93

اقوام متحدہ کا اسلامی ممالک سے غیر منصفانہ سلوک/پروفیسرمحمد حسین

اقوام متحدہ کی ابتداء انجمن اقوام کے نام سے معرض و جود میں آئی تھی۔یہ لیگ یکم جنوری 1920کو قائم ہوئی اس کا صدر مقام جنیوا تھا لیگ آف نیشنز انہی عالمی وڈیروں نے قائم کی تھی جنھوں نے بعد ازاں اقوام متحدہ قائم کی اس میں برطانیہ ،امریکہ فرانس سمیت ان کے 82 اتحادی ممالک شامل تھے 41غیر جانب دار ممالک بی تھے۔بعد ازاں اس کے ارکان کی تعداد 60ہو گئی تھی دوسری عالمی جنگ کے بعد بے اثر ثابت ہونے کے باعث یہ انجمن اقوام کے قیام کا مقصد یہ بیان کیا گیا تھا کہ دنیا کو عالمی جنگوں سے محفوظ رکھا جائے اور امن و امان کو یقینی بنایا جائے لیکن دوسری عالمی جنگ کے آغاز بالخصوص فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کے لیے چلائی جانے والی عالمی سامراجی مہم کو لیگ آف نیشنز میں قانونی حیثیت دیا جانا دنیا کے امن کے ساتھ سنگین غداری کے مترادف رہا اور اس طر ح کے افعال نے ثابت کر دیا کہ سامراجی قوتوں کی ایماء پر قائم ہونے والی اس انجمن اقوام کا مقصد صرف اور صرف سامراجی قوتوں ے ناپاک عزائم او ر ایجنڈوں کی تکمیل ہے کو جہاں پسماندہ اور غریب ممالک کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ اس پر صرف اور صرف امریکہ برطانیہ اور فرانس و دیگر یوریپی سامراجی قوتوں کی اجارہ داری قائم رہے اور جس کو امن قائم کرنے کے لیے بنایا گیا تھالیکن ہر مزید جنگوں اور استعماری قوتوں کی جانب سے جنگیں مسلط کیے جانے جیسے گھناؤنے اعمال پر پردہ پوشی کرنے والی ایک انجمن بن چکی ہے اور ہر انجمن صرف اس لیے قائم کی گئی ہے کہ چند استعماری قوتیں مل کر کمزور اور غریب ممالک کو اپنے جال میں پھنسا لیں جیسا کہ انہوں نے فلسطین کے ساتھ خیانت کیاور دنیا بھر سے صہیونیوں کو لاکر بساتے رہے اور یوں 1948میں اسرائیل نامی ناجائز ریاست کو فلسطین پر قائم کر دیا فلسطین پر اسرائیلی غاصبانہ قبضہ کی بیشتر اقوام انجمن انجام پائی اور اس کے بعد بھی جب اقوام متحدہ بنی تو ااس نے بھی فلسطین کی تقسیم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے آقاؤں امریکہ برطانیہ ،فرانس دیگر یورپی طاقتوں کی خواہشات کے مطابق کار انجام دیا ۔اگر اقوام متحدہ کی تاسیس کی تاریخ کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اقوام متحدہ کے بینادی مقاصد اور ہدف یعنی دنیا مین امن و امان کو یقنی بنانا ایک خواب کی صورت ہی نظر آئے گااور اس کے بر عکس ااستعماری قوتوں کی جانب سے کمزور اور غریب ممالک پر جنگیں مسلط کرنے کے اعمال اسی انجمن سے منظو رہوتے ہوئے نظر آئیں گے 1942میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کو عملی جامہ پہنانے میں جہاں استعماری قوتیں امریکہ برطانیہ فرانس و دیگر سرگرم عمل تھیں وہاں انہی قوتوں کے دباؤ میں اور مفادات کی خاطر اسی اقوام متحدہ نے دنیا کے امن کو تاراج کیااور سرزمین فلسطین پراسرائیل جیسے کینسر کو جنم دیا۔برصغیر کی تقسیم کی بات کریں تو یہاں پاکستان کی آزادی انہی استعماری قوتوں کو کھٹک گئی کہ جنھوں نے فلسطین پر اسرائیلی تسلط قائم کیا تھا تاہم اس کے نتیجے میں کشمیر کو متنازعہ بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا گیا البتہ اس معاملے میں اقوام متحدہ میں برقرارضرور آئی ۔کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے فیصلہ کیا جائے لیکن اقوام متحدہ نے عملی طور پر کچھ نہیں کیاعراق میں اقوام متحدہ نے امریکہ اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں لاکھوں بے گناہوں کا قتل عام کر کے دنیا کے امن کو تہس نہس کر دیا نیز افغانستان میں اقوام متحدہ نے جنگ مسلط کرنے کے لیے امریکہ کو اجازت دی اور دنیا کو امن تباہ کرنے کے پر مٹ جاری کر دیا اس طرح شام میں گزشتہ پانچ برس سے قتل و غا رت گری کرنے والے دہشت گرد گروہوں کو امریکہ اسرائیل اور دیگر یورپی و غربی ممالک مدد فراہم کر رہے ہیں ذرا سوچئیے کہ اقوام متحدہ کیا کر رہی ہے آخر اقوام متحدہ کے بنیادی مقصد یعنی دنیا میں امن کا قیام کہاں ہے؟آج دنیا میں جہاں بھی بد امنی ہے وہ در اصل اقوام متحدہ کی مرہون منت ہے کیونکہ یہاں چند استعماری قوتوں کی اجارہ داری ہے جسے سلامتی کونسل کا نام کا نام دیا گیا ہے یہ سلامتی کونسل ہی ہے جس کے پاس ویٹوریا پاورز ہیں اور اس کا استعمال ہمیشہ مظلوم کے خلاف اور ظالم کے حق میں کیا جاتا رہا ہے اور آج تک ہو رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا اور دنیا میں فلسطینی کشمیری یمنی کشمیری عراقی افغانی پاکستانی اور دیگر اقوام انصاف کی منتظر رہیں گی۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں