111

تیسرا گردہ‘ ایک خاموش مددگار

اللہ رب العزت کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے، جس نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک صحت ہے۔ صحت مند جسم ہی انسان کو دنیا کی دیگر نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے قابل بناتا ہے۔ اگر انسان کا جسم تندرست ہو، تو وہ دنیا کے ہر کام میں دل لگا کر محنت کر سکتا ہے، ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے، اور عبادات میں بھی یکسوئی سے مصروف ہو سکتا ہے۔ لیکن جب جسمانی صحت کمزور پڑ جائے تو ساری دنیا کی رنگینیوں اور سہولتوں کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔

انسانی جسم ایک مکمل نظام کے تحت کام کرتا ہے، اور اس میں ہر عضو کی اپنی ایک اہمیت اور ذمہ داری ہے۔ ان میں سے گردے انسانی جسم کے انتہائی اہم اعضاء میں شمار ہوتے ہیں۔ عام طور پر انسان کے جسم میں دو گردے ہوتے ہیں، جو ہماری کمر کے پچھلے حصے میں ریڑھ کی ہڈی کے دونوں جانب واقع ہوتے ہیں۔ ان گردوں کا بنیادی کام جسم سے فاضل مادوں، زہریلے کیمیکلز اور اضافی پانی کو پیشاب کے ذریعے نکالنا ہے۔ اس کے علاوہ گردے خون میں موجود کیمیائی توازن کو بھی قائم رکھتے ہیں، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتے ہیں، وٹامن ڈی کو فعال بناتے ہیں، اور خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔

مگر یہاں ایک بات قابلِ غور ہے جس سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔ انسان کے جسم میں دراصل ایک اور ”گردہ” بھی موجود ہے جو کہ روایتی معنوں میں گردہ تو نہیں مگر گردوں کی مدد اور ان کے بعض افعال انجام دیتا ہے، اور وہ ہے ہماری”جلد“ یعنی سکن۔ جلد انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور یہ بھی بہت سے اہم کام انجام دیتی ہے جو گردوں سے ملتے جلتے ہیں۔ جلد جسم سے پسینے کی صورت میں فاضل نمکیات اور پانی کو خارج کرتی ہے

، درجہ حرارت کو متوازن رکھتی ہے، اور جسم کو بیرونی جراثیم و انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس لحاظ سے اسے ’تیسرا گردہ‘ کہنا بے جا نہیں۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے دور میں ہماری غیر صحت مند زندگی، غلط طرزِ خوراک، اور مسلسل ذہنی دباؤ کے باعث گردوں کی بیماریاں تیزی سے بڑھتی جا رہی ہیں۔ شوگر، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، سستی، پانی کا کم استعمال اور بازاری خوراک گردوں کے لیے زہرِ قاتل ہیں۔ جب گردے اپنی کارکردگی کھونے لگتے ہیں تو جسم میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں، پیشاب میں کمی آ جاتی ہے، جسم سوج جاتا ہے، اور مریض کی جان بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔گردوں کو خراب کرنے والے چند عام عوامل میں سب سے پہلے تو بے احتیاطی کا ذکر کیا جائے گا۔ ہم پانی پینے میں لاپرواہی کرتے ہیں۔ عام مشاہدے میں آیا ہے کہ لوگ دن بھر میں بمشکل دو سے تین گلاس پانی پیتے ہیں۔
جب جسم کو مطلوبہ مقدار میں پانی نہیں ملتا، تو گردوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے، اور وہ فاضل مادوں کو مکمل طور پر نکالنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس کے علاوہ شوگر اور بلڈ پریشر کا عدم علاج بھی گردوں کو خاموشی سے نقصان پہنچاتا ہے۔ کچھ لوگوں کو اینٹی بایوٹک اور درد کش دوائیاں بغیر ڈاکٹری مشورے کے استعمال کرنے کی عادت ہوتی ہے، جو کہ گردوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم گردوں کو ان نقصانات سے کیسے بچا سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب بہت واضح ہے۔ سب سے پہلے پانی کا استعمال بڑھایا جائے۔ ایک صحت مند فرد کو روزانہ آٹھ سے دس گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ اگر آپ زیادہ ورزش کرتے ہیں یا گرمی کا موسم ہے تو اس مقدار میں اضافہ کریں۔ دوسری بات یہ کہ اپنی خوراک کو متوازن بنائیں۔ نمک اور چینی کا استعمال محدود کریں، بازاری اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب کریں، اور تازہ سبزیاں، پھل، اور دالیں اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ تیسری بات، باقاعدہ ورزش کو معمول بنائیں۔ چلنا، ہلکی پھلکی جسمانی حرکت یا یوگا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بلکہ گردوں کے لیے بھی مفید ہے۔

اب ہم بات کرتے ہیں کہ جلد یعنی ’تیسرے گردے‘ کو کس طرح فعال رکھا جائے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔ جلد سے گردوں جیسے کام لینے کے لیے پسینے کو فروغ دینا ضروری ہے۔ جب ہم ورزش کرتے ہیں یا بھاپ لیتے ہیں تو ہمارے جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو نمکیات اور فاضل مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح جلد کو صاف اور صحت مند رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے افعال ٹھیک طریقے سے انجام دے سکے۔ دن میں ایک بار نہانا، جلد کو نمی فراہم کرنا، اور سورج کی روشنی سے بچاؤ جیسے اقدامات جلد کو فعال رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
دیسی طریقوں میں جو چیزیں جلد اور گردوں دونوں کے لیے مفید ثابت ہوئی ہیں ان میں نیم کا استعمال، ہلدی، لیموں پانی، السی کے بیج، اور سبز چائے شامل ہیں۔ یہ چیزیں جسم کی صفائی میں مدد دیتی ہیں اور گردوں پر پڑنے والا بوجھ کم کرتی ہیں۔ پاؤں کی مالش، بھاپ لینا، اور گرم پانی سے نہانا بھی جلد کو بہتر بنانے اور گردوں کی کارکردگی کو بڑھانے میں مددگار ہیں۔

آج کے اس سائنسی اور مشینی دور میں جہاں بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، وہاں صرف ایک باشعور طرزِ زندگی ہی ہمیں ان بیماریوں سے بچا سکتی ہے۔ گردے ہماری زندگی کے خاموش محافظ ہیں۔ ان کی حفاظت کریں، تاکہ آپ ایک صحت مند، توانا اور پُر سکون زندگی گزار سکیں۔ اور ہاں، اپنی جلد کو بھی نظر انداز مت کریں، کیونکہ یہی وہ تیسرا گردہ ہے جو آپ کی خاموشی سے مدد کرتا ہے — دن رات۔

صحت ایک نعمت ہے، اور گردے اس نعمت کے نگران۔ لیکن آج کے مصروف اور مصنوعی دور میں یہ نعمتیں ہماری لاپروائیوں کی نذر ہو رہی ہیں۔ آئیں! ہم عہد کریں کہ اپنی زندگی میں توازن لائیں گے، قدرتی غذا اور پانی کو اپنا شعار بنائیں گے، اور اپنے جسم کے تینوں گردوں کی حفاظت کریں گے وہ دو جو اندر خاموشی سے کام کر رہے ہیں، اور وہ تیسرا جو ہماری جلد کی صورت میں ہمیں تحفظ دے رہا ہے۔ صحت مند گردے، صحتمند زندگی کی ضمانت ہیں۔ یہ پیغام خود بھی اپنائیں، اور دوسروں تک بھی پہنچائیں، کیونکہ صحت، سب کے لیے ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں