جنوبی ایشیا میں بہت سارے ممالک آباد ہیں۔مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ زبان،رسم و رواج اور معاشرتی اقدار کی بدولت ایک دوسرے کے قریب ہیں۔پاکستان چونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔اس لیے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک ذمہ دار ملک ہے۔ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ایک صبرو تحمل اور قوت برداشت سے کام لینے والے لوگوں کا ملک ہے۔قیام پاکستان سے لے کر آج تک خطہ میں قیام امن کے لیے اس کی سعی و جہدروشن مثال ہے۔پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تجارتی اور ثقافتی تعلقات کا فروغ اور قیام امن کے لیے ہر میدان میں قابل قدر کردار کی مثال کہیں نہیں ملتی۔اس کے مقابلہ میں بھارت آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے کہیں بڑا ملک ہے لیکن خطہ میں قیام امن اور بہتر تعلقات کے پروان چڑھانے میں وہ کردار ادا نہیں کر پایا جس کی ضرورت ہے۔پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف بھارت کی جنگیں اور کشیدہ تعلقات کا قصہ کون نہیں جانتا۔حالیہ پاک بھارت جنگ تو ایسا موضوع بحث ہے اس پر جس قدر لکھا جائے اور جس قدر بیان کیا جائے کم ہے۔پاکستان کی طرف سے بھرپور جوابی حملہ اور بھاری نقصانات بھارت نے اٹھا ئے اور اب سفارتی سطح پر ممالک کے ساتھ بھارت تعلقات استوار کرنے کے لیے نئی چال چل رہا ہے۔لیکن اس کے مقابلہ میں پاکستان ایسا ملک ہے جو نہ صرف پڑوسی ممالک بلکہ عالمی دنیا میں بھی مہذب اور قابل قدر ملک کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔پاک چین دوستی کی مثال دیکھی جا سکتی ہے۔ ترکی، آذربائیجان جیسے ممالک سے بھارت تو ترک تعلق کرنے پر کمربستہ ہے۔
پاکستان کی افواج اس قدر بہادر اور ذمہ دار ہیں کہ دنیا پر یہ حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہے جس کا اظہار امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کیا۔یہ بات باعث اطمینان ہے کہ دنیا یہ راز جان چکی کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے۔اس کی افرادی قوت بھی مستعد ہے۔ پاکستانی عوام ذہین اور محنتی ہیں۔اس کے آئینہ میں دیکھا جائے تو کشمیر کے مسئلہ پر مضبوط مؤقف پر قائم ہے۔
اس لیے مستقبل میں مزید نہ صرف جنوبی ایشیا میں پاکستان کا کردار نکھر کر سامنے آئے گا بلکہ دنیا میں اس کا مقام اور بھی بلند ہو گا۔پاکستان کے باشعور لوگ بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے افواج پاکستان اور حکومت وقت کی حکمت عملی میں ساتھ دیا۔ایک قوت بن کر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر رہے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے مثبت تعلقات پیدا کرنے کیلئے ہر ملک کے ساتھ دست تعاون بڑھا یا۔برادر اسلامی ملک بنگلہ دیش‘ترکی‘ ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی ہر معاملہ میں دست تعاون بڑھایا۔موجودہ صورتحال میں سفارتی سطح پر مضبوط بیانیہ بھی ایک بہت بڑی کاوش ہے