224

آئین اور عوام

آئین جو کسی بھی ریاست کا انتظام چلانے کے لیے لیے قانون و ضوابط کا مجموعہ ہوتا ہے آئین کے بغیر کوئی بھی ریاست نہیں چل سکتی۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین بھی تحریری شکل میں ہے

جس میں حال ہی میں ایک نئی ترمیم کا بڑا شور ہے ایوانوں سے لے کر حماموں تک اسی آئینی ترمیم کا تذکرہ ہے-خیر ترمیم کیا ہے؟ اس میں کیا ہو گیا؟

اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہم تو بات کرتے ہیں آئین پاکستان میں ان حقوق کی جو مجھ سمیت ہر پاکستانی کے حقوق ہیں اور ان حقوق کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے

۔آرٹیکل 3: ریاست استحصال کی تمام اقسام کا خاتمہ کرے گی اور ہر کسی سے اس کی اہلیت کے مطابق کام لیا جائے گا۔آرٹیکل 4:ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے

-آرٹیکل 9:کسی شخص کو زندگی یا آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا ماسوائے قانونی اجازت کے،آرٹیکل 10: منصفانہ سماعت کا حق ہر شہری کو دیا جائے گا

کسی شخص کو وجوہ کے بنا گرفتار نہیں کیا جا سکتا اور چوبیس گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔آرٹیکل14:شرف انسانی اور قانون کے تابع گھر کی چار دیواری کے تقدس کا خیال رکھ جائے گا

،آرٹیکل17:ہر شہری کو یونین یا تنظیم بنانے کا حق حاصل ہو گا۔آرٹیکل20: قانون اور امن و امان کے تابع ہر شخص اپنے مذہب کی پیروی کر سکتا ہے

آرٹیکل22: کسی تعلیمی اِدارے میں تعلیم حاصل کرنے والے کو کسی خاص مذہبی تعلیم یا خاص عبادت گاہ میں جانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا-آرٹیکل 25: تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہوں گے

۔: آرٹیکل 26: شہریوں کے کسی طبقہ کو جس کی زبان و ثقافت رسم و رواج الگ ہو ان کو ایک منظم تنظیم بنانے کی اجازت ہو گی۔درج بالا تمام حقوق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ہر شہری کے ہیں

۔کیا آئین پاکستان میں ایک ایسی ترمیم کی اشد ضرورت نہیں ہے جس میں وہ ادارے یا وہ لوگ جنہوں نے 77 سال سے شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں دیئے ان کو کٹہرے میں لایا جائے

اور ان کا بھی احتساب کیا جائے؟آئین پاکستان میں اشرافیہ کی من مرضی کی تو ترامیم بھی ہو جاتی ہیں مگر غریب عوام کو ان کے حقوق بھی نہیں دئیے جاتے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں