نوجوانوں میں نکھارلانے کی ضرورت

جب ہمارے ملک میں کارخانوں کی کمی تھی اور زیادہ چیزیں بیرون ممالک سے منگوائی جاتی تھیں وہ نہ صرف پائیدار اور دیرپا ہوتی تھیں بلکہ کافی عرصہ گزرنے کے بعد ان کو مرمت یا ٹھیک کرانے کی ضرورت پڑتی تھی برتن پیتل کے تھے تو ان کو قلعی کرانے کی ضرورت پڑتی تھی سلور کے برتن اورصندوق آئے تو ان کی مرمت بھی کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی تھی اور ضروری سازوسامان اٹھائے ہر گلی اور محلہ میں آواز لگائی جاتی تھی کہ پرانے صندوق ٹھیک کرالو برتن قلعی کرالو جب سٹیل کے برتن آئے اور ان کی پیداوار میں اضافہ ہوا تو پھر رفتہ رفتہ مرمت کا کام کرنے والے بھی کم ہونا شروع ہوگئے اس کے بعد پلاسٹک نے اپنی جگہ بنائی کھلونوں برتنوں سے لے کر آج تو ہر چیزپلاسٹک سے بنائی جارہی ہے جوں جوں وقت گزرتا گیا مرمت کا کام کم ہوتا جارہا ہے اب جوتے مرمت کم اور پالش زیادہ کرائے جاتے ہیں چیزوں کو مرمت کرانے کا رجحان کم ہوتا جارہا ہے

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مرمت کرانے پر جتنا خرچ آتا ہے اس میں اور نئی چیز خریدنے میں کم فرق رہ جاتا ہے پہلے چیزیں پائیدار ہوتی تھیں اور طویل عرصہ زیر استعمال رہنے کی وجہ سے ان کے ساتھ مانوس بھی ہو جانا فطری عمل ہے اور ان کو ضائع نہ کرنے کا احتمال بھی اس لیے ان کی مرمت کرانے کے لئے ماہر کاریگروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں ٹھیک ہوجانے کی خوشی بھی بہت ہوتی ہے اور اگر کسی وجہ سے یہ چیز مرمت نہ ہوسکے اس کا دکھ بھی ہوتا ہے گاڑیاں بھی مرمت کی جاتی ہیں یہ کام ڈینٹنگ پینٹنگ کہلاتا ہے اور کئی مراحل طے کرنے کے بعد گاڑی بالکل نئی ہوجاتی ہے چھوٹے موٹے کام بھی مرمت کے زمرے میں آتے ہیں مکان کی تعمیر کو جب کئی سال گزر جائیں یاحوادث زمانہ کی نذر ہوجائے تو اس کی مرمت کی ضرورت ہوتی ہے اور رہنے کے قابل بنانے کی خاطر اس کی مرمت پر بہت زیادہ خرچ کیا جاتا ہے

تاریخی عمارتوں کی مرمت اورورثہ کو محفوظ کرنے کے لئے حکومت نے باقاعدہ محکمہ آثار قدیمہ کی بنیاد رکھی ہے اس کے باوجود بھی ہماری قدیم عمارتیں اور تاریخی ورثہ بہت خستہ حالت میں ہے مرمت کاکام ماہرکاریگروں کی مرہون منت ہوتا ہے اورکاریگر غیر معمولی اجرت اور پذیرائی کے بغیر ہرگز کام نہیں کرتے اس لئے ہمیں اچھے کاریگروں اور ماہرین کو آشیر باد دینا ہوگی اور ان کو خاطر خواہ معاوضہ کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے کاریگر کو معاشی تحفظ کے لئے کسی نہ کسی ادارہ کی سرپرستی یا ملازمت کی بہت ضرورت ہوتی ہے اس لئے وہ طویل عرصہ تک اپنے فن پر قائم رہ سکتا ہے نیا کام قدرے آسان جب کہ پرانے کام یا چیز کو مرمت کرنا مشکل ہوتا ہے اوراصل کے مطابق بنانے کا چیلنج بھی درپیش ہوتاہے ذہانت کاریگری اوروقت کے درست استعمال سے ہی مرمت کا کام بخوبی انجام دیا جاسکتا ہے

ہمارے ملک میں اس صنعت کو باقاعدہ سند یافتہ ماہر کاریگروں کے سپرد کرنے کی خاطر ٹیوٹا اور وی ٹی آئی جیسے محکموں کی داغ بیل ڈالی جاچکی ہے اورخصوصاً صوبہ پنجاب میں اس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکل رہے ہیں اب اس میں مزید نکھار لانے کی ضرورت ہے بہت سے نوجوان ان اداروں سے تربیت حاصل کرکے عملی میدان میںآچکے ہیں اور جس اعتماد کے ساتھ وہ کام کررہے ہیں اس سے روشن مستقبل کی نوید مل سکتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں