266

برادری کے نام پر سیاست اور تعصب

سرپرست اعلیٰ کسی خانداان‘برادری اور گروپ کی بنیاد تصور کیے جاتے ہیں ان کی اپنے خاندان‘برادری یا گروپ کی تربیت‘ محبت اور استحقاق اگلی نسل میں منتقل ہوتا چلا جاتا ہے۔ لیکن اس کے لیے رہنماؤں کو اپنی ذات سے اوپر اُٹھ کر اپنے خاندان اپنی برادری کے لیے سوچنا ضروری ہوتا ہے۔کیونکہ فردواحد کی ذات تمام ترمحبتوں‘کدروتوں‘مسرتوں اور رنجشوں کے باوجود بہت چھوٹی سی بہت محدود اور حقیر شے ہے اصل پیمانہ زیست اس کے ذہنی اور جذباتی رشتے ہوتے ہیں دُکھ ودرد کے مشترکہ رشتے غم ناک اور خوش کن واقعات سے جڑے انہی رشتوں کو نبھانے کے لیے انسان بڑے سے بڑا فیصلہ کر گذرتا ہے لیکن اگر ان رشتوں میں ذاتی مفادات کی شمولیت زور آور ہو تو پھر خون سرخ کے بجائے سفید ہوتا چلا جاتا ہے۔ذاتی مفاد کی حوس طلب کا احساس بڑھاتی ہے سکوت اور بے خبری میں مبتلا خاندان‘برادری کے لوگ مخلصی میں نہ چاہتے ہوئے بھی ان کے مفادات کی بھینٹ چڑھتے چلے جاتے ہیں۔ میں برادری ازم اور تعصبانہ رویوں کے خلاف رہا ہوں۔میرے نزدیک اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور ٹکڑے ٹکڑے مت ہوجاو کا حکم ربی سب سے زیادہ مقدم ہے میں نے برادری کے نام پر تعصب اور بغض کی ہمیشہ سے مخالفت کی ہے لیکن موجودہ دور میں یہ اب ایک عام سے بات ہوچکی جس سے اختلاف تو کیا جاسکتا ہے لیکن اسے ختم کرنا ناممکن ہے کہ ہم مسلک‘زبان اور پھر برادری ازم کے تحت ٹکڑوں میں بٹ چکے ہیں۔ہر برادری اس تقسیم کو فالو کررہی ہے 1985 کے غیر جماعتی انتخابات نے جہاں سیاست میں کرپٹ سیاست دان متعارف کروائے وہیں ذات برادری کی گندی سیاست کو بھی پروان چڑھایا۔قوم رنگ ونسل زبان اور برادریوں میں بٹ کر رہ گئی۔دیگر برادریوں کی طرح آرائیں برادری بھی اس بدعت سے محفوظ نہ رہ سکی۔اس وقت سے آجتک برادری ازم کا پرچار جاری ہے آرائیں برادری کے بڑوں نے ملک بھر میں انجمن آرائیاں کے نام سے ایک پلیٹ فارم بنا کر برادری کو اس پر جمع کیا اور یہ پلیٹ فارم مسلسل برادری کے لوگوں کوریلیف فراہم کررہا ہے سندھ میں اس پلیٹ فارم سے چھوٹے بڑے شہروں میں کیمونٹی ہال بنانے کے علاوہ غریب ونادار بچیوں کی شادیاں کروانے‘بے روز نوجوانوں کو روزگار کے لیے وسیلے مہیا کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں بلکہ کیمونٹی ہال علاقے کی دیگر برادریوں کو ان کی تقریبات کے لیے بلا معاوضہ فراہم کیے جاتے ہیں جو ایک بہتر عمل ہے۔مسائل ومصائب میں مبتلا آرائیں برادری کے لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرنا بھی خدمات میں شامل ہے۔جبکہ اس پلیٹ فارم کو مکمل طور غیر سیاسی رکھا گیا ہے کسی کو بھی الیکشن میں ووٹ کے لیے کسی مخصوص جماعت کے لیے باپند نہیں کیا جاتا۔لیکن اس کے برعکس گوجر خان میں برادری کو صرف الیکشن میں استعمال کرنے تک محدود رکھا گیا ہے برادری کے نام پر چوہدراہٹ قائم کرنے والوں نے ایک طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود برادری کی بہتری کے کچھ نہیں کیا۔ کیا کہیں کوئی کمیونٹی ہال بنایا گیا؟؟۔کیا صاحب حیثیت افراد نے کوئی ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جو برادری کے غریب گھرانوں کی بچیوں کو جہیز کی فراہمی کے لیے فنڈ ریزنگ کرے کیا برادری کے معاشی طورپر کمزور افراد کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے کبھی کوئی ایکٹویٹی کی گئی نہیں کبھی نہیں۔کیونکہ یہاں برادری کے خود ساختہ رہنماؤں میں برادری کے لیے مخلصی نہیں۔یہاں الیکشن کے دنوں میں آرائیں برادری کے سرپرست ورہنماء قوم کو فروخت کرنے میدان میں اترتے ہیں برادری کے طورپر الیکشن میں ووٹ کے حوالے سے کبھی مشورہ نہیں کیا جاتا بلکہ حکم صادر کیے جاتے ہیں الیکشن گذرنے کے بعد برادری کی محبت‘انسیت‘پیار‘ہمدردی اگلے الیکشن تک زندان خانون میں ڈال دی جاتی ہے۔برادری کا پرچار کرنے والے مجھے اس بات کا جواب دیں کہ ایک طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود گوجرخان کی حد تک برادری کی بہتری کے لیے کیا اقدام کیے گئے۔برادری کی تنظیم سازی کنتی بار ہوئی۔الیکشن کے علاوہ برادری کا اکٹھ کب کب ہوا۔برادری کے ان لوگوں کو اب ہوش کے ناخن لینا ہوں گے جو آج بھی 1980/85 میں جی رہے ہیں دنیا بہت اگے جاچکی اب ھمدردی اور مخلصی ناپنے کے پیمانے بدل چکے۔اب لوگ چہرہ شناس ہیں برادری کی ہمدردی ہے تو مفادات وسیاست چھوڑ کر برادری کو غیرسیاسی طور یکجا کرکے برادری کی بہتری کی سوچ اپنائیں۔اگریہ نہیں کرسکتے تو برادری کے نام پر برادری سے کھلواڑ بند کردیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں