اسلام میں اوراسلامی مہینوں میں رمضان المبارک کاایک بہت بڑا مقام ومرتبہ ہے یہ مہینہ اپنی برکتیں رحمتیں سعادتیں لٹانے آتاہے اورسال بعدہمیں نیکیاں کمانے کا بھرپور موقع دینے باربارضرورآتاہے اس مہینہ میں رب العالمین کی خاص رحمت، برکت، سعادت، مغفرت نازل ہوتی رہتی ہے اس مہینہ میں قبولیت، رحمت مغفرت اور بخشش کادروازہ کھول دیاجاتاہے اس ماہ مبارک میں روزہ جیسی عظیم نعمت بھی مسلمانوں کے حصہ میں آئی اس ماہ میں اجروثواب کئی گنا بڑھا دیاجاتا ہے اس مہینہ میں رب کی ناراضگی نہیں بلکہ راضی نامہ، مغفرت اوربخشش کے بہت سارے وسائل ذرائع اور اسباب انسان کوتلاش کرتے رہتے ہیں انسان کی ندامت توبہ تائب اورمغفرت وبخشش کی طلب پر رب العالمین فوری مغفرت وبخشش کا پروانہ جاری فرماتے ہیں یعنی انسان کی بخشش مانگنے، مغفرت طلب کرنے، رجوع الی اللہ کرنے میں کمی ہے رب العالمین کے معاف کرنے میں،عطاء کرنے میں ناتوکمی ھے، نادیر ہے اور ناہی ساری دنیاکوباربارعطاء فرمانے پربھی رب العالمین کے خزانہ میں ایک رائی کہ دانے کے برابربھی کوئی فرق پڑتاہے اب اس ماہ مبارک کی آمدکی وجہ سے ھرمومن متقی پرہیزگار مسلمان کوخوشی بھی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ھم اس کا استقبال کیسے کریں اورکیسے ہم اس کی قدر کریں تواس بارے میں احادیث مبارکہ کامطالعہ ضروری ہے نبی کریم روف الرحیمﷺرمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی اس کی تیاری میں مصروف ہوجاتے آپ اس ماہ مبارک کی آمدکیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام فرماتے شعبان المعظم میں ہی روزوں کا اہتمام فرماتے ایک روایت میں آتاہے کہ نبی کریم روف الرحیمﷺنے ارشادفرمایا کہ اللہ تعالیٰ ماہ مبارک کی پہلی رات ہی تمام اہل قبلہ کی بخشش فرمادیتے ہیں،آپ یوں دعا بھی فرماتے اے اللہ رجب شعبان اور رمضان کوہمارے لئے بابرکت بنا دے، ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺکوانہوں نے خود شعبان اور رمضان کہ روزے مسلسل رکھتے دیکھا ہے ماہ شعبان اپنے اختتام کے قریب ہے رمضان المبارک کی ابتداء ہونیوالی ہے توہمیں بھی چاہیے ہم اس ماہ مبارک میں رمضان المبارک کی برکتوں،رحمتوں سعادتوں اور انوارات سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اس کی لذت محسوس کریں، اس کیلئے نیکیوں کی کثرت کرکے قرب الٰہی حاصل کریں، مغفرت بخشش طلب کرکے اجروثواب سے اپنے دامن بھرلیں، جھولیوں میں دعاؤں کوسمیٹیں یہ ماہ نیکیاں اکھٹی کرنے کاہے لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کہ مسلمان کوجوکرناچاہیے وہ نہیں کررہاجونیکیاں اکھٹی کرنی چاہیے وہ نہیں کررہابلکہ آج کا مسلمان دین کو دین اسلام‘ اسلامی تعلیمات کی بجائے خواہشات کوترجیح دے رہاہے رمضان المبارک نیکیاں کمانے کا مہینہ ھے جبکہ آج کا مسلمان اس مہینہ میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرکہ لالچ کاسوچتاہے اس مہینہ میں توبہ تائب ہوناچاہیے جبکہ آج کا مسلم ناجائز منافع خوری ذخیرہ اندوزی کی سوچ میں مصروف عمل ہے اللہ تعالیٰ نے کائنات بنائی پھر انسان کوبنایا ایک اعلی مقام و مرتبہ پر فائز کیا پھر انسان کی زندگی موت رزق وغیرہ مقرر کرردیاجب انسان وقت سے زیادہ جی نہیں سکتا اپنے مقرر کردہ رزق سے زیادہ کھابھی نہیں سکتا توپھر ذخیرہ اندوزی لالچ وغیرہ کیوں کرتاہے غیرمسلموں کہ دن آتے ہیں تہوار آتے ہیں تو وہ اس خوشی میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں حیرت انگیز طور پر کمی کرتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں الٹی گنگابہتی ہے جب ہمارے
قومی دن آئیں یا عید اور رمضان المبارک جیسے دیگر نیکیاں اوراجروثواب کمانے کے دن آئیں تو ہم سمجھتے ہیں جتنامال کماسکتے ہیں کمالیں حالانکہ یہ ایام‘ ماہ صیام اجروثواب کمانے کیلئے آتے ہیں ناکہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کرنے کیلئے اللہ ہمیں احساس ہمدردی جیسی نعمت سے بھی نوازے اور مال کمانے کی بجائے اعمال کمانے کی توفیق بخشے عام طور پرجب بھی ہمارے گھرہمارا مہمان آتاھے تو اگر وہ اطلاع دے دیت وہم بذات خود راستہ میں ہی چلے جاتے ہیں اسے لینے اس کا استقبال کرنے پھرگھرمیں لے آنے کہ بعدہم نہایت ادب واحترام سے پیش آتے ہیں اور اس مہمان کی راحت‘ آرام کیلئے ہرممکن کوشش کرتے ہیں جتنا ہو سکتاہے ہم اپنی حیثیت سے بڑھ کر اسکی خدمت کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے گھرآئے مہمان کوکسی بھی صورت کسی بھی طرح کی کوئی تکلیف نا پہنچے جبکہ رمضان المبارک بھی ایک ماہ کیلئے ہمارے پاس مہمان بن کرآتا ہے شیطان کو قید کردیاجاتاہے تاکہ مسلمان گناہوں سے بچ جائیں نیکیاں زیادہ کریں لیکن سوچیں اگر شیطان کے قید ہو جانے نے کے باوجودہم شیطانی کام سے باز نا آئیں جھوٹ،دھوکہ،فراڈ، بددیانتی،کرپشن رشوت،سود،ناجائزمنافع خوری،ذخیرہ اندوزی،لڑائی جھگڑا،فتنہ, وغیرہ کوناچھوڑیں،رمضان المبارک کی بے ادبی کریں،نیکی چھوڑ کربرائی کی طرف راغب ھوجائیں فساد،سمیت معاشرہ میں کسی بھی برائی کاحصہ بنیں تو پھر یقیناً ہم نے اپنے اس ماہ مبارک جیسے مقدس مہمان کی قدر نہیں بلکہ ناقدری وناشکری کی ہم اس کے ادب واحترام کوبھول گئے ہم اس مہمان کی ایسی قدرناکرسکے جیساکرنے کاہمیں حکم دیاگیاتھاجب کسی کی ناقدری وناشکری کریں توپھروہ نعمت چھن جاتی ہے وہ مہمان جسکااحترام نا کریں وہ کبھی واپس نہیں آتا یہ ماہ مبارک اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے اور قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اگر میری نعمتوں پرشکرادا کروگے تومیں نعمتوں میں اضافہ کروں گا اگر ناشکری کرو گے تومیں وہ نعمت بھی چھین لوں گااور سخت عذاب بھی دوں گا اگر اس ماہ کی عظمت و رفعت احترام و اہمیت ہم ناپہچان سکے تو یہ رمضان المبارک تو ھرسال کی طرح آئندہ بھی آتارہے گا ہوسکتاہے پھر دوبارہ اس اس ماہ کی رحمتیں سعادتیں اور برکتیں دیکھنانصیب نا ھوں اس لئے ہمیں بحیثیت مسلمان اس ماہ مبارک میں لالچ وغیرہ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے اللہ کہ حضور اپنی گزشتہ زندگی پر توبہ تائب ہوناچاہیے استغفارلازم پکڑناچاہیے،دنیاکی بھاگ دوڑ کی بجائے دین کی طرف متوجہ ھوناچاہیے جس قدر ھوسکے اس ماہ میں نیکی، نیک کاموں،ذکرازکار،تلاوت قرآن مجید،نماز روزہ میں اپنی طرف سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیناچاہیے۔
116