260

حلقہ کی تعمیر و ترقی میرا مشن ہے،ملک فضل کریم

تحریر:ارسلان کیانی

امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے ستاون ملک فضل کریم اعوان نے پنڈی پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے والد محترم ملک فقردین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام حلقہ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے کبھی اپنی مصروفیات کو اہمیت نہ دی بلکہ جب بھی کسی کوکوئی مشکل پیش آتی اپنے ذاتی معاملات چھوڑ کر اس کے ساتھ چل پڑتے یہی نہیں بلکہ جہاں مالی ضرورت پیش آتی وہاں اپنی جیب سے خرچ کرتے شاید اسی لیے اللہ نے انہیں اتنی عزت دی لوگوں کے مسائل کو اپنے گھر کا مسئلہ سمجھ کر حل کرتے ٹھیک اسی طرح میرے چاہنے والوں نے مجھے سیاست میں قدم رکھنے کے لیے زور دیا تاکہ میں اپنے والد محترم کا یہ سلسلہ جاری رکھوں‘ 2006 جب میں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تب اس حلقے کے گاؤں گاؤں شہر شہر جا کرحالت دیکھی مجھے دکھ ہوا اتنا بڑا حلقہ بے شمار بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا بلکہ اس حلقے میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں کلرسیداں کہوٹہ مری اورکوٹلی ستیاں یہ وہ علاقے ہیں جہاں اللہ نے سب سے زیادہ قدرتی حسن بخشا این اے ستاون کی سرزمین کسی سوئزرلینڈ سے کم نہیں اگر اس پر توجہ دی جائے کلرسیداں کے گردونواح روات گجرخان کی حدود تک یہ حلقہ پھیلاہے اسکے گردونواح بیور مٹور نارہ تا پنجاڑِمیدانی علاقوں میں شمار ہوتے ہیں اسی حلقے کی تحصیل مری کوٹلی ستیاں اور نڑھ ایک منفرد قدرتی حوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں یہاں کے ندی نالے درخت پہاڑ بلند وبالا چوٹیاں الگ مقام رکھتی ہیں نڑھ کوٹلی ستیاں لہتراڑ مری کا شمار سوات کالام مالم جبہ ناراں کاغان جیسے علاقوں میں ہونا چاہیے جسے آج تک توجہ نہ دی گئی ورنہ کلر سیداں کہوٹہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں گنا کپاس چاول زیتون سورج مکھی اور نہ جانے کتنی بے شمار اشیاء اس سرزمین پر پیدا ہوسکتی ہیں زراعت کے متعلق کسانوں کے لیے رہنمائی سینٹر قائم ہو جس سے ان اشیاء کی پیداوار بڑھے اور کسان کو بچت ہو عام عوام کو سستی سبزیات دالیں چاول روزمرہ کی چیزیں سستی مہیا ہوں کیا کہوٹہ کلر سیداں میں کوئی ٹیکسٹائل مل نہیں لگ سکتی جیسے فیصل آباد میں لگی ہیں یہاں فلور ملز بھی لگ سکتی ہیں کارخانے لگا کر ملز لگا کر کیا مری کہوٹہ کوٹلی ستیاں اور کلرسیداں کا شمار پاکستان کے مشہور شہروں میں کیا نیہں ہوسکتا؟ – بلکل ہو سکتا ہے جس کے لیے کوشش محنت لگن شوق جذبہ پیدا کرنا ہوگا-قائداعظم نے محنت کی جس کا پھل پوری قوم کو مل رہا ہے ٹھیک اسی طرح ہمیں محنت کر نے کی ضرورت ہے جس سے ہماری آنے والی نسلوں کو کہیں باہر نہ جانا پڑے رزق کی تلاش میں بچہ پڑھ لکھ کر فارغ ہو اسے اس کے قابلیت کے لحاظ سے جلد نوکری ملنی چاہیے تاکہ قوم تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہر حد تک جائے اور اور اپنے ماں و باپ کے لیے نام روشن کرے اس حلقے کا نام روشن کرے یہ پاکستان کا دوسرا بڑا حلقہ ہے یہاں قدرتی وسائل موجود ہیں کوٹلی ستیاں نڑھ مری اور لہتراڑ کے حوبصورت پہاڑ آبشاریں درخت کیا ایسا نہیں ہوسکتا یہاں ویوپوائنٹس‘ پلے گراؤنڈ سیروتفریخ کے لیے پارکس جھولے سؤمنگ پول وغیرہ بنائے جائیں تاکہ دیگر علاقوں کے لوگ یہاں آئیں 2006 میں جب میں نے بہت سے علاقے دیکھے تو پتہ چلا یہ حلقہ کسی چمکتے ہیرے سے کم نہیں ہے دور دراز علاقوں سے لوگ یہاں سیروتفریخ کے لیے آئیں گے جس سے اس حلقے کی عوام کی قسمت بدل جائے گی ہر سال اربوں روپے کو فائدہ ہوگا مقامی لوگوں کو ان کا حق ملیگا روزگار بڑھے گا خوشحالی آئے گی لوگ خودمختار ہوں گے اس سے حاصل ہونے والی آمدن دوبارہ اسی حلقے پر خرچ ہوگی جس سے گاؤں گاؤں میں جہاں ندی نالوں کی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہیں وہاں شارٹ رابطے پل بنائے جائیں گے جہاں ریلوے پھاٹک کی وجہ سے مشکلات ہیں وہاں پل بنا کر متبادل راستہ فراہم کیا جائے گا سروٹ تالونہ کلرسیداں کہوٹہ تا باباغلام باشادہ دربار پر جانے والے زائرین جہاں دوگھنٹے میں پہنچتے ہیں وہاں شارٹ روٹ نکالیں گے جس سے تیس چالیس منٹ میں میں سفرطے ہوگا ٹھیک اسی طرح ڈوولیاں پل اور حلقے کے دور دراز لوگوں کے لیے شہروں تک راستے آسان کیے جائیں گے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں