184

نوجوانوں میں نکھارلانے کی ضرورت

جب ہمارے ملک میں کارخانوں کی کمی تھی اور زیادہ چیزیں بیرون ممالک سے منگوائی جاتی تھیں وہ نہ صرف پائیدار اور دیرپا ہوتی تھیں بلکہ کافی عرصہ گزرنے کے بعد ان کو مرمت یا ٹھیک کرانے کی ضرورت پڑتی تھی برتن پیتل کے تھے تو ان کو قلعی کرانے کی ضرورت پڑتی تھی سلور کے برتن اورصندوق آئے تو ان کی مرمت بھی کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی تھی اور ضروری سازوسامان اٹھائے ہر گلی اور محلہ میں آواز لگائی جاتی تھی کہ پرانے صندوق ٹھیک کرالو برتن قلعی کرالو جب سٹیل کے برتن آئے اور ان کی پیداوار میں اضافہ ہوا تو پھر رفتہ رفتہ مرمت کا کام کرنے والے بھی کم ہونا شروع ہوگئے اس کے بعد پلاسٹک نے اپنی جگہ بنائی کھلونوں برتنوں سے لے کر آج تو ہر چیزپلاسٹک سے بنائی جارہی ہے جوں جوں وقت گزرتا گیا مرمت کا کام کم ہوتا جارہا ہے اب جوتے مرمت کم اور پالش زیادہ کرائے جاتے ہیں چیزوں کو مرمت کرانے کا رجحان کم ہوتا جارہا ہے

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مرمت کرانے پر جتنا خرچ آتا ہے اس میں اور نئی چیز خریدنے میں کم فرق رہ جاتا ہے پہلے چیزیں پائیدار ہوتی تھیں اور طویل عرصہ زیر استعمال رہنے کی وجہ سے ان کے ساتھ مانوس بھی ہو جانا فطری عمل ہے اور ان کو ضائع نہ کرنے کا احتمال بھی اس لیے ان کی مرمت کرانے کے لئے ماہر کاریگروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں ٹھیک ہوجانے کی خوشی بھی بہت ہوتی ہے اور اگر کسی وجہ سے یہ چیز مرمت نہ ہوسکے اس کا دکھ بھی ہوتا ہے گاڑیاں بھی مرمت کی جاتی ہیں یہ کام ڈینٹنگ پینٹنگ کہلاتا ہے اور کئی مراحل طے کرنے کے بعد گاڑی بالکل نئی ہوجاتی ہے چھوٹے موٹے کام بھی مرمت کے زمرے میں آتے ہیں مکان کی تعمیر کو جب کئی سال گزر جائیں یاحوادث زمانہ کی نذر ہوجائے تو اس کی مرمت کی ضرورت ہوتی ہے اور رہنے کے قابل بنانے کی خاطر اس کی مرمت پر بہت زیادہ خرچ کیا جاتا ہے

تاریخی عمارتوں کی مرمت اورورثہ کو محفوظ کرنے کے لئے حکومت نے باقاعدہ محکمہ آثار قدیمہ کی بنیاد رکھی ہے اس کے باوجود بھی ہماری قدیم عمارتیں اور تاریخی ورثہ بہت خستہ حالت میں ہے مرمت کاکام ماہرکاریگروں کی مرہون منت ہوتا ہے اورکاریگر غیر معمولی اجرت اور پذیرائی کے بغیر ہرگز کام نہیں کرتے اس لئے ہمیں اچھے کاریگروں اور ماہرین کو آشیر باد دینا ہوگی اور ان کو خاطر خواہ معاوضہ کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے کاریگر کو معاشی تحفظ کے لئے کسی نہ کسی ادارہ کی سرپرستی یا ملازمت کی بہت ضرورت ہوتی ہے اس لئے وہ طویل عرصہ تک اپنے فن پر قائم رہ سکتا ہے نیا کام قدرے آسان جب کہ پرانے کام یا چیز کو مرمت کرنا مشکل ہوتا ہے اوراصل کے مطابق بنانے کا چیلنج بھی درپیش ہوتاہے ذہانت کاریگری اوروقت کے درست استعمال سے ہی مرمت کا کام بخوبی انجام دیا جاسکتا ہے

ہمارے ملک میں اس صنعت کو باقاعدہ سند یافتہ ماہر کاریگروں کے سپرد کرنے کی خاطر ٹیوٹا اور وی ٹی آئی جیسے محکموں کی داغ بیل ڈالی جاچکی ہے اورخصوصاً صوبہ پنجاب میں اس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکل رہے ہیں اب اس میں مزید نکھار لانے کی ضرورت ہے بہت سے نوجوان ان اداروں سے تربیت حاصل کرکے عملی میدان میںآچکے ہیں اور جس اعتماد کے ساتھ وہ کام کررہے ہیں اس سے روشن مستقبل کی نوید مل سکتی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں