دوسرے جسمانی اعضاء کی طرح پاؤں بھی اہمیت کے حامل ہیں جس طرح دوسرے جسمانی اعضاء کی بیماریاں ہوتی ہیں اس طرح پاؤں کی بھی بیماریاں ہوتی ہیں جن میں ایک کلب فٹ یعنی پاؤں کا ٹیڑھا پن ہے کلب فٹ ایک ایسی بیماری ہے جس میں پاؤں کے تمام حصے متاثر ہوتے ہیں جن میں پاؤں کے پٹھے‘ہڈیاں اور جوڑ شامل ہیں اس بیماری میں بچے کے پاؤں کے پٹھے اکثر سکڑ جاتے ہیں اور پاؤں اندر اور نیچے کی جانب مڑ جاتے ہیں اس بیماری میں بچے کے پاؤں عموماََ چھوٹے اور چوڑے ہو جاتے ہیں اور پاؤں ایڑی سے نیچے کی طرف جبکہ آگے سے اندر کی جانب مڑ جاتے ہیں یہ بیماری اکثر ایک مگر عموماََ دونوں پاؤں کو متاثر کرتی ہے اور یہ جس ٹانگ کو متاثر کرتی ہے اس ٹانگ کی لمبائی دوسری ٹانگ سے چھوٹی ہوتی ہے یہ بیماری لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں زیادہ پائی جاتی ہے اور ہر ہزار میں سے ایک بچے کو متاثر کرتی ہے اس بیماری کی وجہ ابھی سو فیصد تو معلوم نہیں ہو سکی لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ بیماری موروثی اور ماحولیاتی وجوہات کا مجموعہ ہے اگر خاندان میں کسی کو یہ بیماری ہو تو بچے میں پاؤں کا ٹیڑھاپن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ایک تحقیق کے مطابق اگر ماں کے حمل کے دوران پیٹ میں بچے کی پوزیشن صحیح نہ ہو یا پھر ماں کی غذا صحت مندانہ نہ ہو یا وہ سیگریٹ وغیرہ کا استعمال کرے تو بچے میں پاؤں کا ٹیڑھاپن ہونے کے امکان بڑھ جاتا ہے اس بیماری کا پتہ بچے کی پیدائش سے پہلے ماں کے حمل کے دوران کئے گئے الٹراساؤنڈ سے لگایا جا سکتا ہے اگر یہ الٹراساؤنڈ جدید مشین اور ایک اچھے ڈاکٹر سے کروایا جائے تو پیدائش سے پہلے بچے کا مسئلہ معلوم ہو سکتا ہے تاکہ والدین ذہنی طور پر تیار ہوں اور پیدائش کے وقت دھچکا نہ لگے بچپن میں یہ بیماری بچے کیلئے زیادہ تکلیف دے نہیں ہوتی لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ یہ تکلیف دے بھی ہو جاتی ہے اور اسکی وجہ سے چلنا پھرنا مشکل ہو جاتا ہے بچے کی پیدائش کے فوراََبعد اس کا علاج ممکن ہے لیکن اگر بروقت اسکا علاج نہ کروایاجائے تو یہ عمر بھر معذوری کا بن سکتا ہے بچے کی پیدائش کے فوراََبعد اس کا علاج پلاسٹر سے کیا جاتا ہے بچے کو ہر ہفتے کے بعد پلستر لگایا جاتا ہے اور عموما 5سے 7پلستر لگانے سے یہ ٹھیک ہو جاتا ہے پلستر لگانے کے ساتھ ساتھ پاؤں کے پٹھوں کو ہلکی ہلکی ورزش کروائی جاتی ہے کیونکہ پاؤں کے پٹھے سکڑے ہوتے ہیں تو وہ پھر آہستہ آہستہ کھل جاتے ہیں عموماََپاؤں کی ایڑی کا پٹھہ پلستر سے نہیں کھل پاتا اس کیلئے پھر ایک چھوٹا سے کٹ لگایا جاتا ہے لیکن یہ آپریشن میں شامل نہیں ہوتا کیونکہ یہ کٹ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ پھر ٹانکے لگانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی عموماََ100میں سے 90بچوں کا پاؤں پلاسٹنگ سے ٹھیک ہو جاتا ہے جن کو بعد میں ایک مخصوص جوتا پہنایا جاتا ہے جو پہلے 3مہینوں میں 24گھنٹوں میں سے 23گھنٹے اور پھر صرف رات کے وقت پہنایا جاتا ہے یہ جوتا بچے کو 5 سے 7 سال کی عمر تک پہنایا جاتا ہے اور جب بچہ چلنے کی عمر تک پہنچتا ہے تو اس کا پاؤں ٹھیک ہو جاتا ہے اور جو 10فیصد بچے پلاسٹنگ سے ٹھیک نہیں ہوتے ان کا علاج آپریشن سے کیا جاتا ہے والدین پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچے کا علاج وقت پراور ایک اچھے ڈاکٹر سے کروالیں والدین کی ذرا سی کوتاہی بچے کیلئے عمر بھر کی معذوری کا باعث بن سکتی ہے
316