صبور ملک،ضلع راولپنڈی کی ساتویں تحصیل کلرسیداں کو عالمی سطح پر اس وقت شہرت ملی،جب مشرف آمریت میں 2002کے انتخابات میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے یہاں سے قومی اسمبلی کا انتخاب جیتا،قومی اسمبلی کے حلقے این اے 52کے نام سے کلرسیداں کی حقیقی ترقی کا آغاز چوہدری نثار علی خان کے دور سے ہوا،جنہوں نے کلرسیداں کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا،اور اپنوں کے ساتھ پرائے بھی ان کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکے،2002سے 2018تک سولہ سالوں میں کلرسیداں نے خوب ترقی کی اس دور میں کلرسیداں والو ں کی زبان سے نکلی ہوئی خواہش پر فوراًعمل درآمد ہوتا تھا،چوہدری نثار جب بھی کلرسیداں آئے کچھ نہ کچھ دے کر ہی گئے خالی ہاتھ کلرسیداں آنا چکری کے چوہدری کو کبھی بھی گوارہ نہ ہوا،یہ سلسلہ جاری رہتا اگر 2018کے انتخابات میں کی جانے والی حلقہ بندیوں میں تحصیل کلرسیداں کو مری اور گجر خان کے ساتھ منسلک نہ کیا جاتا،جس کی وجہ سے یہاں چوہدری نثار علی خان کی جگہ سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کی آمدہوئی لیکن وہ پی ٹی آئی کے صداقت عباسی سے ہار گئے اور یوں کلرسیداں کی ترقی کا راستہ بھی رک گیا،کلرسیداں کو نہ صرف قومی بلکہ صوبائی سطح پر بھی نئی حلقہ بندی کی وجہ سے ایک نئے حلقے کے ساتھ منسلک کیا گیا جس کے ایم پی اے آزاد اُمیدوار کے طور پر انتخاب جیتنے والے راجہ صغیر احمدجنہوں نے بعدازاں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی،یوں کلرسیداں جو مسلم لیگ ن کا گڑھ اور چوہدری نثار علی خان کا حلقہ ہو اکرتا تھا،اسکے ساتھ جان بوجھ کر سوتیلی ماں کا سا سلوک کر کے ترقی کا راستہ نہ صرف روک دیا گیابلکہ کلرسیداں کے طنابیں ان ہاتھوں میں دے دی گئی ہیں جو اپنا بوجھ اُٹھانے سے بھی قاصر ہیں،ایم این اے صداقت عباسی اور ایم پی اے راجہ صغیر احمد کا ذکر پھر کبھی،آج ذکر کرتے ہیں،پی ٹی آئی تحصیل کلرسیداں کے راجہ ساجدجاوید کا،جن کی وجہ شہرت بس اتنی ہے کہ موصوف کسی دور میں مسلم لیگ ن ا ور چوہدری نثار علی خان کا دم بھرتے تھے،لیکن ہوا کا رخ بدلتے ہی چھلانگ لگا کر پی ٹی آئی کی کود میں جا بیٹھے،لیکن اپنی حرکتوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کلرسیداں کو بھی اب کھڈے لائن لگا کر ہی دم لیں گے اور پھر جب جماعت پر برا وقت آیا تو کل کلاں راجہ ساجد جاوید کسی اور جماعت کا دامن پکڑنے کی سعی کررہے ہوں گے،موصوف ایم این اے صداقت عباسی کے ہیلتھ کے حوالے سے فو کل پرسن ہیں،گزشتہ (باقی صفحہ3نمبر01)
دنوں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم کے حوالے سے ٹی ایچ کیوہسپتال کلرسیداں میں منعقدہ تقریب میں موصوف کی وجہ سے نہ باقاعدہ طور پر میڈیا کو دعوت دی گئی اور نہ ہی پی ٹی آئی کلرسیدا ں کے مقامی عہدے داروں کو،اور حاضری کے طور پر گجر خان سے قومی اسمبلی کا انتخاب ہارے ہو ئے پی ٹی آئی کے چوہدری عظیم کو بلایا گیا،دوسری طرف اس تقریب کا کوئی باقاعدہ اعلان نہ ہونے کے باعث صرف راجہ ساجد جاوید کے چہیتوں کو ہی بلایا گیا،اسی روز ایک اور مقامی تقریب میں بھی مقامی ایم این اے اور ایم پی اے نے ایک کلینک کا افتتاح بھی کیا،جہاں تحصیل صدر کی مہربانی سے پی ٹی آئی 40سے زیادہ بندے بھی اکھٹے نہ کرسکی،وہی کلرسیداں سپورٹس گراونڈ جو چوہدری نثار علی خاں کی مشرف دور میں آمد پر بھر جایا کرتا تھا،اُسی گراونڈ میں پی ٹی آئی کا اپنا ایم این اے اپنا ایم پی اے اور اپنی مرکزی و صوبائی حکومت ہونے کے باوجود بھی 40سے زاہد بندے نہ جمع کرسکنا کسی اور کی نہیں تحصیل صدر کی ناکامی ہے،جس کی وجہ سے کوئی مقامی عہدیداروں نے ٹی ایچ کیو اور کلرسیداں گراونڈ میں جانے سے گریز کیا،اگر یہی صورتحال رہی تو اگلے قومی انتخابات تو دور کی بات بلدیاتی الیکشن میں ہی کلرسیدا ں میں پی ٹی آئی کا رام رام ستے ہوجائے گا۔
113