222

ذبح عظیم

قلم کاروان،اسلام آباد کے زیر اہتمام کارروائی ادبی نشست،منگل11جون 2024 بعد از نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق ”ذبح عظیم“کے عنوان سے راقم الحروف قاری شہزاداحمدیلدرم کا مقالہ طے کیاگیاتھا پیش نامے کے مطابق ”ذبح عظیم“کے عنوان سے راقم الحروف قاری شہزاداحمدیلدرم کا مقالہ طے کیاگیاتھا۔

معروف صاحب کتاب شاعر گروپ کیپٹن(ر)جناب شہزادمنیراحمدنے صدارت کی۔ جناب نویداحمدخان نے تلاوت قرآن مجیدکی،جناب میرافسرامان نے مطالعہ حدیث نبویﷺ کی سعادت حاصل کی۔صدرمجلس کی اجازت سے جناب قاری شہزاداحمدیلدرم نے قرآن مجید سے سورہ صافات کی اس آیت”وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیمٍ (107)“سے اپنے مقالے کاآغازکیا،انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حالات زندگی پڑھ کر سنائے اوربتایاکہ کہ کس طرح وہ ایک مشرک معاشرے میں پیداہوئے اوران کے اپنے خاندانی بزرگ بھی بت پرست تھے

،فاضل مقالہ نگارنے قرآن مجید کے حوالوں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی معرفت ربانی کی حقیقت سے بھی شرکاء محفل کوآشکارکیا،خاص طور پر فاضل مقالہ نگارنے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آنے والی آزمائشوں کا خاص طورپر تفصیلی ذکرکیا جن کاآغازان کے اپنے گھرانے سے ہی گیاتھااورذبح عظیم کے بارے میں تفصیل بتائی کہ کس طرح ایک باپ نے اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے اپنے بیٹے کے گلے پر چھری چلادی،فاضل مقالہ نگارواقعات پر نقدبھی کرتے رہے اور متعدد جزیات کو انہوں نے حالات حاضرہ سے بھی جوڑا اور جملہ انبیاء علیھم السلام کاعام طورپر اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کاخاص طورپر بتایاکہ کس طرح انہوں نے عالم انسانیت کی رشدوہدایت کے لیے قربانیاں دیں،اپنے مقالے کے آخرمیں انہوں نے اہل کتاب کی تحریفات کاذکرکرتے ہوئے

بتایاکہ علمائے بنی اسرائیل نے قبائلی تعصب کی بنیادپر کتاب اللہ میں درج حقائق کوتبدیل کیااور آیات الٰہی کو مٹاکر اپنی مرضی کی تحریرلکھ دی۔خطاب پر میرافسرامان اور ڈاکٹرساجدخاکوانی نے سوال اٹھائے جن کا تفصیلی جواب دیاگیا۔تبصرہ کرتے ہوئے جناب شہزادعالم صدیقی نے مقالے کی بہت تعریف کی اورکہا یہ سب علم کے ذریعے ممکن ہے اور ہم پر لازم ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کو انبیاء علیھم السلام کے حالات سے آگاہی فراہم کریں تاکہ ان میں ایمانی و روحانی شعوراجاگرہو۔جناب میرافسرامان نے بھی خطاب کو بہت پسندکیااورکہا اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنادوست قراردیا جو بہت سعادت و اعزازکی بات ہے

۔جناب ڈاکٹرآغانورمحمدپٹھان نے کہا کہ فاضل مقالہ نگارنے قرآن مجیدکی بکثرت آیات سے اپنی تحریرکو مزین کیاتھا جس سے ان کی بالغ نظری،وسعت مطالعہ اور استناد ظاہر ہوتاہے۔ڈاکٹرساجدخاکوانی نے کہاکہ فاضل مصنف کے حوالہ جات بہت وقیع تھے،انہوں نے مزیدکہاکہ طلبہ توہر امتحان کو مشکل گردانتے ہیں لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آزمائش پر توممتحن تک نے کہ دیاکہ یہ بہت مشکل امتحان تھا۔جناب ساجدحسین ملک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ان واقعات کو بیان کیاجو فاضل مقالہ نگارنے خوف طوالت سے نقل نہیں کیے تھے،

خاصٍ طورپرانہوں نے عہدنامہ قدیم کے مندرجات کی علمی و تحقیقی گرفت کی۔آخرمیں صدرمجلس جناب گروپ کیپٹن(ر)شہزادمنیراحمدنے صاحب مقالہ کے اسلوب تحریر کی بہت تعریف کی اور کہا حضرت ابراہیم علیہ السلام ابوالانبیاء کہلائے اورانہیں اللہ تعالی نے بہت بڑامقام عطاکیا،صدرمجلس نے فی زمانہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیوں کاذکرکیااور کہا کہ آج بھی ان علیہ السلام کے وطن مبارک،سرزمین فلسطین پرایک بہت بڑی آزمائش جاری ہے

اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حقیقی جانشین اس امتحان میں کامیابی کے ساتھ گزررہے ہیں،صدارتی خطاب کے آخرمیں انہوں نے عیدقربان کاذکرکرتے ہوئے مقاصد قربانی پر بھی اجمالی روشنی ڈالی، صدرمجلس نے شرکاء محفل کے اسرارپر اپنا منتخب کلام بھی سنایا جسے بہت پسندکیاگیا۔اختتام سے قبل صدرمجلس نے اپنی نئی طبع شدہ شعری تصنیف بھی شرکاء محفل میں ہدیتاََ تقسیم فرمائی۔صدارتی خطاب کے بعد یہ کی نشست اختتام پزیر ہوگئی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں