اٹک ہومیوپیتھک ڈاکٹرز ایسو سی ایشن (رجسٹرڈ) ضلع اٹک کے زیر انتظام مقامی ہوٹل میں ایجوکیشنل سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں صدر کے پی کالجز فورم پروفیسر ڈاکٹر سہیل محمد اور پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کو بطور مہمان لیکچرار مد عو کیا گیا ۔گرمی کے موسم اور کڑکتی دھوپ کے باوجود ڈاکٹر ز و لیڈی ڈا کٹرز کی بہت بڑی تعداد نے شریک ہو کر علم کے حصول میں دلچسپی ثابت کی۔ اٹک ہومیوپیتھک ڈاکٹرز ایسو سی ایشن (رجسٹرڈ) ضلع اٹک ہو میو ڈاکٹرز کا بہترین فورم ہے جو وقتاً فوقتاً ہو میو پیتھی کے فروغ اور ڈاکٹر ز کو اپنے سینئرز کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے مواقع فراہم کرتا ہے جو کہ یقیناًقابل تعریف عمل ہے ۔علم کے حصول اور اپنے شعبے میں عبور حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنا، وقت نکالنااور ایک فورم پر جمع ہو کر یکجہتی کا پیغام دینا عمدہ مثال ہے۔
اس موقع پر اگر میں اس فورم کے روح رواں کا ذکر نہ کروں تو بڑی نا انصافی ہو گی۔ڈاکٹر میاں راشد مشتاق جواس تنظیم کے سیکر ٹری جنرل ہیں اور اپنی ذمہ داریاں نہایت احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں ۔لا تعداد خوبیاں کے مالک ہیں ، صحافت کی دنیا میں پندرہ سال سے زائد کا عرصہ گزار چکے ہیں ۔وکالت کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں اور بطور ہومیوڈاکٹر صحیح معنوں میں خد مت خلق کر رہے ہیں۔ تنظیم کے پروگرامز میں مہمانوں کو خوش آمدید کہنا ، سٹیج پر میزبانی کے فرائض سر انجام دینا، فوٹو گرافی کرنا، مہمانوں کی خاطر تواضع کا خیال رکھنا ان کی شخصیت کا ہی خاصہ ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ انھیں حسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے۔(آمین)
سیمینار کے پہلے مہمان لیکچرار پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے اپنے لیکچر میں کہا کہ ہو میوپیتھک ایشیاء اور یورپ کا مقبول ترین علاج ہے۔آج سے دو صدیاں پہلے اس کی جن ادویات کی پرونگ کی گئی تھی آج بھی وہ ادویات اس کا حصہ ہیں ۔ان کے کوئی بھی مضر اثرات نہیں پائے گئے۔جبکہ دیگر طریقہ علاج میں ہر دس ، پندرہ سال بعد کچھ نیا دریافت کرنے کی ضرورت درپیش آ جاتی ہے اس لیے کہ بے شمار مضراثرات کا سامنے آجاتے ہیں جو نئی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔اس لیے ہومیوپیتھی کی طرف حکومت کو خصوصی توجہ دینی چاہیے ۔اس طریقہ علاج کو حکومتی سر پر ستی دستیاب ہو جائے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عوام کو بڑھتی ہو خطرناک بیماریوں سے بڑی حد تک نجات مل سکتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر سہیل محمد نیاپنے لیکچر میں ہو میوپیتھک ڈاکٹرز کو اپنے شعبے میں مز یدعلم کے حصول اور ریسرچ پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہومیوپیتھی علم کا سمند رہے اس میں کوئی بھی حرف آخر نہیں ہے۔اس سمند رمیں ہر وقت آپ کوگوہر نایاب کی تلاش میں مگن رہنا چاہیے۔اس شعبے نے پرائیویٹ سیکٹر میں رہتے ہوئے بھی ان لوگوں کو اپنی طرف مائل کر لیا جن کو سرکاری علاج کی سہولت میسرہوتی ہے۔حکومت کو اب سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔گورنمنٹ ہومیو ہسپتال ، گورنمنٹ ہومیوپیتھک میڈ یکل کالجز ، ریسرچ سنیٹر ز اس شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں ۔انھوں نے اس ایجوکیشنل سیمینار کے آگنائزرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیمینارز علم میں اضافے کا بہتر ین ذریعہ ہیں۔
اے ایچ ڈی اے کے ضلعی صدر ڈاکٹر خضر ہاشمی نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمشن ایکٹ میں کئی تحفظات موجود ہیں ا ن کو ختم کر کے ہی اس ایکٹ کا نفاذ ممکن ہے۔اس ایکٹ سے عطائیت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔پاکستانی میں عطائی بیماریاں پھیلانے کی بنیادی وجہ ہیں۔اس لیے ان کے خلاف بھر پور آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
سیمینارکے اختتام پر مہمانوں کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں اور حکومت سے مطالبات کی قراردار منظور کی گئی۔
تحریر: ڈاکٹر حبیبہ حمیرا ۔ اٹک
موبائل : 0334-5600661
{jcomments on}zoyakhanzobi@gmail.com