240

این اے 52اور پی پی 9میں ن لیگ مشکلات کا شکار

وطن عزیز میں الیکشن کا ڈھول بج چکا ہے الیکشن ہونگے یا نہیں اس حوالہ سے ابھی بھی عوام ابہام کا شکار ہے جوں جوں الیکشن کے دن قریب آرہے ہیں سیاسی پینلزمیں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں تحصیل راولپنڈی کی سب سے بڑی قانونگو ساگری سے حلقہ پی پی 9سے آزاد امیدوار نوید بھٹی نے غیر مشروط پر راجہ پرویز اشرف کی حمایت کا اعلان کردیااور انکی جیت کے لیے انہوں نے بھرپورکام کرنے کا عندیہ دیا تاہم انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن گھڑیال کے نشان پر حصہ لینے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ اس پر کھڑے ہیں اور اب وہ

<script async custom-element="amp-auto-ads"
        src="https://cdn.ampproject.org/v0/amp-auto-ads-0.1.js">
</script>

راجہ پرویز اشرف قانونگو ساگری اور حلقہ میں بھرپور انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں

دوسری طرف یوسی لوہدرہ سے مضبوط سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے راجہ فہیم الحق ایڈوکیٹ نے اہنے دوست احباب کسیاتھ بھرپور مشاورت کے بعد اپنا سیاسی فیصلہ راجہ پرویز اشرف کے حق میں دے دیا جبکہ سابق وائس چیئرمین راجہ یونس نے برادری اور دوست احباب کیساتھ راجہ پرویز اشرف اور نوید بھٹی کا سیاسی پلڑا بھاری کردیا ہے جس سے اس قانونگو بلاشبہ راجہ پرویز اشرف کی پوزیشن انتہائی مستحکم ہوگئی ہے اور شنید ہے کہ راجہ پرویز اشرف اس بار بھاری لیڈسے کامیاب ہونگے راجہ پرویز اشرف چوہدری نثار کی جانب سے اپنی سپورٹ پر انکے شکرگزرا نظر آتے ہیں اور ہر جلسہ میں انکو خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں

دوسری طرف تحریک انصاف کی ضلعی قیادت کے اپنے امیدواروں کو فٹبال بنا کر رکھ دیا این اے53سے کرنل اجمل صابر راجہ تو میدان میں ہیں لیکن صوبائی ٹکٹ کے لیے کبھی چوہدری امیرافضل توکبھی ایڈوکیٹ مہران اعجازانورکے نام کا قرعہ نکالا جارہا ہے تحریک انصاف کا غصیلہ ووٹر گومگو کا شکار ہے کہ کس کو ووٹ دیں اور کون امیدوار ہے پی پی 9سے راجہ وحید قاسم مشکل ترین حالات میں بھی اپنی مہم کو بھرپور انداز میں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن انکو بھی اسی گھن چکر میں ڈالا ہوا ہے کہ کبھی ٹکٹ اس کو کبھی اسکو اگر وہ بھرپور محنت کو جاری رکھتے ہیں تو دوسرے امیدواروں کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں

گوجرخان سے ن لیگی امیدوران بھی اپنی سیاسی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن جاوید اخلاص اور شوکت بھٹی کہ دوران اقتدارمفاداتی سیاست انکے سامنے منہ اٹھائے کھڑی ہے قانونگو ساگری سے اس وقت راجہ شہزاد یونس یوسی لوہدرہ ملک عابد چوہدری عامر جمشید راجہ جاوید اشرف راجہ رستم مہناس اس وقت انکی مہم کو چلانے کے لیے کوشاں ہیں اس قانونگو سے جیت پائیں گے اس پر راوی چین ہی چین لکھتا ہے گوجرخان میں بھی راجہ جاوید اخلاص کی سیاسی حالت پتلی ہے اسکی وجہ انکی دوغلی پالیسی ہے جو ایک عفریت کا روپ دھار کر انکے سامنے کھڑی ہے وہ الیکشن سے قبل سب کو ٹکٹ کے لارے لگاتے رہے لیکن عین وقت پر انہوں نے شوکت بھٹی کو ٹکٹ دلانے کے لیے زور آزمائی کی جو ن لیگ کے مشکل وقت میں مکمل طور پر پارٹی سے الگ رہے

اب انکی مخالفت میں نوید بھٹی تو راجہ پرویز اشرف کی حمایت کا اعلان کرچکے جبکہ سید قلب عباس نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ چند دنوں تک وقار قاظمی راجہ حمید ایڈوکیٹ یحی فیض بھی ن لیگ کو سرپرائز دے سکتے ہیں جو راجہ جاوید اخلاص کی سیاسی منجی ٹھوک کررکھ دے گا جبکہ اس حلقہ سے انکے لیے تحریک لبیک کے چوہدری ریاض اور بابر کرامت بھی ڈارونا خواب ثابت ہوسکتے ہیں چوہدری ریاض اور بابر کرامت اگرپچیس سے تیس ہزار ووٹ نکال لیتے ہیں تو ن لیگ کی گوجرخان کی سیاست دفن ہوکر رہ جائیگی اندرونی سیاسی چپقلش کے باعث ایسے لگ رہا ہے کہ جاوید اخلاص اور شوکت بھٹی کا پینل تیسری یاچوتھی پوزیشن لیگا اس حلقہ میں راجہ پرویز اشرف کا پلڑا بھاری نظر آتاہوتا آرہا ہے

اسکی بنیادی وجہ انکا سیاست کا طرز عوامی ہے دوسرا کسی پارٹی کاامیدوار انکو نہیں پہنچ پا رہا ہے تحریک انصاف نے فرخ سیال کو ٹکٹ دیکر ایک مقابلہ کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی تمام تر سرکاری سپورٹ کے باوجود لیگی امیدوار اپنا سیاسی وجود برقرار رکھ نہیں پارہے ہیں راجہ پرویز اشرف کی کامیابی کا ڈھول بجتا دکھائی دے رہا ہے اگر الیکشن ہوتے ہیں تو اس وقت راجہ پرویز اشرف چوہدری ریاض بابر کرامت نوید بھٹی وقار قاظمی راجہ حمید اور سید قلب عباس ملک کر راجہ جاوید اخلاص اور شوکت بھٹی کی سیاست کا جنازہ نکال رہے ہیں اور تدفین کے لیے8فروری کے دن کا انتظار ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں