691

دربار عالیہ بگہار شریف

ارسلان اصغر کیانی
دربار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ بگہار شریف کی روحانیت کاسلسلہ حضرت خواجہ ہاشم (رح) سے شروع ہوتا ہے حضرت خواجہ ہاشم (رح) فوج میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے مگر آپ سب کچھ چھوڑ کر خدا کی راہ میں چل پڑے اور محمد ﷺ کا پروانہ اور عاشق بن کر دین کی شمع کو روشن کیا آپ (رح) خواجہ عثمان دامانی دربار عالیہ موسیٰ زائی ڈیرہ اسماعیل خان کے مرید تھے اور انکے دربار میں بگہار شریف سے مہینوں سفر طے کر کے جایا کرتے تھے حضرت خواجہ ہاشم (رح) نے دین اسلام کی حقیقی معنوں میں تبلیغ کی آپ کی ظاہری وفات کے بعد خواجہ عبدالرحمٰن نے آپ کے مشن کو خوب توانائی اور ثابت قدمی سے ادا کیا حضرت خواجہ عبدالرحمٰن کے بعد یہ سلسلہ حضرت خواجہ محمد یعقوب جو کہ صاحبزادہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد الرحمٰن کے والد گرامی تھے نے احسن انداز میں چلایا بگہار شریف دربار جو کہوٹہ سے تقریبا 14کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اس دور میں جبکہ نہ تو کوئی سڑک اور نہ ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر تھی دین و دنیاوی تعلیم کا ایسا مرکز بنایا کہ دور دراز سے طالب علم وہاں سے آج تک ہزاروں کی تعداد میں فیض یاب ہو رہے ہیں

محمد یعقوب (رح) کے بعد اگر میں بات کروں مرد قلندر کی تو میرے پاس الفاظ نہ ہیں جہنوں نے پوری دنیا میں اپنا منفرد مقام بنایا دین ہو دنیا ہو ہر لحاظ سے جدوجہد کر کے حقیقی معنوں میں اپنے بزرگوں کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا سجادہ نشین دربار عالیہ بگہار شریف حضر ت صاحبزادہ پروفیسر ساجد الرحمٰن نے اپنے بزرگوں کے مشن کو احسن انداز سے پورا کیا بگہار شریف میں دینی دنیاوی تعلیم کے مراکز کا قیام ہو بچیوں اور بچوں کے لیے کالج اور معیاری تعلیم سے انکو آشنا کرنا ہو ایسے اقدامات کر دیے کہ جس کی کوئی مثال نہ ہے صاحبزادہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد الرحمٰن نے جنگل میں منگل جیسا سماں بنا دیا نہ صرف تعلیم بلکہ طالب علموں کو جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست و توانا رکھنے کے لیے کھیلوں کے مقابلہ جات گراؤنڈز کی سہولیات میں بھی آپ کسی
سے پچھے نہ رہے بگہار شریف سیکندڑی سکول کالج دین کے ساتھ دنیاوی تعلیم کا واحد مرکز ہے جہاں جدید سہولیات اور ماہر اساتذہ کرام کی نگرانی میں بچوں کی بہترین نشو نما اور تربیت کی جا رہی ہے آج دربار عالیہ بگہار شریف سے سالانہ سینکڑوں کی تعداد میں حفاظ کرام تیار ہو کر نکلتے ہیں آج پوری دنیا میں اس دربار سے نسبت رکھنے والے اور یہاں سے تعلیم زیور سے آراستہ ہونے والے پوری دنیا میں مختلف شعبہ جات میں ملک پاکستان کی خدمت میں مصروف عمل ہیں

اس سب کا سہرا صاحبزادہ پرفیسر ڈاکٹر ساجد الرحمٰن کے سر سمجھتا ہے ان سب سے بڑھ کر جب پورے تحصیل کہوٹہ میں کوئی معیاری کالج نہ تھا بچے تعلیم کے حصول کے لیے راولپنڈی جارہے ہیں غریب لوگ تعلیمی زیور سے محروم ہیں اسکو مد نظر رکھتے ہوئے صاحبزادہ پروفیسر ساجد الرحمٰن نے کہوٹہ لہتراڑ روڈ میں لاء کالج کی بنیاد رکھی اور آج داخلے بھی جاری ہیں اب کہوٹہ کے بچے بھی قانون کی تعلیم سے مستفید ہونگے لاء کالج کے ساتھ خوبصور ت مسجد اور مدرسہ بھی اپنی مثال آپ ہے لاء کالج اور مدرسہ سے نہ صرف کہوٹہ بلکہ کلر سیداں، کوٹلی ستیاں، مری کے لوگ بھی مستفید ہونگے۔ صاحبزادہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد الرحمٰن نے ہر میدان میں اپنا لوہا منوایا اور حقیقی معنوں میں دین اسلام کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی خدمت میں معمول ہیں میری بات نا مکمل ہو گی اگر میں اس موقع پر صاحبزادہ عمیر ہاشم اور صاحبزادہ عزیر ہاشم کا ذکر نہ کروں تو یہ دونوں شخصیات پرو فیسر صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمٰن کے صاحبزادے ہیں جو والد محترم کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں دن رات کوشاں ہیں صاحبزادہ عمیر ہاشم کو اللہ نے شگف انگیز آواز کی دولت سے مالا مال کیا ہے

آپ کی قرات سننے والوں کو قلوب کو منور اور معطر کر دیتی ہے خواجہ ہاشم (رح) جن کا 130سالانہ عرس دربار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ بگہار شریف میں منایا گیا ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے دور دراز سے شرکت کی عرس مبارک کی تقریب میں حضرت پیر سعادت علی شاہ سجادہ نشین دربار عالیہ چورہ شریف، حضرت خواجہ قطب الدین فریدی، حافظ مولانا سعداللہ، مولانا مسعود عالم، علامہ سجاد احمد کے علاوہ علمائے کرام، سجاد گان نشین، ثنا خوان مصطفےٰ نے کثیر تعداد میں شرکت کی نقابت کے فرائض شہنشائے نقابت بدر السلام بدر نے ادا کیے جبکہ صاحبزادہ عمیر ہاشم اور قاری صداقت نے کلام الہی سے ناظرین کے قلوب کو منور فرمائے حافظ فیاض عباسی، حافظ برادران ودیگر ثنا خوان مصفےٰ ﷺ نے عقیدتوں کے پھول نچھاور کیے اخر میں خصوصی دعا کی گئی
دربار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ بگہار شریف میں روحانیت کا سلسلہ پوری آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے اور لوگ جوق درجوق یہاں سے فیض یاب ہو رہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں