136

دیکھنا ! یہ رمضان بھی ایسے ہی گزر جائےْ /گا ظہیر احمدچوہدری

اللہ کے فضل و کرم سیہماری زندگی میں رمضان ایک بار پھر آرہا ہے ، جنت کے دروازے کھل جائیں گے ، جہنم کے بند ہوجائیں گے ، شیاطین جکڑ دیئے جائیں گے اور چھوٹے سے چھوٹے عمل کا اجر و ثواب اللہ تبارک و تعالیٰ کئی گنا بڑھا دیں گے ، لیکن آپ رمضان میں اپنا محاسبہ کرکے دیکھ لینا کہ ہم رحمتوں اور برکتوں والا یہ مہینہ بھی پہلے کی طرح فضول ہی گزاردیں گے ۔ آپ دیکھ لینا ہم اللہ کے اس مہینے کی کوئی قدر نہیں کریں گے ۔ہمارے ہاتھ اللہ کے حضور اٹھنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی طرح مخلوق کے سامنے بھی پھیلتے رہیں گے ۔ہم گھروں میں انواع و اقسام کی اشیاء اور کھانے تو لاتے رہیں گے لیکن اپنی اولاد اور گھر والوں کو نماز کی تلقین بالکل بھی نہیں کریں گے ۔آپ سب دیکھ لینا کہ ہمارے گھروں میں مسجدسے اذان کی آواز سنائی دیتی رہے گی لیکن مرد باجماعت نماز کے لیے مسجد نہیں جائیں گے ۔ہم روزہ جیسی عبادت کی افطاری بھی حرام کے پیسے سے کریں گے ۔ ہم سال بھر کا صدقہ دیں گے بھی تو قبروں پہ غیر اللہ کے نام کا ۔
آپ دیکھ لینا قرآن کے مہینے میں بھی ہم قرآن کوٹائم نہیں دے سکیں گے ، اور قاری حضرات ایک سو بیس کی سپیڈ سے قرآن کی تلاوت کا وہ حشر کریں گے جیسے تھریشر مشین سوکھی گندم کا کرتی ہے ۔اور بعض تو چھوٹی چھوٹی سورتوں کو بھی اس برق رفتاری سے پڑھیں گے جیسے کوئی ان کے سر پہ ڈنڈا لیکر کھڑا ہے کہ چل جلدی جلدی قل ہواللہ احد پڑھ نہیں تو ڈنڈا آیا ای سر پہ ! ہم سوشل میڈیا پہ تو قرآن ختم کرنے کے بہت شارٹ کٹ شئیر کریں گے لیکن خود قرآن ترجمہ اور تفسیر سے پڑھنے کی کوشش نہیں کریں گے ۔ہم سحر و افطار کے وقت جاگنے اور دن کو سونے کے علاوہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کی بالکل کوشش نہیں کریں گے ۔ہم ہمیشہ کی طرح عربی تاریخ کے حساب سے تراویح آج کی رات پڑھیں گے ، سحری آج کھائیں گے لیکن کل کے روزہ کی نیت کریں گے (و بصوم غد نویت من شہر رمضان)(اور میں رمضان المبارک کے کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں ) غد کا عربی میں سیدھا سادا مطلب آنے والا کل یعنی ٹومارو ہوتا ہے ، یاد رکھیے نیت دل سے کسی کام کرنے کا نام ہے ، جیسے ہم کوئی بھی کام کرنے سے پہلے دل میں ارادہ کرتے ہیں اور پھر اس کو عملی شکل پہناتے ہیں ،جس طرح سننا یہ کام کانوں کا ہے اب کوئی زبان سے نہیں سن سکتا ،سونگھنا یہ کام ناک کا ہے اب کوئی کانوں سے نہیں سونگھ سکتا ، اسی طرح نیت اور ارادہ بھی دل کا کام ہے ، زبان سے نیت کرنا کوئی ضروری نہیں ،روزہ افطار کروانے کا ثواب لینے کے لیے بھی ہم اپنے جیسے امیر اور بااثر سیاسی و سماجی شخصیات کو ہی بلائیں گے اور پرتکلف دعوت کی تصویریں فیس بک اور ٹویٹر پر بڑے فخر سے شئیر کریں گے ۔اور بعض لوگ صرف فیس بک پہ ایک تصویر شئیر کرنے کے لیے ہزاروں کے حساب سے دعوت پہ پیسہ اڑا دیں گے ۔ہم اپنے غریب پڑوسیوں کو مہنگے برتنوں میں سجی مہنگی افطاری بھیجیں گے ۔ہمیں کسی بھوکے کی بھوک اور طعام مسکین کا خیال تک نہیں آئے گا ۔آپ دیکھ لینا کہ یہ مہینہ بھی ہم میں وہ مومنانہ غیرت نہیں پیدا کر سکے گا کہ ہم برائی کو روک سکیں اور نیکی کا حکم کرسکیں۔ہمارے گھروں میں بے حیائی اور فحاشی غیر رمضان کی طرح رمضان میں بھی ایسے ہی دندناتی پھرے گی ۔ افسوس ہمارے گھروں میں موسیقی اور گانوں کی شیطانی آوازیں بند نہیں ہونگی ، ہم اپنے لیے پاکدامن اور با وفا ، باحیا گونگی بیویاں اللہ سے مانگتے رہیں گے لیکن ان باحیا ، پاکدامن ، باوفا مومن بیبیوں کے سامنے حسب معمول ٹی وی پہ نامحرم عورتوں کی دید میں بھی مصروف رہیں گے ۔ہمارے گھروں میں فالتو سامان ، ڈنر سیٹ ، گلاس ، پیالیوں کا اسی طرح ڈھیر لگا رہے گا لیکن ہم صدقہ نہیں کریں گے ، رمضان کا مہینہ آیا بھی لیکن پھر بھی ہم دل سے دنیا کی محبت کو نہیں نکال سکیں گے ۔
ہم ٹی وی پروگرام ، چینل ، گاڑی ، اپنا رہن سہن ، کپڑوں کا اندازغرض سب کچھ نیا پن مانگتے ہیں ، تبدیلی چاہتے ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح ا س سال بھی بچپن کی یاد کی ہوئی چار پانچ سورتیں اور وہی دعائیں پڑھیں گے ۔کم از کم ہر سال رمضان میں ہم اپنی میموری میں ایک سورت کا اضافہ کر لیں تو پچاس سال کی عمر میں ہمیں اچھا خاصا قرآن یاد ہو سکتا ہے ۔ لیکن ہم نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ کوئی نئی سورت یاد نہیں کریں گے۔ہم گھنٹوں ٹاک شوز ، ڈرامے اور کرکٹ میچ دیکھ کر تنگ نہیں ہوتے بلکہ ہمارے پاس تو اتنا ٹائم ہوتا ہے کہ ریپیٹ ٹیلی کاسٹ اور میچ کی جھلکیاں تک دیکھ لیتے ہیں لیکن ہر نماز میں قرآن کی سب سے چھوٹی سورت پڑھ کر جان چھڑا لیں گے کہ کہیں مسجد میں زیادہ وقت نہ گزر جائے ۔ہمارے وقت کی تقسیم شیطان کی ہے لیکن ہم خود کو رحمان کا بندہ سمجھتے ہیں ۔دیکھنا روزہ رکھ کر بھی ہم بددیانتی سے باز نہیں آئیں گے ، کم تولیں گے ، ملاوٹ کر یں گے ۔ روزہ گزارنے کے لیے جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، فیس بک ، ٹویٹر ، یو ٹیوب کا سہا ر الیں گے ۔
آخر ہم کب جاگیں گے ؟
کب سوچیں گے ؟ کہ ہوسکتا ہے یہ رمضان میری زندگی کا آخری رمضان ہو ، چلو آئیے پھر رمضان کے شروع میں ہی اللہ سے توبہ کر کے عہد کرتے ہیں کہ ہم سے عبادت میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی ، خلوص نیت سے روزہ ، بروقت نماز ، ہر وقت باوضو رہنا ، درود شریف کی کثرت ، قرآن کی روزانہ تلاوت ، کم از کم مہینے میں ایک نئی سورت حفظ کرنا ، اور دو بار قرآن کا دور مکمل کرنا ، قیام اللیل ، صدقہ ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرتے رہیں گے ۔بس یہ گنتی کے دن ہوتے ہیں ہر نیکی میں خود کو سرفہر ست کر لیں ۔ابو ہرہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ! اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے لیکن وہ مجھ پر درود نہ پڑھے ، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے رمضان پایا لیکن اس کی مغفرت نہ ہوسکی ، اس کی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائے لیکن ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کر سکے ۔اللہ ہمیں صیحح معنوں میں رمضان سے فائدہ اٹھانے اور تقوی ٰ کے ساتھپورے پورے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں