غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیاں‘خریداربے چینی کا شکار 88

غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیاں‘خریداربے چینی کا شکار

راولپنڈی اور اسلام آباد کے گردونواح، خصوصاً مندرہ چکوال روڈ کے علاقوں میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے شہریوں اور حکام کے لیے شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

یہ جعلی ہاؤسنگ اسکیمز راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (RDA) کی منظوری کے بغیر چل رہی ہیں اور عوام کو سستی زمین اور محفوظ سرمایہ کاری کے جھوٹے خواب دکھا کر لوٹ رہی ہیں۔

لیکن ان کا استحصال صرف پلاٹ فروخت کرنے تک محدود نہیں ہے۔رپورٹس کے مطابق، پلاٹوں کی رجسٹری اور انتقال مکمل ہونے کے باوجود یہ ہاؤسنگ سوسائیٹیاں مختلف حیلوں بہانوں سے خریداروں سے اضافی رقم وصول کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

ان کے نام نہاد ترقیاتی چارجز، مینٹیننس فیس یا دیگر بے بنیاد اخراجات کے نام پر آئے دن رقوم طلب کی جاتی ہیں۔ جو خریدار انکار کرتے ہیں، انہیں پلاٹ منسوخ کرنے یا قبضہ کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

اس ہتھکنڈے نے کئی خریداروں کو خوف اور مالی مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔یہ مسئلہ اب ایک بڑے پیمانے پر تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے راولپنڈی ضلع میں 367 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں شناخت کی ہیں۔

اس سنگین مسئلے کے پیش نظر، RDA نے ان جعلی اسکیموں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے RDA، ضلعی انتظامیہ اور پولیس پر مشتمل ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو ان اسکیموں کے خلاف بڑا آپریشن کرے گی اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔

اگرچہ RDA نے متعدد بار ان اسکیموں کو غیر قانونی قرار دے کر عوام کو ان میں سرمایہ کاری سے روکا ہے، لیکن سخت اقدامات کی کمی کی وجہ سے یہ اسکیمیں مزید پھیل رہی ہیں۔ مبینہ طور پر بااثر شخصیات اور بدعنوان افسران کی پشت پناہی سے یہ غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں،جو عوام کے خوابوں اور اعتماد کا استحصال کر رہی ہیں۔

متاثرہ شہریوں نے دھوکہ دہی اور فراڈ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان اسکیموں کو ختم کیا جائے اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے۔ RDA اور متعلقہ حکام کی جانب سے شروع کیا جانے والا آپریشن ایک خوش آئند قدم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ سخت قانونی کارروائی بھی ضروری ہے

تاکہ اس قسم کی استحصالی سرگرمیوں کو ہمیشہ کے لیے روکا جا سکے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری سے پہلے اس کی قانونی حیثیت کی تصدیق RDA سے کریں۔ RDA کو بھی چاہیے کہ وہ باقاعدگی سے منظور شدہ اسکیموں کی فہرست جاری کرے تاکہ عوام بہتر فیصلے کر سکیں۔

عوامی اعتماد کا مسلسل استحصال اور دھمکیوں کے ذریعے رقوم کی وصولی نہ صرف انفرادی مالی تحفظ کے لیے خطرہ ہے بلکہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

ضروری ہے کہ حکام فوری اور مضبوط اقدامات کریں، عوام کے اعتماد کو بحال کریں، ان کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنائیں اور ان غیر قانونی اسکیموں کے ذمہ داروں کو قانون کے دائرے میں لائیں۔ب

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں