65

جشن عید میلادالنبی ؐاور ہم

دنیا میں ہم وہ خو ش قسمت لوگ ہیں جن کو اللہ نے امت محمدیہؐ میں پیدا فرمایا خود قرآن پاک میں اللہ کا ارشاد ہے ”کہ میں نے ایمان والوں پر ایک بہت بڑا احسان کیا کہ ان ہی میں سے ایک نبی معبوث فرمایا جو ان پر آیات قرآنی کی تلاوت کرتا ہے ان کا تزکیہ کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے ان سے پہلے تم بڑی گمراہی میں مبتلاتھے“اللہ نے اپنے بندوں پر ان گنت نعمتیں عطا کی ہیں خود اللہ پاک ارشاد فرماتے ہیں کہ ”اگر تم پر میری نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے“انسان اگر اپنے جسم میں غور کرے جہاں وہ رہتا ہے گردو نواح میں ذرا جھانکیں تو اسے معلوم جائے گا کہ قدم قدم پر اللہ کی کتنی نعمتیں ہیں جن سے وہ مستفید ہو رہا ہے لیکن ان بے شمار نعمتوں کا ذکر اللہ نے احسان کے انداز میں نہیں کیا انسان کے لیے جو سب سے بڑی نعمت ہے وہ صراط مستقیم ہے وہ صراط مستقیم نبی پاک ؐ نے لوگوں بتایا اسی لیے نبی ؐکا وجود اور تعلیمات اہل ایمان کے لیے بہت بڑی نعمت ہے جس کو اللہ نے خود احسان عظیم کہا ہے .

اس احسان عظیم پر خوشی منانا اور رب کا شکر ادا کرنا ہم سب پر واجب ہے کہ سابق انبیاء نے بھی نبی پاک ؐ کی امت میں پیدا ہونے کی خواہش اور آرزو کی نبی ؐ کی آمد ہم سب کے لیے خوشی کا مقام ہے کہ ہم نبی پاکؐ پر درود و سلام بھجیں نبیؐ کی نعت پڑیں نبیؐ کی صفات کا تذکرہ کریں آپؐ کے معجزات کو بیان کریں کسی شاعر نے کتنی خوبصورت بات کہی
حسن یوسف دم عیسیٰ یدبیفاداری آنچاں خوباں ہمادارن تو تنہاداری
یہ سب ہمارے میلا کے جشنوں میں،ہماری سیرت کانفرنسوں میں ہمارے،جلسے جلوسوں میں ہوتا ہے ہم اپنی مساجد کو،گھر وں کو درو دیوار کو، گلی و بازار کو،تعلیمی اداروں کو،دفاتر کو جھنڈیوں سے سجاتے ہیں قمقمے روشن کرتے ہیں دیگیں پکاتے ہیں پانی کی سبیلیں لگاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے فرض ادا کر دیا ہے نبیؐسے محبت و عشق کے تقاضے پورے کر لیے ہیں

محبت اور عشق کا تقاضہ ہے کہ نبیؐکی تعلیمات پر عمل کریں قرآن مجید میں اللہ فرماتے ہیں ”نبیؐ کی زندگی میں تمھارے لیے بہترین نمونہ ہے“ دوسری جگہ فرمایا اللہ اور رسول کی اطاعت کرو”جس نے رسول کی اطاعت کی گویا اس نے اللہ کی اطاعت کی“گویا کہ انسان کی عائلی زندگی سے لے کر ایوان اقتدار تک کی ساری زندگی اللہ اور اس کے رسول کے تابع ہونی چاہیے ایک گھر کے اندر جب ایک خاندان میاں بیوی کی کی صورت میں تشکیل پاتا ہے تو میاں بیوی کے حقوق و فرائض اللہ کے نبی ؐنے بتا دیے جب اولاد ہوتی ہے تو اولاد کے حقوق اور والدین کے فرائض اور جب اولاد جوان ہو جاتی ہے تو والدین کے حقوق اور اولاد کے فرائض اللہ کے نبیؐ نے بتا دیے پڑوسی کے حقوق و فرائض یعنی دین کے اصول حقوق اللہ سے لے کر حقوق العباد تک زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں نبی پاک ؐکی تعلیمات موجود نہ ہوں

اللہ کے نبی ؐ نے فرمایا تھا کہ میں تمھارے درمیان دوچیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑا تو تم کبھی گمراہ نہیں ہو نگے ایک قرآن اور دوسری میری سنت (احادیث نبوی) مقام غور ہے کہ ہم نے قرآنی تعلیمات کو کتنا اپنایا ہے انفرادی طور پر کیا ہم نے قرآن و حدیث کے احکامات اپنے پانچ فٹ قد پر نا فذ کیئے ہیں کیا اجتماعی طور پر قرآن و حدیث کے احکامات کو اپنے معاشرے اور ملکی نظام میں نافذ کیئے ہیں تو جواب منفی میں ہوگا ہم کاروباری بن کر جب دکان پر بیٹھتے
ہیں تو کیا ہماری تجارت بنی پاک ؐکی تعلیمات کے مطابق ہے، کیا ہم دوسو فیصد منافع نہیں کماتے،کیا گاڑی کی سیٹ پر بیٹھ کر ہم اجنبی سے دگنا کرایہ وصول نہیں کرتے،کیا ہم میں ایسا نہیں جو بجلی اور گیس چوری کرتے ہیں، کیا ہم میں ایسے نہیں جو رشوت لیتے ہیں، کیا ہم میں ایسے نہیں جو بڑے مناصب اور عہدوں پر بیٹھ کر اپنے جاو منصب کا غلط استعمال کرتے ہیں، کیا فریج،ٹی وی،موٹرسائیکل اور گاڑی مکینک لوگوں کے کام ایمان داری سے اور ٹھیک طریقہ سے کرتے ہیں، کیا دودھ کا بیوپاری پوری ایمان داری سے دودھ فروخت کرتا ہے،کیا استاد پوری لگن اور تندہی سے تدریسی فرائض انجام دیتا ہے، کیا قانون کا مخافظ قوانین کی عملداری میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرتا ہے اگر نہیں تو پھر سوچ لیں کہ نبیؐ سے محبت و عشق کے دعوے میں ہم کتنے سچے ہیں

اللہ کے نبی ؐبازار میں جاتے ہیں گندم کے ڈھیر میں ہاتھ ڈالتے ہیں تو گندم گیلی معلوم ہوتی ہے پوچھا کہ یہ کیا ہے کہا بارش میں بھیگ گئی تھی آپؐناراض ہوئے کہا مال بیچتے ہوئے اس کا نقص گاہک کو بتا دو اللہ کے نبی ؐنے فرمایا رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں،اللہ کے نبیؐ نے فرمایا سود لینے والا دینے والا اور آخری درجہ ماں سے زنا کے مترادف ہے قرآن میں اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ قرار دیا گیا ہے اللہ کے نبی نے فرمایا جس نے ملاوٹ کی وہ ہم سے نہیں ہے اللہ کے نبیؐ نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے،وعدہ کرتا ہے وعدہ خلافی کرتا ہے اللہ کے نبی ؐنے فرمایا جو عہد پورا نہیں کرتا اس کا کوئی ایمان نہیں اللہ کے نبی ؐ نے فرمایا جب انسان جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے ایسی بدبو آتی ہے کہ فرشتے اس سے دور بھاگ جاتے ہیں اللہ کے نبیؐ نے نماز کو مومن کی معراج اور آنکھوں کی ٹھنڈک کہا کفر اور ایمان کے درمیان فرق قرار دیا ہے لیکن افسوس کہ کچھ لوگ جشن میلاد کے دن جھنڈے اٹھا کر نعرے لگا رہے ہیں ہوتے ہیں لیکن جب آذان ہوتی ہے تو مسجد کی طرف نہیں جاتے اللہ ہمیں نبی پاکؐ سے حقیقی عشق اور محبت عطا فرمائے اور نبی ؐ کی زندگی اور اسوہ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں