ویسے تو اسرائیلی درندگی سے سبھی واقف ہیں دنیا کا کون سا ایسا شخص ہے جو یہ نہیں جانتا کہ اسرائیلی درندہ صفت لوگ ہیں اور اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جنہوں نے فلسطینیوں پر نہایت بہیمانہ تشدد کیا۔ انہیں کس طرح سے قتل کیا اور کس طرح سے ان کی نسل کشی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی درندگی کی پیاس ابھی بھی نہیں بجھ رہی اور وہ مسلسل اپنی اس پیاس کو بجھانے کے لیے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران انہوں نے 40 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینیوں کو شہید کر دیا اس سے کہیں زیادہ زخمی ہیں اور تقریبا 20 لاکھ سے زائد فلسطینی دربدر ہو چکے ہیں جن کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے مزید فلسطینیوں کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
اسرائیلیوں کی اس بربریت سے تو سبھی لوگ واقف ہیں پوری دنیا جانتی ہے مگر اب کچھ نئے انکشافات ہوئے ہیں انکشافات کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ انتہائی انسانیت سوز مظالم ہو رہے ہیں۔ ایک نئی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے، جس کے مطابق غزہ میں 11 فلسطینی مزدوروں کو خواتین اور بچوں کے سامنے پھانسی دی گئی ہے۔ ایک وکیل جنہوں نے اسرائیلی حراستی مرکز کا دورہ کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ عراق کے ابوغرائب اور گوانتا ناموبے میں امریکی فوجی جیلوں میں قید قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کے بارے میں ہم نے جو کچھ بھی سنا ہے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی صورتحال اس سے زیادہ خوفناک ہے۔
خواتین اور بچوں کے سامنے 11 افراد کو جو ان کے گھر کے ہوں ان کے سرپرست ہوں
انہیں اپنی انکھوں کے سامنے پھانسی کے پھندے پر لٹکا ہوا دیکھ کر ان کے دل پر کیا گزری ہوگی یہ سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن اسرائیلی درندوں کو یہ چیز نظر نہیں آتی اور انہوں نے یہ کام بھی کر دکھایا جو شاید کہ آج تک تاریخ میں کسی نہ کیا ہو۔
امریکہ میں قائم مسلم تنظیم کونسل ان امریکن اسلامک ریلیشن (سی اے آئی آر)نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں پر اسرائیلی حکام کے تشدد کی منظر عام پر آنے والی رپورٹ پر کاروائی کریں ا اور یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نسل کشی کرنے والی اسرائیلی حکومت کے زیر حراست ہزاروں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والے تشدد کے خاتمے کے لیے ٹھوس کاروائی کرے۔
سادگی مسلم کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ کتنے سادہ ہیں
یہ لوگ جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو مظالم سے روکے، اس کی دو وجوہات ہیں، ایک تو یہ کہ بائیڈن انتظامیہ خود کون سی پاک صاف ہے کہ وہ اسرائیل کو روکے گی ان کے اپنے جیل اگر جا کے دیکھیں تو ان کے اندر اتنے بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں کہ ان کی داستانیں سن کر روح تک کانپ اٹھتی ہے کہ کوئی انسان دوسرے انسان پر اس قدر بھی ظلم ڈھا سکتا ہے۔ وہاں پر قیدیوں کے ساتھ جس طرح غیر انسانی سلوک ہوتا ہے
اس کے بارے میں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا امریکہ کے عقوبت خانے ظلم و ستم کی آماجگاہیں ہیں، یہ لوگ چاہے دوسروں کو جتنا بھی انسانیت کا سبق سکھائیں چاہے جتنا بھی تہذیب اور روشن خیالی کا راگ الاپیں لیکن ان کا عمل اس سے کہیں مختلف ہے یہ جو کچھ کہتے ہیں اس کا بالکل الٹ کرتے ہیں۔ یہ دوسروں کو انسانیت کا درس دیتے ہیں، دوسروں کو ظلم سے رکنے کا کہتے ہیں
، دوسروں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر یہ واویلا مچا دیتے ہیں لیکن
انہیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کی فرصت نہیں ملتی کہ خود یہ کس قدر انسانوں پر ظلم ڈھاتے ہیں، کس قدر درندگی کی تمام حدیں پار کر جاتے ہیں جو خود اس قدر بڑے درندہ صفت ہوں وہ دوسروں کو کیا روکیں گے
اور دوسری بات یہ کہ اسرائیل کا سارانظام امریکہ کے ہی تو زیر اثر چل رہا ہے امریکہ ہی تو اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کو اس قدر بدمعاشی کی جرأت ہو رہی ہے ورنہ اسرائیل اتنی جرأ ت نہیں کر سکتا تھا کہ وہ کسی مسلمان کی طرف آنکھ بھی اٹھا کر دیکھے لیکن مسلمان بھی سادہ لوگ ہیں جو ان سے ہی مطالبہ کر رہے ہیں جو خود اس میں پوری طرح ملوث ہیں۔
بہرحال اسرائیل جتنا ظاہراً مسلمانوں پر ستم ڈھا رہا ہے ان کے اپنے عقوبت خانوں میں مسلمانوں پر اس سے کہیں زیادہ مظالم ڈھا ئے جا رہے ہیں اور مسلمانوں کو وہاں پر انتہائی بری حالت میں رکھا ہوا ہے۔ ظاہری اور باطنی دونوں لحاظ سے مسلمانوں کے خلاف انہوں نے محاذ گرم کر رکھا ہے اپنے عقوبت خانے کے اندر انہوں نے مسلمانوں پر انتہائی تشدد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے
اور باہر غزہ میں انہوں نے مسلمانوں کو چن چن کر قتل کرنے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے جس میں مسلمانوں کو بڑی تعداد میں شہید کر چکے ہیں اور مزید شہید کرنے کے پروگراموں پر کام جاری ہے اگر مسلمان ابھی آواز اٹھائیں گے ان کے خلاف کچھ کوئی اقدامات کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ اب بھی کچھ بچت ہو جائے ورنہ پھر پوری امت مسلمہ کا بچنا ممکن نہیں رہے گا پھر یہ آفت تمام ممالک پر آئے گی۔اللہ رب العزت پوری امت مسلمہ کو اور خاص طور پر فلسطین کے مسلمانوں کو ان آفات اور مصائب سے محفوظ رکھے۔
ضیاء الرحمن ضیاءؔ