اولاد میں مقابلہ کی صلاحیت

عبدالجبار چوہدری
اولاد کو جذبہ اشنام دینے یا بدلہ کی قوت کے لیے تیارکرنا انہیں بزدل بنا دیتا ہے اولاد کو ایسی تربیت بزدل نہیں بناتی جو مقابلہ کرنے کے لیے کی جائے ایسے والدین جو اولادوں میں انتقام یا بدلہ کی خاطر نفرت بھرتے ہیں بالآخر نفرت انھیں انتقام یا بدلہ کی آگ میں جھونک دیتی ہے جس سے نہ تو مطلوبہ نتائج حاصل ہوتے ہیں بلکہ ذہنی جسمانی اخلاقی نقصان اٹھانا پڑتا ہے انجینئر قمرالسلام راجہ کے بارہ سالہ بیٹے نے جس جذبہ کا اظہار کیا ہے وہ بلاشبہ انتقام یا بدلہ کا نہیں بلکہ مقابلہ کا ہے اسی لیے ہر ایک نے نہ صرف اس کو سراہا ہے بلکہ جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے درو دیوار بھی اس بات کی گواہی دے رہے تھے مقابلہ کرنے کی تربیت کمزور نہیں بناتی اور نہ ہی شخصیت کو داغدار ہونے دیتی ہے بلکہ انسان کے رعب اور قد کاٹھ میں اضافہ کا سبب بنتی ہے جن لوگوں نے اپنے بیٹوں او ربیٹیوں کو مستقبل میں کسی بڑے کام کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے وہ ان کو نفرت نہیں سکھاتے بلکہ انھیں محبت بھائی چارہ اور ضرورت پڑنے پر مقابلہ کرنے کی تربیت دیتے ہیں معروضی حالات کچھ بھی ہوں جب تک اولاد آباؤ اجداد کے بنائے گئے خود ساختہ محبت اور نفرت کے سانچوں کو توڑ کر حقیقت کا ادراک کر کے فطری اصولوں کے مطابق اپنے آپ کو نہیں ڈھالتی وہ کبھی بھی باعث تکریم نہیں بن سکتی بہت سے نامور لوگوں کی اولادیں اس وقت کہاں ہیں ان کے نام سے بھی کوئی واقف نہیں ہے بہت سے لوگ اپنی اولاد کو کمزور پر ظلم کرنا سکھاتے ہیں غریب کی تذلیل پر اکساتے ہیں زیردست کی عزت کو پامال کرنے پر تیار کرتے ہیں ایسی تربیت کے نتائج ان کی نسل ضرور بھگتی ہے اور بالآ خر ان کی جائیدادیں اور قبریں تک معدوم ہو جاتی ہیں کتنے جابر اور ظالم لوگ گزر چکے ہیں جو آج بے نام و نشان ہیں جھوٹ فراڈ اور ناجائز ذرائع کے استعمال کی تربیت بھی اولاد کے لیے سوہان روح بنی رہتی ہے مال حرام سے پروان چڑھی اولاد سے تو خیر کی امید رکھنا ہی عبث ہے کہ وہ نیک نامی کا سبب بنے گی بلکہ ایسے ایسے کام کر گزرے گی جو رہتی دنیا تک ملامت کی وجہ بنتے رہیں گے عارف کامل میاں محمد بخشؒ کھڑی شریف نے فرمایا کہ نسل والے احسان کو نسلوں تک یاد رکھتے ہیں اور بے نسل پیٹھ پھیرتے ہیں دیر نہیں کرتے کھانا ہر کوئی کھاتا ہے کپڑے ہر ایک پہنتا ہے رہائش اعلیٰ ادنی ہر ایک پاس ہے شخصیت کی پہچان خوش اخلاقی ادب و آداب اور احترام آدمیت سے بنتی ہے تعلیم کا زیور اسے خوبصورت بناتا ہے اور تربیت کی چکی سے گزر کر ایسا کندن بنتا ہے کہ مخلوق اور انسانیت کو اس سے فائدہ ہوتا ہے ایک کونسلر منتخب ہو کر بھولے نہیں سما رہا تھا کسی عقل مند شخص نے اس سے کہا کہ یہ شادیانے بجانے کا وقت نہیں بلکہ تمہاری ذمہ داری کئی گناہ بڑھ گئی ہے اب تم گھر کے چند افراد کے کفیل اور مسؤل نہیں رہے بلکہ پوری یونین کونسل کے افراد کے باے میں تم سے سے سوال ہو گا کہ فلاں سائل تمہارے پاس کام لیکر آیا تھا اس کو تم نے کھرا جواب دیدیا غرضیکہ ذمہ داری کو محسوس کرنا بھی تربیت کا ہی حاصل ہوتا ہے میری گزارش ہے کہ قمرالسلام راجہ کے بیٹے اور بیٹی نے مقابلہ کرنے کی جو جراء ت کی ہے اس پر استقامت دکھانا بہت ضروری ہے اور گفتگو طرز عمل سے یہ نہ ظاہر ہو کہ وہ کمزور ہیں یا کسی رحم کے طلبگار ہیں۔
جس دھج سے کوئی مقتل گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں