179

اولاد میں مقابلہ کی صلاحیت

عبدالجبار چوہدری
اولاد کو جذبہ اشنام دینے یا بدلہ کی قوت کے لیے تیارکرنا انہیں بزدل بنا دیتا ہے اولاد کو ایسی تربیت بزدل نہیں بناتی جو مقابلہ کرنے کے لیے کی جائے ایسے والدین جو اولادوں میں انتقام یا بدلہ کی خاطر نفرت بھرتے ہیں بالآخر نفرت انھیں انتقام یا بدلہ کی آگ میں جھونک دیتی ہے جس سے نہ تو مطلوبہ نتائج حاصل ہوتے ہیں بلکہ ذہنی جسمانی اخلاقی نقصان اٹھانا پڑتا ہے انجینئر قمرالسلام راجہ کے بارہ سالہ بیٹے نے جس جذبہ کا اظہار کیا ہے وہ بلاشبہ انتقام یا بدلہ کا نہیں بلکہ مقابلہ کا ہے اسی لیے ہر ایک نے نہ صرف اس کو سراہا ہے بلکہ جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے درو دیوار بھی اس بات کی گواہی دے رہے تھے مقابلہ کرنے کی تربیت کمزور نہیں بناتی اور نہ ہی شخصیت کو داغدار ہونے دیتی ہے بلکہ انسان کے رعب اور قد کاٹھ میں اضافہ کا سبب بنتی ہے جن لوگوں نے اپنے بیٹوں او ربیٹیوں کو مستقبل میں کسی بڑے کام کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے وہ ان کو نفرت نہیں سکھاتے بلکہ انھیں محبت بھائی چارہ اور ضرورت پڑنے پر مقابلہ کرنے کی تربیت دیتے ہیں معروضی حالات کچھ بھی ہوں جب تک اولاد آباؤ اجداد کے بنائے گئے خود ساختہ محبت اور نفرت کے سانچوں کو توڑ کر حقیقت کا ادراک کر کے فطری اصولوں کے مطابق اپنے آپ کو نہیں ڈھالتی وہ کبھی بھی باعث تکریم نہیں بن سکتی بہت سے نامور لوگوں کی اولادیں اس وقت کہاں ہیں ان کے نام سے بھی کوئی واقف نہیں ہے بہت سے لوگ اپنی اولاد کو کمزور پر ظلم کرنا سکھاتے ہیں غریب کی تذلیل پر اکساتے ہیں زیردست کی عزت کو پامال کرنے پر تیار کرتے ہیں ایسی تربیت کے نتائج ان کی نسل ضرور بھگتی ہے اور بالآ خر ان کی جائیدادیں اور قبریں تک معدوم ہو جاتی ہیں کتنے جابر اور ظالم لوگ گزر چکے ہیں جو آج بے نام و نشان ہیں جھوٹ فراڈ اور ناجائز ذرائع کے استعمال کی تربیت بھی اولاد کے لیے سوہان روح بنی رہتی ہے مال حرام سے پروان چڑھی اولاد سے تو خیر کی امید رکھنا ہی عبث ہے کہ وہ نیک نامی کا سبب بنے گی بلکہ ایسے ایسے کام کر گزرے گی جو رہتی دنیا تک ملامت کی وجہ بنتے رہیں گے عارف کامل میاں محمد بخشؒ کھڑی شریف نے فرمایا کہ نسل والے احسان کو نسلوں تک یاد رکھتے ہیں اور بے نسل پیٹھ پھیرتے ہیں دیر نہیں کرتے کھانا ہر کوئی کھاتا ہے کپڑے ہر ایک پہنتا ہے رہائش اعلیٰ ادنی ہر ایک پاس ہے شخصیت کی پہچان خوش اخلاقی ادب و آداب اور احترام آدمیت سے بنتی ہے تعلیم کا زیور اسے خوبصورت بناتا ہے اور تربیت کی چکی سے گزر کر ایسا کندن بنتا ہے کہ مخلوق اور انسانیت کو اس سے فائدہ ہوتا ہے ایک کونسلر منتخب ہو کر بھولے نہیں سما رہا تھا کسی عقل مند شخص نے اس سے کہا کہ یہ شادیانے بجانے کا وقت نہیں بلکہ تمہاری ذمہ داری کئی گناہ بڑھ گئی ہے اب تم گھر کے چند افراد کے کفیل اور مسؤل نہیں رہے بلکہ پوری یونین کونسل کے افراد کے باے میں تم سے سے سوال ہو گا کہ فلاں سائل تمہارے پاس کام لیکر آیا تھا اس کو تم نے کھرا جواب دیدیا غرضیکہ ذمہ داری کو محسوس کرنا بھی تربیت کا ہی حاصل ہوتا ہے میری گزارش ہے کہ قمرالسلام راجہ کے بیٹے اور بیٹی نے مقابلہ کرنے کی جو جراء ت کی ہے اس پر استقامت دکھانا بہت ضروری ہے اور گفتگو طرز عمل سے یہ نہ ظاہر ہو کہ وہ کمزور ہیں یا کسی رحم کے طلبگار ہیں۔
جس دھج سے کوئی مقتل گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں