282

ترکی کے اسلامی ڈرامے

کچھ عرصہ قبل ترکی والوں نے اسلامی ہسٹری پہ ڈرامے بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے ان ڈراموں کی وجہ سے نوجوان نسل میں عشق رسول? کی شمع روشن ہو رہی ہے

ویسے ہمارے علما کرام نے ڈرامہ دیکھنا ابھی تک جائز قرار نہیں دیا لیکن ان ڈراموں سے ہماری نوجوان نسل میں بہت سی مثبت چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ڈرامہ ارطغرل غازی ,عثمان غازی،سلطان عبدالحمید، یونس ایمرے کو خاص طور پر پزیرائی ملی ہے۔ارتغرل غازی اور عثمان غازی کی خاص بات کہ غدار کو سخت سزادی جاتی ہے

اور اس کا سر کاٹ دیا جاتا ہے. دوسری بات. سزا سرے عام سارے لوگوں کے سامنے مجرم و غدار کو سزا دی جاتی ہے کہ لوگ عبرت حاصل کریں، اس طرح سزا دینا کہ رات کے اندھیرے میں جیل کے اندر خاموشی سے پھانسی دی جاتی ہے کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا یہ کافروں کا طریقہ ہے

جو رائج ہے. اس ڈرامے کی ایک اور اہم بات جب کوئی بھی مسئلہ یا پریشانی آتی ہے تو فوراً کہتے ہیں سب اللہ عزوجل کی طرف سے ہوتا ہے، اللہ تعالٰی پر بھروسہ رکھو، اللہ تعالٰی سب ٹھیک کر دے گا، ہر بات پر اللہ کا ذکر پہلے ہوتا ہے، اور ھر سیریل میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام بڑے ادب و احترام سے لیتے ایک اور بات اولیاء اللہ کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں اور ان کا ادب و احترام کرتے ہیں

اور ان کی تعریف کرتے ہیں. اس سیریل کی سب سے اہم بات کہ جہاد کی ترغیب اور بہادری سے دشمنوں سے لڑنا اور پیچھے نہیں ہٹنا، اور ایک دوسرے کی مدد کرنا،اس زمانے کی خواتین بھی بڑی نڈر بہادر تلواربازی کی ماہر، تیر اندازی،گھڑ سواری،نیزہ بازی کی ماہر ہوتی تھیں

اور اپنے مردوں کے ساتھ جہاد میں شریک رہتی تھیں ڈرامہ کی اھم بات کہ یہودی اور عیسائی کس طرح مسلمانوں کو آپس مین لڑانے اور رشوت دے کر غداری کراتے ہیں. مسلمانون کا بھیس بدل کر مسلمان بنکر دھوکہ دیتے ہیں اور مسلمان کے ساتھ یہ کافر کتنی بے رحمی سے پیش آتے ہیں.

یہ عمل آج بھی جاری ہے.اس ڈرامہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بچے اپنے ماں باپ کے ہاتھ چومتے اور ماتھے سے لگاتے ہین اور بزرگون کے ہاتھ چومتے اور ماتھے سے لگاتے ہیں

یہ سنت طریقہ ہے اور والدین کی عزت و احترام کرنے کا درس دیتا ہیسب سے قابل ستائش بات کہ اسلامی تاریخ کے واقعات من وعن ویسے ھی پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کہ وہ واقعات ہوئے تھے۔سلطان عبدالحمید کا ڈرامہ مسلمانوں کیلئے ایک بہترین موٹیویشنل ڈرامہ ہے جس میں سلطان کو بہترین مسلم حکمران اور رعایا کے دکھ درد کا ساتھی دکھایا گیا ہے جو ہر وقت عوام کے متعلق سوچتا ہے حقیقی انصاف،فلسفہ اور نیک بزرگوں کی صحبت کس قدر فائدے کا باعث ہے

۔یونس ایمرے ڈرامہ تصوف کے متعلق ہے جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ تصوف کتنا گہرا،باطنی اور بامقصد علم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم نوجوان اپنے اصل دین اسلام کی پہچان کر سکیں۔ترکی والوں کے یہ ڈرامے نوجوان نسل کیلئے لاجواب ہیں ان تمام اسلامک سیریز میں اخلاق و آداب کو خاص طور پر ملحوظ خاطر رکھا گیا اس لیے سب بچے نوجوان اور بوڑھے شوق سے انہیں دیکھتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صرف ڈرامہ ہی نہ دیکھیں بلکہ ان سے کچھ سیکھیں جو زندگی میں کام آئے ہمیں بھی چاہئے

کہ اسلامی تہذیب و تمدن اور تاریخ کے مطابق ڈرامے بنائیں تاکہ ہماری نوجوان نسل جو ڈراموں سے شغف رکھتی ہے اسکی بہترین اخلاقی تربیت ہو ارتغرل غازی اور دیگر اسلامی اصلاحی سیریز ترکی سے جاری ہوئیں

اور یقینا اس پہ ترکی کے علما کرام نے تبصرہ ضرور کیا ہو گا شرعی لحاظ سے فلمیں اور ڈرامے دیکھنا جائز نہیں لیکن یہ سیریز علما کرام کی نگرانی میں بنائی گئیں اس کو دیکھنا صیحح ہے یا غلط اس کو ہم ایک طرف رکھتے ہیں سعودی حکومت نے اس پہ پابندی لگائی وجہ کیا ہے کہ اس سیریل کے ذریعے مسلمانوں کے سب سے بڑے فرقے اہل سنت کے عقائد کی ترجمانی کی گئی ہے غوث اعظم کا نام لیا گیا

نذر و نیاز کے حوالے سے استغاثہ پیش کیا گیا انبیا کرام صحابہ کرام اور اولیا اللہ کا وسیلہ پیش کیا گیا جس کی وجہ سے وہابی ازم کو مات دی گئی امریکہ میں بھی ان سیریلز کو بین کیا جا رہا ہیاس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ اس سیریل کے ذریعے اہلسنت جماعت کے عقائد اجاگر کرنا مقصود ہیاس سیریل کی وجہ سے بدمذاہب شدید پریشانی کا شکار ہیں اور وہ اسے بین کرنے پہ تلے ہوئے ہیں

کیونکہ یہ انکے عقائد کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ مذہب اعلیٰ حضرت احمد رضا نے ایک صدی پہلے شروع کیا لیکن ترکی والوں نے ان بدمذاہب کی بولتی بند کر دی ترکی والوں نے ان سیرلز میں آٹھ نو سو سال پہلے کی ہسٹری اور مسلمانوں کے عقائد بیان کئے

اور اعلیٰ حضرت احمد رضا نے مسلمانوں کو جو عقیدہ دیا وہ دور نبوی سے رائج ہے احمد رضا نے صرف اس عقیدے کی حفاظت کی ہے الل ہمیں حق کے سیدھے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں