نصابی، ہم نصابی سرگرمیوں میں علاقے بھر میں منفرد ریکارڈ، اعزازت کا حامل گورنمنٹ بوائز ہائیر سکینڈری سکول چوآخالصہ گھمبیر مسائل کا شکار ہوگیا۔ اساتذہ کی کمی،طلباء کے لیے مناسب سہولتوں کا فقدان، سکول بلڈنگ کے اہم حصوں کی مرمتی و بحالی سمیت مناسب تزئین و آرائش کے لیے فنڈز کی اشد ضرورت۔مشکل صورتحال میں ادارے کا نظم و نسق کا سنبھالا،دستیاب وسائل میں رہ کربہتری کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔سکول پرنسپل میڈم عنصر بیگم کی خصوصی گفتگو۔ ماضی میں ادارے سے درس وتدریس کے شعبے میں نامور اساتذہ کرام وابستہ رہے جنکی شب و روز کی محنت کی بدولت سکول سے فارغ التحصیل محنتی طلباء نے پیشہ ورانہ زندگی میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نمایاں کامیابیاں سمیٹ کر اپنے اساتذہ، ادارے،علاقے سمیت ملک کا نام روشن کیا۔ ماضی میں قابل طلباء پیدا کرنے والا ادارہ آج تاریخ کے سنگین حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنا نمایاں مقام کھو چکا ہے۔ ادارے کو بیک وقت کئی پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہائیر سکینڈری سیکشن میں سبجیکٹ سپشلسٹ کی عدم دستیابی باعث طلباء کی انرولمنٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کے باعث کئی طلباء پرائیویٹ اداروں میں بھاری فیسوں کے لیے اخراجات برداشت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ماضی میں 800 سے زائد طلباء کی انرولمنٹ کے حامل ادارے میں موجودہ طلباء کی انرولمنٹ محض 400 تک محدود ہوچکی ہے۔ اساتذہ کی منظور شدہ 36 سیٹوں پر صرف 20 اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جبکہ 15 اساتذہ کی عدم دستیابی باعث سکول کے تعلیمی امور شدید متاثر ہورہے ہیں۔
درکار سٹاف کی عدم دستیابی باعث نہ صرف نصابی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں بلکہ طلباء کی ہم نصابی سرگرمیوں جیسے کھیلوں کے مقابلوں، بزم ادب پروگرام ترتیب دینا تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ ملک کی ترقی اور اس کے نوجوانوں کے ذہنی ارتقا کا اندازہ وہاں کی تعلیمی حالت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ تعلیم صرف درسی کتب اور لیکچر تک محدود نہیں،بلکہ ہم نصابی سرگرمیاں بھی اس کاحصہ ہوتی ہیں، جن سے طلباء کی ذہنی، جسمانی اور اخلاقی نشوونما ہو تی ہے۔نیز طلباء میں راہنمائی کی صفات، بلند کرداراور مضبوط اخلاق جیسی صفاتیں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ طلباء کو طوطے کی طرح اسباق رٹانے کے بجائے بہترین ذہنی صلاحیتوں کے حامل بنایا جانا ضروری ہے۔ یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ تعلیم کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں نوجوانوں کے لئے لازم و ملزوم ہیں، ان سے نوجوانوں کو ہمت و حوصلہ اور محنت کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔ دوسری جانب ماضی قریب میں ایک انٹرنیشنل ڈونر کی جانب سے سکول میں طلباء کی سہولیات کے لیے فرنیچر کی فراہمی، ضروری تعمیر و مرمت سمیت تزئین و آرائش کے لیے فراہم کی گئی لاکھوں روپے کی ڈونیشن سے سکول کے اس وقت کے انچارج صاحبان معیاری کام کروانے میں مکمل ناکام رہے جس سے ادارے کی ضروریات کے مطابق کام نہ ہوسکا۔
بلکہ خطیر فنڈز کا ضیاع ہوا۔اس تمام تر مشکل صورتحال پر سکول پرنسپل میڈم عنصر بیگم نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھمبیر صورتحال میں ادارے کا اضافی چارج سنبھالا۔ ادارے کے نظم و نسق کو اپنے ساتھی اساتذہ کی مدد سے بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ابتدائی مرحلے میں اولڈ بلڈنگ میں رنگ و روغن، کلاس رومز کے دروازوں، کھڑکیوں کی مرمت و بحالی کا کام کروایا گیا ہے۔ مزید اساتذہ کے لیے مختص سٹاف روم کی ضروری مرمت، تزئین و آرائش بھی کروائی گئی تاکہ سٹاف کو ایک صاف ستھرا روم میسر ہو۔ اسکے ساتھ ساتھ طلباء کے واش رومز کی مرمت اور بحالی کے لیے کام بھی جاری ہے۔ ادارے میں قائم بورڈ امتحانی مرکز کے لیے دستیاب کلاس رومز کی بحالی و تزئین و آرائش کے لیے اگلے مرحلے میں اقدامات اٹھائیں گے۔ایک نئیامتحانی ہال کا قیام ناگزیر ہے۔
جسے سرکاری سرپرستی یا کمیونٹی کے تعاون سے فوری طور پر تعمیر ہونا چاہیے۔ امتحانی مرکز کے لیے مختص کلاس. رومز میں 3 سو سے زائد طلباء کو بآسانی نہیں بٹھایا جاسکتا ہے۔ جو امتحان دینے والے طلباء کے لئے ہرگز مناسب نہیں۔ سکول پرنسپل کے مطابق دستیاب محدود وسائل سے اب تک تقریباً کم و بیش 04 لاکھ روپے تک اخراجات سے انتہائی ضروری و اہم نوعیت کی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش کی جا چکی ہے۔ جبکہ سکول عمارت کے مختلف حصوں کی مرمت، کلاس رومز کی بحالی، کھڑکیوں، دروازوں کی مرمت و تبدیلی کے لیے مزید لاکھوں روپے کے فنڈز فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔انکا کہنا تھا کہ زیر تعلیم طلباء کی نصابی تعلیم و تربیت میں بہتری کے ساتھ ساتھ ادارے کے نظم و نسق میں بھی استاتذہ کے تعاون سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ادارے میں موجود تمام اساتذہ اپنی پوری دلجمعی،محنت ولگن کے ساتھ اپنی تمام پروفیشنل صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔.
اسکے ساتھ ساتھ انہیں اس بات کا شدت سے ادراک ہے کہ ابھی بھی ادارے کے بعض معاملات میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکام بھی ٹیچنگ اسٹاف کی آسامیوں پر اساتذہ کی جلد از جلد تعیناتی کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ضروری نوعیت کے وسائل کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے۔ اس موقع پر انہوں نے مقامی کمیونٹی پر بھی زور دیا کہ مقامی کمیونٹی بھی اپنے قدیم اور بڑے ادارے کو درپیش مسائل اور انکے حل کے لیے ہر فورم پر اپنی کوشش کریں اور جتنا ممکن ہوسکے کمیونٹی اپنی مدد آپ کے تحت بھی ادارے کی معاونت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔