150

روات جوڑیاں ہسپتال سیاست کی نذر

سیاست کو عبادت کا درجہ حاصل ہے لیکن وطن عزیز میں اس کا مطلب مکمل الٹ ہے یہاں جو جتنا بڑا نوسرباز اور عوام کو چونا لگانے والا ہوگا وہ سب سے بڑا سیاست دان کہلائے گا

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے صحت کی سہولیات کے لیے بڑے قدم اٹھائے ایئر ایمبولینس سمیت گھر گھر دوائیاں پہنچانے سمیت متعدد اقدامات جاری ہیں لیکن انکی نظر راولپنڈی کے مضافاتی علاقے روات اور چک بیلی کی طرف شائید نہ پہنچ سکی ہے

جہاں روات اورچک بیلی جوڑیاں کے ہسپتال کی تعمیر مکمل طور پر سیاسی چپقلش کی نظر ہوچکے ہیں روات ہسپتال پانچ سال قبل اسکاافتتاح چوہدری نثارعلی خان نے کیا تھا

اسکی تعمیر زور شور سے شروع ہوئی بعد میں تحریک انصاف کی حکومت بنی تو صداقت عباسی غلام سرورخان سمیت بہت سے سیاسی کھڑپینچ اسکے افتتاح کے دعوے کرتے نظر آئے

لیکن آج تک یہ بلڈنگ افتتاح کی منتظرنظر آتی ہے تحریک انصاف کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو قمر اسلام راجہ نوید بھٹی سمیت دیگر عہدیدار اس کے لیے متحرک ہوئے لیکن ایک سال کی مخلوط حکومت بھی اسکو نہ چلا سکی

اسکا بوجھ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے کندھوں پر ڈال دیا گیا لیکن اس وقت سے تاحال انکے کندھے اسکا بوجھ نہ اٹھا سکے اب ایک سال ہونے کو ہے راجہ پرویز اشرف اور شوکت بھٹی نے اس حلقہ کی راج بھاگ کا سہرا باندھا ہوا ہے لیکن فروری سے لیکر تاحال انکا کوئی آدھا بیان سامنے نظر نہ آسکا

انہوں نے گوجرخان میں تو مقابلہ لگا رہا ہے ترقیاتی کاموں کا لیکن روات بیلٹ یکسر نظر انداز ہے اسکی کیا وجہ ہے کتوں کی لڑائیوں بیل دوڑ میں مہمان خصوصی بننے والے راجہ پرویز اشرف نے کبھی روات ہسپتال کے حوالہ سے ایک ادھا بیان بھی دینا مناسب نہ سمجھا

جبکہ تھانے کچہری اور پٹواریوں کی سیاست کے ماہر شوکت بھٹی کے کاغذوں میں تو شائید یہ پروجیکٹ شامل ہی نہیں ہے دوسرا ہسپتال چک بیلی خان روڈ چونترہ کا مشترکہ اور واحدہسپتال بھی سیاسی چپلقش کا شکار ہوتا نظرآرہا ہے

چک بیلی جوڑیاں ہسپتال کی بنیاد اس وقت تحریک انصاف کے رہنماء اور MNAغلام سرور خان نے رکھی اس ہسپتال کے لیے بہترین کاوشوں کے لیے ملک نعیم آف چک امرال اور چوہدری افضل پڑیال کا نام نہ لینا یقینا زیادتی ہوگی تحریک انصاف کی حکومت تبدیل کیا ہوئی اس ہسپتال کی

قسمت بھی روات ہسپتال کی طرح سو گئی چک بیلی اور گرد نواح کے عوام اب یہ بات کہتے نظر آتے ہیں کہ اس ہسپتال کے فنڈز کو مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماوں نے رکوادیاتھا جوڑیاں ہسپتال کی بلڈنگ تو بن گئی مگر اس سے آگے تعمیراتی کام گزشتہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار تھا اب شروع ہوگیا ہے

میرا MPAپی پی 10چوہدری نعیم اعجاز سے سیاسی حوالہ سے سو اختلاف ہوسکتے ہیں لیکن ایک کام کا کریڈٹ انکا بنتا ہے اور وہ ہے ریسکیو1122کا آغاز

روات اور مضافات کے عوام کو اسلام راولپنڈی جانے کے لیے چند منٹوں کی مسافت درکار ہے لیکن چک بیلہ چونترہ کے عوام دوہرے عذاب کا شکاررہے ہیں ایک طرف سیاسی کھرپینچوں کے زیر تسلط رہے

لیکن اب جوڑیاں ہسپتال کی صورت میں انکے لیے ایک بڑا منصوبہ بنتا نظر آرہا ہے یہ منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے یقینا اس کا کریڈٹ بھی حلقہ کے MPAکو جاتا ہے جوڑیاں ہسپتال واحد ہسپتال ہے

جو چک بیلی چونترہ کےغریب عوام کے لیے امیدوں کا مرکزہےعوام علاقہ کو ایمرجنسی صورت میں میلوں کا سفر طے کر کے راولپنڈی کی طرف جانا پڑتاتھا اور اس ساری پریکٹس میں کئی

مریضوں کی قیمتی جانیں بھی جا چکی ہیں اسی عوامی ایشو کومد نظر رکھتے ہوئے غلام سرور خان نے سپتال کی بنیاد رکھی تھی یہ پورے علاقے میں اپنی نوعیت کا واحد ہسپتال ہوتا جہاں ہر قسم کی ایمرجنسی سہولیات فراہم کی جائیگی

ریسکیو1122کے ایکٹیو ہونے سے اب کم از کم عوام علاقہ کو فوری ریلیف مل چکا ہےراجہ پرویز اشرف قمر اسلام راجہ چوہدری نعیم اعجاز اور شوکت بھٹی کو چاہیے

کہ وہ مل بیٹھ کر روات اور جوڑیاں ہسپتال کے فنڈز کو فی الفور جاری کروائیں تاکہ غریب عوام کے اس منصوبے سے فائدہ حاصل ہو سکے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو یہ بات زہن نشین کرلیں

کہ جب امدہ الیکشن کا ڈھول بجے گا تو حلقہ کے عوام کا فرض ہے کہ وہ اس حلقہ سے الیکشن لڑنے کے نام پر امیدواروں سے پوچھیں کہ ان ہسپتال کی راہ میں کون رکاوٹ بنارہا اور اسے ووٹ کی

طاقت سے عبرت ناک شکست سے دوچار کری مجھے امید ہے کہ وزیر اعلی پنجاب بھی اس کو مکمل کرنے میں دلچسپی رکھیں گئی کئی ایسا نہ ہو کہ بغض چوہدری نثار میں روات ہسپتال ایکبار لٹک جائے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں