409

درگاہ عالیہ بری امام شریف

سید عبدالطیف کاظمی قادری ؒ سلسلہ سے ہے آپ بری امام کے لقب سے زیادہ مشہور ہیں آپ کا دربار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی گاؤں نور پور شاہاں میں واقع ہے۔ جہاں ہر سال لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ کے والد کا نام سید محمود شاہ کاظمی ؒ ہے سید محمود شاہ کاظمیؒ کا دربار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آبپارہ کے مقام پر واقع ہے۔ سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ سولہ سو سترہ عیسوی اور دس سو چھبیس ہجری میں چکوال کے ایک گاؤں کرسال میں پیدا ہوئے سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ کے والد سید محمود شاہ کاظمی ؒ اپنے پورے خاندان سمیت ہجرت کرکے باغان گئے جو اب آبپارہ کے نام سے مشہور ہے۔ سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ غور غستی(اٹک) گئے جہاں پر دوسال قیام کے دوران آپ نے فقہ، حدیث، منطق، ریاضی اور علم طب کے متعلق سیکھا کیوں کہ اس دور میں غور غستی(اٹک) علم کا مرکز جانا جاتا تھا۔سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ بچپن میں مویشی چرایا کرتے تھے ایک بار آپ مویشی چرانے لے کر گئے آپ نے مویشیوں کو کھلا چھوڑ دیا کہ مویشی چرلیں اور خود درخت کے نیچے آرام کرنے لگے آپ کے مویشی چرتے ہوئے کھیتوں میں گھس گئے اور فصل کو نقصان پہنچایا آپ مویشی لے کر واپس آگے اتنے میں کھیت کا مالک بھی آپہنچا اس نے آپ کے والد صاحب کو شکایت لگائی کہ آپ کے مویشیوں نے میری فصل تباہ کردی ہے اور میرے پاس چشم دید گواہ بھی موجود ہیں جنہوں نے خود مویشیوں کو کھیت میں گھس کر فصل کو تباہ کرتے دیکھا اس پر سید عبدالطیف کاظمی قادری ؒ نے جواب دیا کہ فصل کو کسی نے تباہ نہیں کیا فصل بالکل ٹھیک ہے یہ سن کر کھیت کے مالک نے آپ کے والد صاحب سے کہا کہ آپ خود جا کر کھیتوں کی حالت دیکھیں جب آپ کے والد صاحب کھیتوں میں پہنچے تو وہاں کا نظارہ کچھ اور تھا کھیت لہلہاتے رہے تھے اور فصلیں بھی بالکل ٹھیک تھیں یہ نظارہ دیکھ کہ کھیت کا مالک حیران رہ گیا کہ اس نے جب دیکھا اس وقت کھیتوں کی حالت اور تھی اور اب اور ہے کھیت کا مالک اپنی بات پر پشیمان ہوا اور معافی مانگ کر واپس چلا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ پیدائشی ولی تھے۔سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ ایک بار پتھر پر بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے تھے کہ اس علاقے سے بادشاہ وقت اورنگزیب عالمگیر کا اپنی فوج کے ساتھ گزر ہوا رات ہونے کی وجہ سے اورنگزیب عالمگیر نے فوج کو پڑاؤ کا حکم دیا اور لنگرکی تیاری کا بھی حکم دیا جب لنگر تیار ہوا تو اورنگزیب عالمگیر نے حکم دیا کہ تمام علاقے کے عوام کو بھی کھانے میں شکرت کی دعوت دی جائے حکم کے مطابق لوگ کھانے کے لیے آگئے اور کھانا شروع کردیا اس اثنا میں چند سپاہی اورنگزیب عالمگیر کے پاس حاضر ہوئے اور شکایت لگاتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نے آپ کا حکم ماننے سے انکار کردیا ہے یہ سن کر اورنگزیب عالمگیر برہم ہوا ار بولا کہ جاؤ اور دوبارہ انہیں ہمارا حکم سناؤ سپاہی چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد جب لوٹے تو انہوں نے دوبارہ وہی جواب دیا جسے سن کر اورنگزیب عالمگیر نے سپاہیوں سے کہا کہ ہم خود جاکر اس شخص کو ملنا چاہتے ہیں جب اورنگزیب عالمگیر سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ کے پاس پہنچا تو تحکمانا انداز میں سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ سے مخاطب ہوا ’’کیا وہ تم ہی ہو جس نے ہمارا حکم ماننے سے انکار کیا ہے‘‘ سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ نے جواب دیا ’’ہاں وہ میں ہی ہوں‘‘ اس پر اورنگزیب عالمگیر بوالا ’’کیا تم نہیں جانتے کہ ہم بادشاہ وقت ہیں اور تم ہماری جاگیر میں موجود ہو‘‘ سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ نے جواب دیا ’’تم جو بھی ہو جاگیر صرف اللہ کی ہے اور اگر تمہیں جاگیر دیکھنے کا بہت شوق ہے تو ہمارے ساتھ اس پتھر پر بیٹھو‘‘ جب اورنگزیب عالمگیر بیٹھا تو اسے پانے چاروں طرف ہیرے جواہرات سے بنادربار نظر آیا اور پتھ جس پر سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ بیٹھے تھے وہ ایک بہت خوبصورت تخت کی صورت میں نظر آیا‘‘ تو اورنگزیب عالمگیر سید عبدالطیف بھٹائی کاظمی قادریؒ سے بولا ’’مجھے معاف کیجئے گا میں آپ کو نہیں پہچان تھا اس لیے آپ سے گستاخی کر بیٹھا تھا‘‘ یہ سن کر سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ نے اورنگزیب عالمگیر کو معاف کیا اور اس کے حق میں دعا بھی فرمائی۔سید عبدالطیف کاظمی قادری ؒ نے بہت سے علاقوں کا دورہ کیا جن میں کشمیر، بدخشاں، بخارا، مشہد، بغداد اور دمشق شامل ہیں آپ حج کی غرض سے مکہ مکرمہ بھی گئے۔سید عبدالطیف کاظمی قادریؒ نے نور پور شاہاں میں قیام کے دوران اسلام کی تعلیمات کے ذریعے لاتعداد ہندوؤں کے دلوں میں اسلام کی شمع کو روشن کیا۔آپ کا دربار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی گاؤں نور پور شاہاں میں واقع ہے۔ جہاں ہر سال لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں آپ کا دربار اورنگزیب عالمگیر نے اپنے دور حکومت میں تیار کروایا۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں