178

راولپنڈی جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

راولپنڈی میں جرائم کے بڑھتے واقعات لمحہ فکریہ ہیں معاشرے میں جرائم کنی کے لہے پولیس کے کردار اہمیت سے کوئی انکار نہیں لیکن اگر پولیس افسران کی ڈھنگ ٹپاوپالیسی پر گامزن ہوں تو عوام کو دن دیہاڑے لٹنے سے کوئی نہیں بچا سکتا گزشتہ دنوں راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد CPO راولپنڈی نے دعوی کیا کہ ہم نے راولپنڈی سے بڑی گینگز کو ختم کردیا لیکن حقیقت اس سے پکسر مختلف ہیے

پولیس فورس پر بڑھتے حملوں ڈکیتوں کا دن دیہاڑے عوام کو روڈز اور گھروں میں گھس کر لوٹنا ایک مکمل حقیقت ہے لیکن بدقسمتی سے ویسٹرن فلموں سے متاثر ہمارے CPOراولپنڈی کو اس بات کا زرا بھی ادراک نہیں انہوں نے شائید جرائم کو دیکھنے اور پر کھنے والی آنکھ کو مکمل بند کررکھا ہے پولیس پر بڑھتے حملوں کی بڑی وجہ چین آف کمانڈ کی ڈھنگ ٹپاو پالیسی بھی ہیدوسری طرف راولپنڈی میں ایسے نام نہاد سفید پوش لوگ موجود ہیں جو جرائم کو پرورش دینے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں

اوروہ بھی متعلقہ تھانوں کی چھتری کے نیچے ان نام نہاد سفید پوشوں المعروف ٹاوٹ مافیاز کے سیاسی اور منتخب نمائندوں کیساتھ انتہائی گہرے سیاسی روابط ہیں جواپنی حرام کی کمائی میں اضافہ کرنے کے لئے ان جرائم پیشہ لوگوں کو استعمال کرتے ہیں اول تو سیاسی چھتری کے نیچے کام کرنیوالوں کو مقامی پولیس ہاتھ نہیں رکھتی لیکن اگرکبھی کوئی ان جرائم پیشہ افراد کو ہاتھ رکھے تو سیاسی اپنا پورا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوِئے انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے دیتے الٹا کسی غریب کا سر ناکردہ جرم بنا کر پریس ریلیز کے نام پر کاغذ کالے کیے جاتے ہیں

اگر دو ہفتے قبل ہم تھانہ جاتلی لو دیکھتے ہیں تو وہاں کے ایس ایچ او نے پولیس لائٹ لگی گاڑی میں فائرنگ کرتے افراد کو پکڑا بعد ازاں ڈیڈھ لاکھ کا نذرانہ لیکر چھوڑ دیا انکوائری کو اعلان ہوا اور پھر کلین چٹ ہم اگر چیدہ چیدہ واقعات پر نظر ڈالیں تو جرائم پیشہ افراد پولیس پر بھاری نظر آتے ہیں گزشتہ گوجرخان کے علاقہ میں موٹر سائیکل سوار تین ملزمان کی پولیس پارٹی پر فائرنگ کردی ملزمان کی فائرنگ سیایک ڈکیت زخمی ہوگیا ایک ڈکیت فرارہوگیا جبکہ ایک کو گرفتار اسی طرح راولپنڈی کے تھانوں ایئرپورٹ تھانہ دھمیال سمیت متعدد تھانوں میں ناکوں پر موٹر سائیکل سوارجرائم پیشہ افراد پولیس کے جوانوں پر ایسے فائرنگ کرتے ہیں جیسے قانون انکے باپ کا ہو اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جرائم پیشہ افراد نے پولیس کے جوانوں کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے

چند دن قبل تھانہ مندرہ کی بات کریں توسکھو چوکی میں پکڑے کے ڈکیت میں سے ایک ہتھکڑیوں سمیت فرار ہوا جب اسے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو وہ تھانہ مندرہ کے اندر واش روم جانے کے بہانے ایکبار پھر فرارہوگیا لیکن متعلقہ SHOکو بال برابر اس بات کی پرواہ نہیں تھانہ کہوٹہ کی حدود میں ڈکیتوں نے انت مچارکھی ہے جبکہ ڈکیتوں کے ہاتھوں ایک فوجی جوان بھی شہید ہوا لیکن سیاسی آشیر باد سے تعنیات SHOکو کوئی پوچھ سکتا ہے اور نہ ہوچھ سکے گا تھانہ مورگاہ کی حدد میں ڈاکو ڈکیت راج قائم کالٹیکس روڈ واردات شاپ سٹاپ سے ملحقہ گھر میں نامعلوم مسلح ڈکیتوں کی انٹری اہلخانہ کی طرف سے مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر دی گھر کے سربراہ سمیت 3 افراد زخمی ہوگے

جبکہ تھانہ صادق آباد میں تو ڈاکووں نے ایسی انٹ مچائی ہے کہ اللہ کی امان یہ چند چیدہ چیدہوارداتیں تھی جن پر نظر ڈالی لیکن راولپنڈی کی حدود میں سب سے بڑا کریمنل گروہ جو اب بھی پولیس کہ دسترس سے باہر ہے وہ ہے پولیس کی یونیفارم میں بیرون ملک سے آنے والوں کو لوٹنے والا گروہ اس گروہ کی متعدد وارداتیں ویڈہو ثبوت کیساتھ سامنے آچکی ہیں جبکہ گاڑیاں آٹھانے والے گینگ کا کرتا دھرتا بلال ثابت اور اسکے قریبی ساتھی تو پولیس مقابلے میں پار کیے گے لیکن باقی ماندہ گروہ اتنا پاور فل بن چکا کہ۔اب انہوؓ نے لیکن مجال ہو جو کہ ہیومن انٹیلی جنس کا استعمال ہوا ہو اورہزاروں فیملیز کو لوٹنے والے پکڑے گے ہوں جرائم میں کمی یا خاتمہ تب ہی ممکن ہے جو سیاسی سفارشی اور پرچی سسٹم کو ختم کرکے کرائم فائٹر افسران کو تعنیات کرنا ہوگا راولپنڈی میں شتر بے مہار جرائم میں کمی اسی وقت ممکن ہے جب موجودہ کمانڈر گراونڈ پر ورک کرینگے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں