تحریر:منور حسین شاد
پوٹھوار کے قدیم شہر ساگری میں اولیاء اور فقراء تشریف لائے جنہوں نے اپنے اخلاق حسنہ سے لوگوں کو اسلام کی اشاعت اور اپنے روحانی فیض سے علاقے کو مستفید کیا۔بابا جیون سرکار کا شمار بھی ان بزرگانِ دین میں ہوتا ھے ۔آپ 150 سال قبل کوٹلی ستیاں سے تشریف لائے اور ساگری کے محلہ قدیم جامع مسجد میں مقیم ہوئے۔
جہاں آپ کی اولاد آباد ہے۔ٓٓآپ نے ولی کامل گدی نشین حضرت بری امام سرکار حضرت غلام حسین بادشاہ نقوی البخاری سے روحانی فیض حاصل کیا ان کی صحبت اختیار کی آپ نے معیت میں مسلمانوں کو روحانی فیض سے نوازہ۔روایت کی جاتی ہے کہ آپ دونوں نے مل کر ایک کنواں کی کھدائی کی جس سے میٹھے پانی کا چشمہ جاری ہوا جو آج بھی خلقِ خدا کے لیے وقف ہے۔بابا میاں جیون سرکار کا سالانہ عرس جولائی ،ہاڑ کے مہینہ میں مذہبی اور روائتی جوش،جذبے کے ساتھ بڑی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔دربار کو باقائدہ طور پر غسل دیا جاتا ہے۔چراغوں سے دربار کو منور کیا جاتا ہے۔ مختلف دکانیں سجائی جاتی ہیں۔اور میٹھے پانی کی سبیلیں اس ساری انتظام کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں۔علاقے کے لوگ جن کو سارا سال اس روائتی اور سقافتی میلے کا انتظار رہتا ہے۔سارا دن مزار پر حاضری دیتے اور اپنی محبتوں اور عقیدے کا بھرپور طریقے سے اظہار کرتے ہیں۔شام کو ڈالی کا منظر بہت روح پرور ہوتا ہے۔جو آپ کی اولاد اور عقیدت مند راولپنڈی سے لاتے ہیں۔اس ڈالی میں پوٹھوار کی ایک اہم ثقافتی ورثہ رقص (سمی) قابلِ دید منظر پیش کرتا ہے۔ شام کو خصوصی دعا (ختم شریف) کرائی جاتی ہے جم میں سارے عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔رات کو محفلِ نعت منعقد کرائی جاتی ہے۔ جس میں علماء اکرام اور نعت خواں نذرانہِ عقیدت بحضور محمد و الِ محمدﷺ پیش کرتے ہیں۔امسال یہ عرس 7 جولائی2012 کو منایا جا رہا ہے۔ محفل نعت میں بابر ندیم نوشاہی راولپنڈی کی خصوصی شرکت کی دعوت ہے۔احباب شرکت فرما کر روحا نیت حقیقی حاصل کریں۔{jcomments on}