چک بیلی خان کو تحصیل بنانے کا وعدہ وفا ہوگا؟

تحریک لبیک کا دھرنا اورقومی میڈیا کا کردار

بابراورنگزیب چوہدری
میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے وہ ستون جو سچ بولتا ہے، عوام کو باخبر رکھتا ہے اور اقتدار کے ایوانوں تک عوام کی آواز پہنچاتا ہے۔ مگر افسوس! پاکستان میں یہ ستون اب لرزنے لگا ہے آزادی صحافت کا دعویٰ تو ہم سب کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج کا میڈیا آزاد کم، مجبور زیادہ ہے۔ چند روز قبل لاہور‘جو پاکستان کے دل پنجاب کا دارالحکومت ہے، میں تحریک لبیک پاکستان کے خلاف ایک آپریشن ہوا۔ یہ ایک بڑا واقعہ تھا، مگر حیرت انگیز طور پر ملک کے تقریباً تمام نیوز چینلز خاموش رہے نہ کوئی بریکنگ نیوز، نہ تجزیہ‘نہ رپورٹنگ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب میڈیا کی خاموشی سب سے بلند چیخ بن گئی۔دوسری جانب غیر ملکی میڈیا خصوصاً بھارتی چینلز نے اسی واقعے کو بھرپور انداز میں پیش کیا انہوں نے نہ صرف کوریج دی بلکہ حسبِ روایت پاکستان کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ بھی کیا نتیجہ یہ نکلا کہ عوام، جو خبر کے لیے اپنے میڈیا کی طرف دیکھ رہے تھے، انہیں سچ جاننے کے لیے انہی غیر ملکی ذرائع پر انحصار کرنا پڑا سوال یہ ہے کہ اگر پاکستانی میڈیا خود ہی اپنی خبر پر پردہ ڈال دے تو عوام کو کس پر یقین کرنا چاہیے؟ یہ وہ خلا ہے جو آج ہماری معلوماتی دنیا میں خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے تحریک لبیک پاکستان، جو پنجاب کی تیسری بڑی سیاسی قوت سمجھی جاتی ہے، اسے ہمارے میڈیا میں اکثر منفی انداز میں دکھایا جاتا ہے۔ اختلاف اپنی جگہ، مگر غیر جانب داری صحافت کا بنیادی اصول ہے جب میڈیا کسی جماعت یا نقطہ نظر کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیتا ہے، تو وہ دراصل عوام کے جاننے کے حق پر قدغن لگاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عوام کا میڈیا پر اعتماد تیزی سے ختم ہو رہا ہے آج لوگ نیوز چینل دیکھنے سے پہلے سوچتے ہیں:
”یہ خبر ہے یا حکم نامہ؟“
”یہ رپورٹ ہے یا دبا¶ کا نتیجہ؟ صحافتی تنظیموں کی خاموشی اس زوال کی سب سے بڑی علامت ہے جب صحافی دبا¶ میں ہوں، جب ادارے بندشوں میں جکڑے ہوں، جب ایڈیٹر اپنی قلم نہیں، کسی اور کی پالیسی کے تابع ہو تو پھر میڈیا آزاد نہیں رہتا، بس آزاد ہونے کا ڈھونگ رچاتا ہے کبھی صحافت کو عبادت سمجھا جاتا تھا، آج یہ مجبوری بن چکی ہے کبھی سچ بولنے والے صحافی عوام کے ہیرو ہوتے تھے، آج وہ نشانہ بنتے ہیں یہ تبدیلی صرف افسوسناک نہیں، خطرناک بھی ہے کیونکہ جب سچ دبایا جاتا ہے تو جھوٹ اپنی جڑیں مضبوط کر لیتا ہے اب بھی وقت ہے کہ میڈیا اپنی کھوئی ہوئی ساکھ واپس حاصل کرے ریاست اور عوام، دونوں کے درمیان دیانت دارانہ توازن بحال کرے خبر کو خبر رہنے دے، اور سچ کو سچ بن کر بولنے دے کیونکہ اگر میڈیا نے اپنی زبان بند رکھی، تو کل تاریخ یہ ضرور لکھے گی کہ جب سچ دبایا جا رہا تھا، میڈیا خاموش تھا اور یہ خاموشی اس کے زوال کی سب سے بڑی وجہ بنی۔