راولپنڈی(کرائم رپورٹر)راولپنڈی میں مبینہ پولیس گردی کا ایک مزید سنگین واقعہ سامنے آگیا۔ شہری کو زبر دستی اٹھا کر نجی ٹارچر سیل میں رکھنے ، تشدد کا نشانہ بناکر تاوان طلب کرنے کا انکشاف ، وزیراعلی پنجاب مریم نواز کو دی گئی درخواست پر سی پی اوراولپنڈی خالد ہمدانی کا سخت ایکشن ، انکوائری کرواکر ملوث پولیس عملے کی شناخت کے بعد سرقہ بالجبر، پولیس آرڈر کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی فاروق خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 19 مارچ کو پیرودھائی موڑ پر اہلکاروں نے شناختی دستاویزات چیک کیں، کچھ دیر بعد سادہ کپڑوں میں تین پولیس اہلکار آئے، تھانے لے جانے کا کہہ کر گاڑی سے اتار کر موٹر سائیکل پر بٹھالیا، بس سٹینڈ پر لے آئے، موٹر سائیکل سے اتار کر ایک کار میں بٹھا کر راجہ بازار روڈ پر ایک گھنٹہ تک گھماتے ، پیسوں کی ڈیمانڈ کرتے رہے ، بعد ازاں نجی ٹارچر سیل لے گئے ۔ 20 مارچ کو گھر فون کر کے پیسے منگوائے، افطاری کے بعد پولیس والون نے 4لاکھ وصول کر کے گاڑی میں بیٹھایا، منڈی موڑ اتار دیا ، ملزمان نے میری گاڑی کی رجسٹریشن بک، مزید ایک لاکھ روپے دینے کی ضمانت بھی رکھ لی۔ سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے انکوائری کرواکر شناخت ہونے پر پولیس اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل رضوان اور کانسٹیبل مہران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جس پر تھانہ پیرودھائی پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے شروع کر دیئے
۔