111

جوہڑ اور بنی: پانی ذخیرہ کرنے کا روایتی نظام

حال ہی میں حکومت پنجاب کے جانب محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں ماحولیاتی منظوری کے حامل منصوبوں میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے نظام (Rainwater Harvesting Systems) کی تنصیب لازمی قراردیاگیا ہے۔ادارہ تحفظ ماحول کی جانب سے مندرجہ ذیل 23 اقسام کے منصوبوں میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے نظام کی تنصیب لازمی قرار دیا گیا ہے کنٹرولڈ پولٹری، لائیو اسٹاک، پیٹرولیم ریفائنریز‘ ٹیکسٹائل، گارمنٹس، فوڈ پروسیسنگ، فلور و رائس ملز، پیٹرول/سی این جی اسٹیشنز‘ سیمنٹ، شوگر و ڈسٹلریز، کیمیکل، کاغذ، کیمیکل فرٹیلائزر، ٹینریز، سیرامکس، آٹو موبائل‘ ہوائی اڈے، رہائشی اسکیمیں، کمرشل و رہائشی عمارات، ہوٹلز، صنعتی زونز، تعلیمی ادارے، شادی ہالز اور بس ویگن اسٹینڈز۔ان تمام منصوبوں کے لیے ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں دی جائے گی جب IEE یا EIA رپورٹ میں بارش کے بارش کے پانی کے ذخیرے کا منصوبہ، ڈیزائن اور استعمال واضح ہو۔در اصل رین واٹرہارویسٹنگ (RainwaterHarvesting) ایسا طریقہ کار ہے جس میں بارش کے پانی کو جمع کرکے اسے بعد میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پانی ذخیرہ کرنے کا ایک ماحول دوست اور پائیدار طریقہ ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پانی کی قلت ہو یا زیرِ زمین پانی کی سطح کم ہو رہی ہو۔
رین واٹر ہارویسٹنگ کے بنیادی اجزاء 1۔جمع کرنے کی سطح(Catchment Area‘ عام طور پر گھر کی چھت، زمین یا کسی بڑی سطح جہاں بارش کا پانی جمع ہو سکے۔

2۔گٹر اور پائپ (Gutters & Pipes)‘چھت سے پانی کو نیچے لانے کے لیے پائپوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
3۔فلٹر (Filter) پانی کو صاف کرنے کے لیے تاکہ مٹی، پتے اور دیگر گندگی ذخیرہ کرنے والے ٹینک میں نہ جائے۔
4۔ذخیرہ کرنے والا ٹینک (Storage Tank)‘ صاف شدہ پانی کو محفوظ کرنے کے لیے زیرِ زمین یا زمینی سطح پر ٹینک لگایا جاتا ہے۔
5۔ری چارج سسٹم (Recharge System – اختیاری) اگر پانی کو زیرِ زمین ری چارج کرنا مقصود ہو تو بورویل یا سوکھے کنویں کے ذریعے پانی زمین میں اتارا جا سکتا ہے۔

رین واٹر ہارویسٹنگ کے فوائد
پانی کی کمی کو کم کرنا‘زیرِ زمین پانی کی سطح کو بہتر بنانا‘لاگت کی بچت (پانی کے بلوں میں کمی)‘ ماحول دوست اور پائیدار حل‘نہری یا بورنگ پانی پر انحصار کم کرنا پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پانی کے استعمال پر کوئی خاص حد مقرر نہیں ہے اور نہ ہی ریاست کی جانب سے پانی کے استعمال کے حد کوئی باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے پاکستان میں زیرِ زمین پانی تیزی سے کم ہو رہا ہے، خاص طور پر کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں زیر زمین پانی کئی علاقوں میں بالکل ہی ختم ہو چکا ہے اسلام آباد اس حوالے سے سر فہرست ہے جہاں کی کئی سیکٹر میں زیر زمین پانی تیزی کم ہو رہا ہے رین واٹر ہارویسٹنگ ایک سستا اور آسان حل ہے جسے گھریلو اور اجتماعی سطح پر اپنا کر پانی
کے بحران کو کم کیا جا سکتا ہے۔ لاہور میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا پہلا نظام قائم کیا گیا جس کے فوائد دیکھ اب اس کو باقی شہروں میں بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

کئی دہائیوں قبل پنجاب اور خصوصاً خطہ پوٹھوار میں تقریبا ہر گاؤں میں چھوٹے چھوٹے جوہڑ یا بنی ہوتی تھی جن کا مقصد بارش کے پانی کو محفوظ کرنا تھا کہیں یہ قدرتی طور وجود میں آئی اور کہیں لوگ خود اس کو بناتے تھے یہ جوہڑ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا ایک خودکار نظام تھا اور بارش کا پانی اپنی روایتی گذرگاہوں سے ہو کر محفوظ ہو جاتا تھا کیونکہ یہ جوہڑ زیادہ تر ایسی نشیبی علاقے میں موجود ہوتے تھے جہاں دور دراز سے بارش کاپانی اکھٹا ہو کر ایک جگہ جمع ہو جاتا۔ یہ جوہڑ زیر زمین پانی کی سطح برقرار رکھنے کا بہت اہم کردار ادا کرتے تھے کیونکہ جب لمبی عرصہ کی خشک سالی کی دوران زیر زمین پانی کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ جوہڑ ایسے موقع پر خشک نہیں ہوتے تھے اور ان کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح برقرار رہتی تھی اس کے علاوہ یہ جوہڑ جانوروں کے پانی پلانے کے کام آتے، خواتین یہاں کپڑے دھوتی اور نوجوان یہاں تیرا کی کے جوہر دکھاتے نظر آتے تھے۔

زیادہ قدیم جوہڑ کے کنارے پر اکثر بوہڑ کے درخت پائے جاتے تھے جس کی ٹھنڈی چھاؤں میں کبھی بزرگ و نوجوانوں کی محفلیں سجتی تھے یا پھر چھوٹے بچے کھیلتے نظر آتے تھے بدقسمتی سے جہاں ہم نے اپنے اجداد سے ملی وراثت میں کئی دوسری چیزوں کو کھو دیا ہے اس طرح یہ جوہڑ اب زیادہ تر ناپید ہو چکے ہیں یا پھر اس جوہڑ کا پانی آلودہ ہو چکا ہے۔دیہاتوں کی آبادیوں میں اضافے کی وجہ سے اب یہ جوہڑ دیہات یا گاؤں کے وسط میں آ چکے ہیں اور بارش کے پانی کی روایتی گذرگاہیں آبادی میں اضافے کی وجہ سے بدل گئی ہیں جگہ جگہ تعمیرات ہونے کے باعث اب بارش کا پانی جوہڑ تک نہیں پہنچ سکتا یا پھر ان جوہڑ کے اردگرد تعمیرات کے سیوریج کا پانی اس جوہڑ میں شام کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ یہ جوہڑ یا تو خشک ہوگئے یا پھر آلودہ پانی کا ذخیرہ بن چکے ہیں پانی کی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے ایسے جوہڑ کا قیام اب بھی لازمی ہے آج کل تو سوشل میڈیا پر اس کی کمپین بھی چل رہی ہے اور یہ واحد طریقہ ہے جس سے بارش کے پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر بارش کا پانی ضائع ہو جاتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں