سیاست کو عبادت کا درجہ حاصل ہے لیکن وطن عزیز میں اس کا مطلب مکمل الٹ ہے یہاں جو جتنا بڑا نوسرباز اور عوام کو چونا لگانے والا ہوگا وہ سب سے بڑا سیاست دان کہلائے گا
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے صحت کی سہولیات کے لیے بڑے قدم اٹھائے ایئر ایمبولینس سمیت گھر گھر دوائیاں پہنچانے سمیت متعدد اقدامات جاری ہیں لیکن انکی نظر راولپنڈی کے مضافاتی علاقے روات اور چک بیلی کی طرف شائید نہ پہنچ سکی ہے
جہاں روات اورچک بیلی جوڑیاں کے ہسپتال کی تعمیر مکمل طور پر سیاسی چپقلش کی نظر ہوچکے ہیں روات ہسپتال پانچ سال قبل اسکاافتتاح چوہدری نثارعلی خان نے کیا تھا
اسکی تعمیر زور شور سے شروع ہوئی بعد میں تحریک انصاف کی حکومت بنی تو صداقت عباسی غلام سرورخان سمیت بہت سے سیاسی کھڑپینچ اسکے افتتاح کے دعوے کرتے نظر آئے
لیکن آج تک یہ بلڈنگ افتتاح کی منتظرنظر آتی ہے تحریک انصاف کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو قمر اسلام راجہ نوید بھٹی سمیت دیگر عہدیدار اس کے لیے متحرک ہوئے لیکن ایک سال کی مخلوط حکومت بھی اسکو نہ چلا سکی
اسکا بوجھ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے کندھوں پر ڈال دیا گیا لیکن اس وقت سے تاحال انکے کندھے اسکا بوجھ نہ اٹھا سکے اب ایک سال ہونے کو ہے راجہ پرویز اشرف اور شوکت بھٹی نے اس حلقہ کی راج بھاگ کا سہرا باندھا ہوا ہے لیکن فروری سے لیکر تاحال انکا کوئی آدھا بیان سامنے نظر نہ آسکا
انہوں نے گوجرخان میں تو مقابلہ لگا رہا ہے ترقیاتی کاموں کا لیکن روات بیلٹ یکسر نظر انداز ہے اسکی کیا وجہ ہے کتوں کی لڑائیوں بیل دوڑ میں مہمان خصوصی بننے والے راجہ پرویز اشرف نے کبھی روات ہسپتال کے حوالہ سے ایک ادھا بیان بھی دینا مناسب نہ سمجھا
جبکہ تھانے کچہری اور پٹواریوں کی سیاست کے ماہر شوکت بھٹی کے کاغذوں میں تو شائید یہ پروجیکٹ شامل ہی نہیں ہے دوسرا ہسپتال چک بیلی خان روڈ چونترہ کا مشترکہ اور واحدہسپتال بھی سیاسی چپلقش کا شکار ہوتا نظرآرہا ہے
چک بیلی جوڑیاں ہسپتال کی بنیاد اس وقت تحریک انصاف کے رہنماء اور MNAغلام سرور خان نے رکھی اس ہسپتال کے لیے بہترین کاوشوں کے لیے ملک نعیم آف چک امرال اور چوہدری افضل پڑیال کا نام نہ لینا یقینا زیادتی ہوگی تحریک انصاف کی حکومت تبدیل کیا ہوئی اس ہسپتال کی
قسمت بھی روات ہسپتال کی طرح سو گئی چک بیلی اور گرد نواح کے عوام اب یہ بات کہتے نظر آتے ہیں کہ اس ہسپتال کے فنڈز کو مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماوں نے رکوادیاتھا جوڑیاں ہسپتال کی بلڈنگ تو بن گئی مگر اس سے آگے تعمیراتی کام گزشتہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار تھا اب شروع ہوگیا ہے
میرا MPAپی پی 10چوہدری نعیم اعجاز سے سیاسی حوالہ سے سو اختلاف ہوسکتے ہیں لیکن ایک کام کا کریڈٹ انکا بنتا ہے اور وہ ہے ریسکیو1122کا آغاز
روات اور مضافات کے عوام کو اسلام راولپنڈی جانے کے لیے چند منٹوں کی مسافت درکار ہے لیکن چک بیلہ چونترہ کے عوام دوہرے عذاب کا شکاررہے ہیں ایک طرف سیاسی کھرپینچوں کے زیر تسلط رہے
لیکن اب جوڑیاں ہسپتال کی صورت میں انکے لیے ایک بڑا منصوبہ بنتا نظر آرہا ہے یہ منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے یقینا اس کا کریڈٹ بھی حلقہ کے MPAکو جاتا ہے جوڑیاں ہسپتال واحد ہسپتال ہے
جو چک بیلی چونترہ کےغریب عوام کے لیے امیدوں کا مرکزہےعوام علاقہ کو ایمرجنسی صورت میں میلوں کا سفر طے کر کے راولپنڈی کی طرف جانا پڑتاتھا اور اس ساری پریکٹس میں کئی
مریضوں کی قیمتی جانیں بھی جا چکی ہیں اسی عوامی ایشو کومد نظر رکھتے ہوئے غلام سرور خان نے سپتال کی بنیاد رکھی تھی یہ پورے علاقے میں اپنی نوعیت کا واحد ہسپتال ہوتا جہاں ہر قسم کی ایمرجنسی سہولیات فراہم کی جائیگی
ریسکیو1122کے ایکٹیو ہونے سے اب کم از کم عوام علاقہ کو فوری ریلیف مل چکا ہےراجہ پرویز اشرف قمر اسلام راجہ چوہدری نعیم اعجاز اور شوکت بھٹی کو چاہیے
کہ وہ مل بیٹھ کر روات اور جوڑیاں ہسپتال کے فنڈز کو فی الفور جاری کروائیں تاکہ غریب عوام کے اس منصوبے سے فائدہ حاصل ہو سکے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو یہ بات زہن نشین کرلیں
کہ جب امدہ الیکشن کا ڈھول بجے گا تو حلقہ کے عوام کا فرض ہے کہ وہ اس حلقہ سے الیکشن لڑنے کے نام پر امیدواروں سے پوچھیں کہ ان ہسپتال کی راہ میں کون رکاوٹ بنارہا اور اسے ووٹ کی
طاقت سے عبرت ناک شکست سے دوچار کری مجھے امید ہے کہ وزیر اعلی پنجاب بھی اس کو مکمل کرنے میں دلچسپی رکھیں گئی کئی ایسا نہ ہو کہ بغض چوہدری نثار میں روات ہسپتال ایکبار لٹک جائے