بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کے بارے بہت کچھ لکھا گیا ہے،لیکن مجھے ذاتی طور پر سٹنیلے والپرٹ کے یہ الفاظ کہ ” بہت کم لوگ ہیں جو تاریخ کا دھارا بدلتے ہیں،اور ایسے تو بہت ہی کم ہیں جنہوں نے دُنیا کے جغرافیے کو بدلا،شاہد ہی کوئی ہو جس نے کسی قوم کی تشکیل کی ہو ،جناح نے یہ تینوں کام سرانجام دئیے ،بہت پسندہیں،جو اس بات کی گواہی ہیں کہ جناح ایک منفرد شخصیت ہیں۔اللہ تعالی کا خصوصی کرم تھا کہ اُس نے بڑے بڑے جفادریوں میں سے برصغیر کی محکوم مسلم آبادی کی راہنمائی اور اُن کی آزادی کی منزل تک لے پہنچانے کے لئے بظاہر ایک دھان پان مگر اٹل ارادے اور حسن کردار کے نقش تابندہ کا انتخاب کیا۔جو پاکستان اور مسلم قوم کے لئے اپنی صحت و آرام کی پرواہ کئے بغیر انگریزوں اور ہندوؤں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گیا،دینا کاکوئی لالچ بھی جس کے پائے استقلال میں لغزش نہ لا سکا،اور پاکستان ایک حقیقت بن کر منصہ شہود پرآگیا،قائد اعظم کے اعلی او ر پاکیزہ کردارکا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جب آپ زمانہ طالب علمی میں لکنزان پہنچے،تو داخلہ حاصل کرنے کی واحد وجہ یہ تھی کہ لکنزان کے صدر دروازے پر دُینا بھر کے قانون دانوں کے نام درج تھے ،جن میں رسالتماب محمدﷺ کا اسماگرامی سرفہرست ہونے تھا،جو محمد علی جناح کو لکنزان لے گیا۔ذراغور فرمائیے کہ یہ اُس وقت کی بات ہے جب ابھی ہنوز محمد علی جناح صرف جناح تھے ،ٹین ایج جناح ،یہ جس عمر میں نوجوان غیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں ،اُس عمر کے جناح کی اتنی اعلی سوچ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ نوجوان مستقبل میں کیا کچھ بن سکتا ہے، دوران طالب علمی بھی آپ کی پوری توجہ حصول علم کی جانب رہی اور ہندوستان واپسی پرجب آپ نے وکلالت کا آغاز کیا تو اس دور میں بھی آپ نے اپنی اعلی ظرفی سے بہت سو دل جیت لئے،ابتداء میں آل انڈیا کانگرس کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا اور ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کہلائے ،لیکن جلد ہی ہندوؤں کے روئیے نے آپ پر یہ بات آشکار کردی کہ ہندوؤں اور مسلمز کا آپس میں اتحاد ناممکن سی بات ہے،لہذاجناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کو جوائن کر لیا،جس کی سیاست کا فیصلہ کن موڑ 23مارچ1940کو آیا،جب قرارداد لاہور جے ہندؤ پریس نے قراداد پاکستان کا نام دیا کی منظوری کے بعد تحریک پاکستان ایک نئے ولولے اور جوش کے ساتھ شروع ہوئی۔اور بانی پاکستان قیادت میں ہم نے محض سات سال کے عرصے میں اپنی منزل حاصل کر لی،تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے بعد دُنیا بھر اورخصوصاً برصغیر کے چوٹی کے سیاست دانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کو عمدہ اور تاریخی الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا،بلبل ہند سروجنی نائیڈو کے الفاظ میں ”اگر مسلم لیگ کے پاس 100گاندھی اور نہرو ہوتے اور کانگرس کے پاس 1بھی جناح ہو تا تو پاکستان کی وجود میں نہ آتا،وہ جناح جو اکثر جلسوں میں انگلش میں اظہار خیال فرمایا کرتا تھا اور سننے والوں کی اکثریت ان پڑھ ہوتی لیکن اُن کو اس بات کا یقین تھا کی جو جناح فرما رہے ہیں وہ سچ ہے لیکن افسوس کہ چند کوتاہ نظر ایسے بھی ہیں جنہوں نے محض اپنی جھوٹی اناء کی تسکن کے لئے قائد اعظم ،مسلم لیگ اور تحریک پاکستان کو متنازعہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،کوئی قائد اعظم کو سیکولر بنانے کی سعی میں مصروف عمل ہے تو کوئی پاکستان کے قیام کو اسلام کی بجائے اقتصادی اور معاشی تفاوت قرار دیتا ہے،لیکن یہ بچارے بھی کیا کریں تو کیا کریں،آج کا پاکستان اور ہماری حالت دیکھ کر کوئی اندھا بھی یہ اندازہ لگا سکتا ہے،کہ ہم جناح کے افکار سے کوسوں دور ہیں،اور رہی قیام پاکستان کی اساس تو اس کو ہم نے مولوی کے ہاتھ میں دے دیا ہے،نتیجہ صاف ،بقول شاعر
ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا
آج کی نسل کو کوئی یہ بتانے کے لئے تیار ہی نہیں کہ یہ خطہ زمیں ہم نے کیوں اور کس مقصد کے لئے حاصل کیا تھا؟یہ کوئی اقتصادی یا معاشی وجہ نہیں تھی،نہ ہی قائد اعظم نے ایسا پاکستان بنانے کا سوچا تھا،پاکستان کا حصول ایک ایسے خطہ زمیں حاصل کرنا تھا جہاں ہم قرآن مجید کے قوانین کے مطابق ایک ماڈل فلاحی مملکت قائم کر سکیں،جیسا کہ 1400سال پہلے ریاستِ مدینہ کا قیام دو قومی نظریہ پر رکھی گئی ،اور بیسویں صدی میں برصغیر میں پاکستان کی بنیاد ،نہ کہ آج کا پاکستان جو مولوی کے ہاتھ میں لونڈی بنا ہو ا ہے،یہی وجہ تھی جو کل مولوی قائد اعظم اور پاکستان کا مخالف تھا ،کیوں کی وہ جانتا تھا کہ اگر خالص قرآنی ریاست وجود میں آگئی تو مذہبی پیشوائیت کی اجارہ داری ختم ہو جائے گئی،لیکن قیام پاکستان کے ایک سال بعد بانی پاکستان کی ناگہانی وفات ،قائد ملت کی شہادت سے اُن عناصر کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا،جو پاکستان مخالف تھے،اور یوں ہماری گاڑی کہیں کی کہیں چل پڑی،آج محض یوم قائد اعظم منانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،ہمیں اپنی عوام کو پھر سے ایک مقصد ،ایک نظریے پر جمع کر نا ہو گا،وہ نظریہ جس پر ہماری ملک کی بنیاد رکھی گئی۔اور جو بانیان پاکستان کی زیر نظر تھا۔{jcomments on}
93