات توواضح ہے کہ روزہ نماز کی طرح فرض ہے یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ روزے کاایک پورا مہینہ مسلمانوں پرفرض ہے جسے رمضان المبارک کہتے ہیں جس میں ہرمسلمان مرد عورت، بوڑھے،جوان،اوربالغ بچوں پر روزہ فرض ہے اورایسے ہی ایسے بچوں پربھی روزہ فرض ہے جو بلوغت کی عمر کو پہنچ جائیں اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ نے عام مہینوں اورعام دنوں کی بسنبت نیک اعمال کااجروثواب کئی گنابڑھادیاہے نوافل کاثواب فرائض کے برابر،عمرہ کا ثواب حج کے برابر کردیاہے تاکہ ہر مسلمان اس ماہ مبارک میں بھرپورنیکیاں کماسکے جنت کاحقداربن سکے،بچوں کوبلوغت سے قبل ہی نماز روزہ کی طرف رغبت دلاکران کو دین اسلام کی طرف متوجہ کرناچاہیے تاکہ جب ان پر فرض ہوجائیں تو وہ،محبت عقیدت،شوق وذوق اور د لجمعی سے ان پر عمل کریں قرآن مجید سے روزہ کی فرضیت واضح ہے نارکھنے والا سخت گنہگارجبکہ اسکی فرضیت کا انکارکرنیوالادائرہ اسلام سے خارج ہے ایک جگہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلی امتوں پرفرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤجبکہ دوسری جگہ سورہ بقرہ آیت نمبر 185میں بھی روزہ رکھنے پرزوردیاگیاہے روزہ کو عربی میں صوم کہتے ہیں جس کے لغوی معنی ہیں کسی ارادہ فعل سیرک جانااصلاحی معنی میں روزہ کی نیت کیساتھ طلوع فجر سے لیکر غروب آفتاب تک ہرقسم کے مفطرات سیرک جاناکھاناپینااور عمل زوجیت سے بھی باز رہنا کیوں کہ اللہ کاحکم آجائے توپھر چوں چراں کی گنجائش باقی نہیں رہتی رمضان المبارک وہ برکتوں والا سعادتوں والا،مغفرت والا،بخشش والا،جہنم سے خلاصی والامہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تمام برکات وثمرات کانزول ہوتاہے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیاگیاہے جولوگوں کیلئے باعث ہدایت ہے،سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں رسول اکرمﷺنے ارشاد فرمایا تمہارے پاس رمضان المبارک کا مہینہ آپہنچاوہ بابرکت ہے اللہ نے اس کے روزے فرض کئے اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جبکہ جہنم کے دروازے بند کردیئے ہیں اورسرکش شیاطین کوطوق پہنادئیے جاتے ہیں،ایک اورحدیث شریف میں ہے سیدناابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایابیشک اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے ہردن اور ہررات بہت سارے لوگوں کوجہنم سے آزاد کرتاہے اور مسلمان کی ایک دعا قبول کرتاہے،فرمان خداوندی ہے سورہ احزاب، بیشک مسلمان مرداور مسلمان عورتیں،عاجزی اختیار کرنیوالے مردوعورتیں،خیرات دینے والے مردوعورتیں،روزہ دار مردو عورتیں، اپنی شرمگاہ کے نگہبان مردوعورتیں،یاد الٰہی میں مشغول مردوعورتیں،ان سب کیلئے اللہ نے مغفرت اوربڑاثواب تیارکررکھاہے،اسی طرح روزہ دار کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے ابن آدم کاہرنیک عمل کئی گنابڑھادیاجاتاہے تاکہ نیکی دس سے لیکر سات سوگناتک بڑھادی جائے سوائے روزہ کہ اللہ فرماتاہے روزہ صرف میرے لئے ہے اور میں خود ہی اسکا بدلہ دوں گا،رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایاروزہ دارکیلئے دوخوشیاں ہیں ایک
افطاری کے وقت دوسرا اللہ سے ملاقات کے وقت،رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایاکہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے الریان کہاجاتاہے اس سے قیامت کے دن صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہیں ہوگا ندا لگائی جائے گی کہ کہاں ہیں روزہ دار تووہ کھڑے ہوں گے جنت میں داخل ہوجائیں گے جب سب روزہ دار جنت میں داخل ہو جائیں گے تواس دروازہ کوبند کردیاجائیگا،صحیح بخاری شریف میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدﷺکی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری سے بھی زیادہ محبوب ہے،سیدناحضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایاکہ منبرکے قریب ہوجاؤ ہم قریب ہوگے آپﷺنے جب پہلی سیڑھی پرقدم مبارک رکھاتوفرمایاآمین دوسری پرپھر فرمایاآمین جب تیسری پرقدم مبارک رکھاتوپھرفرمایاآمین جب آپﷺنیچے تشریف لائے توہم نے عرض کی اے اللہ کے رسولﷺآج ہم نے آپ سے خلاف معمول آمین سنی توآپﷺنے فرمایاجب میں نے پہلی سیڑھی پرقدم رکھاتومیرے پاس جبرائیل امین آئے اس شخص کیلئے بدعاکی جورمضان المبارک کا مہینہ پالے پھربھی اسکی بخشش ناہومیں نے کہاآمین جب دوسری سیڑھی پرقدم رکھاتوجبرائیل امین نے اس شخص کیلئے بدعاکی جس کے سامنے آپ ﷺ کا ذکر مبارک کیاجائے اوروہ درود شریف ناپڑھے میں نے آمین کہااورتیسرااس شخص کیلئے بدعاکی گئی جس کے والدین یاان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائیں اوروہ شخص اس کے باوجود جنت حاصل ناکرسکے میں نے آمین کہاذرا سوچئیے ایک دعاوہ ہے جوہم مانگتے ہیں وہ قبول ہوتی ہے یانہیں اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتالیکن ایک دعاوہ ہے جوفرشتوں کے سردارجبرائیل آمین مانگیں اورپھراس دعاپرآمین کہنے والے امام الانبیا،خاتم المرسلین،سرداردوجہاں، نبی اکرم شفیع اعظم ﷺہوں اس کی قبولیت ناصرف یقینی بلکہ فوری طور پر اس کی قبولیت ہوگی اب ہمیں بحیثیت مسلمان جہاں اس رمضان المبارک کی قدر کرنی چاہیے اس میں نماز،روزہ،تلاوت قرآن مجید،ذکرازکار،صدقہ خیرات کا اہتمام کرنا،وہاں اسے قیمتی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اس میں دنیاکاناجائزمنافع کمانے کی بجائے نیکیاں،اجروثواب کماناچاہیے اور حضرت جبرائیل امین اور تاجدار ختم نبوتﷺکی بدعا سے بھی بچناچاہیے ورنہ اگر ان تین بدعاؤں میں سے کسی ایک کی زد میں بھی کوئی آگیاتواسکی ہلاکت وبربادی یقینی ہے بس دعاہے اللہ ہمیں اس ماہ مبارک میں نیکیاں کرنیکی،اجروثواب کمانے کی،نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطاء فرمائے اور برائی برے کاموں،اور برے اعمال سے بچنے کی بھی توفیق عطاء فرمائے آمین یارب العالمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں