یونین کونسل گھنگریلہ کو اپنے باصلاحیت اور نابغہ روزگار سپوتوں کے قابل فخر کارہائے نمایاں کی وجہ سے ہمعصر یونین کونسلز میں ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر میں نمایاں مقام حاصل ہے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت سپوتوں یونین کونسل گہنگریلہ کے سرونگ جنرلز تین سگے بھائی جنرل نعیم اشرفُ جنرل ندیم اشرف‘ جنرل وسیم اشرف آف سوج بہادر‘ سابق جسٹس ہائی کورٹ و ایم این اے راجہ عبدالعزیز بھٹی‘سابق ممبر صوبائی اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی‘وزیر اعظم آزاد کشمیر کے مشیر ممتاز نوجوان شخصیت چوہدری فخرالزمان آف گل پیڑہ‘ تحریک پاکستان اور آل انڈیا متحدہ مسلم لیگ کے اہم رہنما چوہدری محمد اکبر رئیس آف کلیال‘ سابق ڈی آئی جی سندھ راجہ عدالت خان آف تھرجیال‘65 کی پاک‘بھارت جنگ میں بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے شہید چوہدری محمد اکثر آف چہاری کلیال‘ کرنل محمد یونس قریشی آف حکیم چھٹہ‘کرنل طاہر سجاد قریشی آف کلیال‘سابق صدر بار ایسوسی ایشن گوجر خان و سابق ناظم یونین کونسل گہنگریلہ راجہ بشیر احمد بھٹی ایڈوکیٹ آف چہاری‘کمپیوٹر سافٹ ویئر میں پی ایچ ڈی محمد وسیم بھٹی آف چہاری کلیال جو آسٹریلین یونیورسٹی میں بطور پروفیسر فرائض سر انجام دے رہے ہیں‘نسٹ یونیورسٹی اسلام آباد شعبہ کیمسٹری کے ہیڈ راجہ سہیل مظہر آف ڈھوک صالح محمد‘گھنگریلہ گاؤں کے با صلاحیت اور قابل فخر سپوت پروفیسر راجہ اشتیاق علی مائکروبیالوجی میں پی ایچ ڈی کے بعد قائد اعظم یونیورسٹی میں بطورڈائریکٹر(21-BPS) اکیڈیمک قائداعظم یونیورسٹی فرائض سر انجام دے رہے ہیں و دیگر نے اپنی محنت شاقہ اور بہترین صلاحیتوں سے علاقے کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ قوموں کی برادری میں بھی ملک کا نام سربلند کیا ہے و دیگر بے شمار سپوت بھی ارض وطن کے عارض و رخسار کو گلنار کرنے کے لیے اور قوموں کی برادری میں سربلندی کے لئے خونِ جگر سے نمو کر کے مسلسل تپسیا‘محنت اور ریاضت سے جہاں مقاصد کہ ہمالیہ کو سر کر رہے ہیں وہاں اقوام کے پھریروں میں سبز حلالی پرچم کی سربلندی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں میں یہاں پر سماجی سطح پر بے شمار خدمات سر انجام دینے والی عظیم شخصیت کا اگر ذکر نہ کروں تو یہ نفسِ مضمون کے ساتھ زیادتی ہوگی گزشتہ ماہ میں داعی اجل کو لبیک کہنے والی اس عظیم شخصیت کی رحلت سے علاقہ ابھی تک سو گواری کی دھند میں لپٹا ہوا ہے میری مراد معتبر سماجی شخصیات راجہ محمد جہانگیر آف سوڑہ سے ہے یقیناً ان ہی کے بارے میں کہا گیا کہ
موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
مخلوق خدا کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر کے اپنی بہترین صلاحیتوں اور اخلاص سے وہ خدمات سر انجام دی ہیں جنہیں مورخ تاریخ میں آب زر سے لکھے گا حقیقی خراج تحسین کے لائق ہوتی ہیں ایسی شخصیات یقیناً ایسے لوگ مر کر بھی زندہ رہتے ہیں راجہ جہانگیرمرحوم جیسی سماجی شخصیت جنہوں نے علاقہ سے پسماندگی کے خاتمہ کے لئے اور مستحق افراد کو زندگی کی بنیادی ضروریات و سہولیات کی فراہمی کے
لیے سماجی خدمت کا ایک ایسا چراغ روشن کیا جس کی روشنی سے یونین کونسل گہنگریلہ کے نشیب و فراز چراغاں ہیں علاقے کو پسماندگی خصوصاً تعلیمی پسماندگی سے نکالنے اور غریبوں یتیموں بیواؤں اور مستحقین کے لئے باعزت زندگی گزارنے اور زندگی میں سہولیات کی فراہمی کے لئے مکتبہ سالار کے نام سے قائم ادارہ جس میں غریب‘نادار‘مستحق اور یتیم بچوں کے لیے مفت جدید سائنسی تعلیم اور علاقہ کی بچیوں کو ہنر مند بنانے کے لیے قائم کیے گئے ادارے میں طلبا و طالبات کی ایک کثیر تعداد اکتساب فیض کررہی ہے ایسی کاوشیں اور خدمات خراج تحسین سے بڑھ کر ہیں بلاشبہ ایسی عظیم شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلاء مدتوں پر نہیں ہو سکے گا راجہ محمد جہانگیر آف سوڑہ سیلف میڈ انسان تھے جنہوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں اور محنت شاقّہ سے نہ صرف خود ایک مقام حاصل کیا بلکہ ان کی فیملی میں ان کے تین قریبی عزیز جنرل نعیم اشرف‘جنرل ندیم اشرف‘جنرل وسیم اشرف سرونگ جرنلز ہیں اور ان کے بیٹے احسن جہانگیر پاک آرمی میں بطور کرنل خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ ان کے بھانجے ناصر راجہ واپڈا میں ایکسین تھے جو گزشتہ سال دوران ملازمت داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ان کے دوسرے بھانجے پاک افواج میں پائلٹ کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں مرحوم کے دو بیٹے راجہ حماد جہانگیر اور راجہ مدثر جہانگیر کا برطانوی کمیونٹی کی ممتاز کاروباری شخصیات میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ہونہار سپوت راجہ محسن جہانگیر اپنے ذاتی کاروبار کے ساتھ ساتھ علاقے میں اپنی سماجی خدمات کے حوالے سے دیوانہ وار کوشاں ہیں مرحوم راجہ محمد جہانگیر جنکی اعلی تربیت‘خلوص اور علاقہ سے قلبی محبت کا اعجاز ہے کہ چاروں بیٹے اپنے والد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ان کے مشن کی تکمیل کے لیے ایک نئے جذبے اورعزم صمیم سے سماجی خدمت کے اس چراغ کو روشنی کا مینارہ بنانے کے لئے مصروف عمل ہیں اہلیان علاقہ اس وقت خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوگئے جب مرحوم کے بیٹے کرنل احسن جہانگیر نے والد کی وفات پر نماز جنازہ نہ صرف خود پڑھائی بلکہ اس میں اعلان کیا کے شرعاًسوگ تین دن کیا جائے گا اس کے علاوہ نوجوان کرنل احسن جہانگیر نے اپنے والد کو ایصال ثواب کرنے کے لیے موضوعات قرآن پاک پر ایک تین جلدوں پر مشتمل ضخیم کتاب لاریب لکھی پہلی جلد میں اللہ اور اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کو قلم بند کیا دوسری جلد میں انبیاء علیہ السلام کے حوالے سے اور تیسری جلد انسان اور سائنس کو موضوع بنایا یقیناً کرنل احسن جہانگیر جیسے قابل فخر سپوت اپنے عظیم والد کی عظیم تربیت کا عکس ہیں مجھے بحثیت قلم کار اس بات کا بہتر ادراک ہے کہ احسن جہانگیر جیسے بیٹے قوموں، برادریوں اور اقوام کا فخر ہوتے ہیں یونین کونسل گھنگریلہ اور تحصیل گوجرخان کی خوش بخت مٹی ایسے زر بخت بیٹوں پر فخر کرتی رہے گی یقیناً ایسے بیٹے دھرتی کا حسن اور اس کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں راجہ محمد جہانگیر مرحوم کی کی تقریب میں سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز مشرف اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی سمیت دیگر مقررین نے راجہ محمد جہانگیر کی سماجی خدمات پر زبردست الفاظ میں انہیں خراج تحسین پیش کیا راقم کو بھی اس بات پر ہمیشہ فخر رہے گا کہ اس عظیم شخصیت نے ہمیشہ مجھے خصوصی محبتوں سے نوازہ یقینا حسنٍ کردار،اعلیٰ اخلاق،نیک اولاد اور محبتوں کو وراثت میں چھوڑ کر جانے والے مرتے نہیں بلکہ امر ہو جاتے ہیں ان کے لیے صرف اتنا ہی کہوں گا
زمین کے اندر بھی روشنی ہو
مٹی میں چراغ رکھ دیا ہے
288