چپ رہنے سے بھی چھن جاتا ہے اندازِ سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
کسی بھی معاشرے میں رہنے والے انسانوں کی بنیادی ضرورت میں روٹی،کپڑا اور مکان کے ساتھ صحت بھی آتی ہے تندرست زندگی کے لیے صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی انتہائی ضروری ہے۔ترقی کے اس دور میں آج بھی بہت سے گاؤں ایسے ہیں جہاں لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات میسر نہیں آج اپنے اس کالم میں‘میں راولپنڈی کے علاقے چک بیلی خان روڈ کے بنیادی مسئلے،صحت کی سہولیات کے فقدان کا ذکر کرونگی میری بنیادی معلومات کے مطابق 2022 تک چک بیلی خان روڈ پر کوئی ہسپتال موجود نہیں تھا ایسے میں چک بیلی خان کی عوام کو کسی بھی بیماری و ایمرجنسی کی صورت میں میلوں کا سفر طہ کر کے راولپنڈی آنا پڑتا تھا چک بیلی خان روڈ اور روات کے علاقے کے لوگوں کے بنیادی مسائل کو مند نظر رکھتے ہوئے غلام سرور خان نے2022 میں جوڑیاں ہسپتال کی بنیاد رکھی دیکھنے میں یہ لگ رہا تھا کے اب عوام کو کم از کم صحت کی سہولیات کے لیے پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی‘جوڑیاں ہسپتال کے نام سے شروع ہونے والے اس ہسپتال پر بھاری رقم خرچ کر کے عمارت تعمیر کروائی گئی
لیکن پھر جب دور حکومت بدلا تو منصوبہ بھی ادھورا رہ گیا پاکستان میں ان سٹیبلٹی اور پاکستانی روپے کی قیمت کی کمی کی بنیادی وجہ بھی ہمارے ادھورے منصوبے رہے ہیں خیر بات ہو رہی تھی جوڑیاں ہسپتال کی جسکی تعمیر آدھے میں رکوا دی گئی اور وجہ ٹھہری،سیاسی اختلاف سوال یہ ہے کے جب حکمران عوام کا ووٹ لے کر عوام کا کام کرنے آتے ہیں تو پھر عوام ہی کے منصوبوں کو روکنے کا مقصد کیا ہے،سیاسی مفادات میں گرے یہ حکمران ہمیشہ عوام کے ہے لیے مسائل کی ہی وجہ بنے ہیں جوڑیاں ہسپتال کی تعمیر شروع ہونے پر عوام کو جو ایک آس بندھی تھی وہ اب دم توڑ رہی ہے 2022 سے 2023 اور اب 2024 کا آغاز ہو چکا ہے لیکن ہسپتال کی تعمیر آدھے میں رک چکی ہے جونہی الیکشن پاس آ رہے ہیں علاقے کے معزز لوگ دوبارہ ہسپتال کے معاملے کو اعلی حکام کی نظروں میں اجاگر کرنے کی کوششوں میں جُٹ گئے ہیں چک بیلی سے تعلق رکھنے والے‘وائس آف پنجاب کے اونر اور سی ای او ذوالقدر عباس اپنی ٹیم کے ہمراہ ہسپتال کے معاملے پر کمپین چلا رہے ہیں
تاکہ ہسپتال کی تعمیر مکمل ہو سکے ان تمام حالات کے تناظر میں نتیجہ صرف یہی ہے کے ابھی تک صرف اہل علاقہ اپنی کوششوں میں تنہا اپنی آواز بلند کر رہے ہیں عوام کی تن تنہا یہ کوششیں ثبوت ہیں کے چک بیلی خان میں جو بھی آیا بس کرسی کے لالچ میں آیا اور کرسی سنبھال کر چلتا بنا ان تمام حالات کے تناظر میں اور عوام کو در پیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے ہماری وزیراعلی پنجاب سے درخواست ہے کے جوڑیاں ہسپتال کے معاملے پر نظر ثانی کی جائے اور اس معاملے کو حل کروایا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کا کوئی حل ممکن ہو سکے۔