ملک بھر کی طرح ضلع راولپنڈی میں بھی قبضہ گروپوں منشیات فروشوں اور دیگر مافیاز کا راج ہے قابل فکر اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس بااثر مافیاز کے پشت بان مبینہ طور پر ریاستی کھلاڑی عدل گاہوں اور اقتدار کی غلام گردشوں میں براجمان شخصیات بزنس ٹائیکون اور بعض اہم سیاسی شخصیات ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ضلع راولپنڈی میں بالعموم اور تھانہ چونترہ میں بالخصوص ان ہاوسنگ سوسائٹیز کے مالکان،لینڈ مافیاز اور قبضہ گروپوں نے مقتل سجا دیے ہیں جتھے اور گینگز جدید ترین اسلحہ سے مسلح علاقے میں دندناتے پھر رہے ہیں غریب لوگوں کی جدی جائیدادوں پر قبضہ معمول بن چکے ہیں مزاحم ہونے اور احتجاج کرنے والوں کی آواز بند کرنے والوں کے سینوں میں پگھلا ہوا سیسہ انڈیل دیا جاتا ہے حکومتی رٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اتنا بڑا چیلنج اس سے پہلے کبھی نہ تھا اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ علاقہ غیر بنے ان علاقوں میں جنگل کا قانون رائج تھا تھانہ چونترہ میں کوئی بھی اسٹیشن آفیسر کامیاب نہ ہوا یا تو اسے دھونس دھمکیوں سے دبا لیا جاتا یا سکہ رائج الوقت کی چمک کی چکاچوند اسے چندھیا دیتی جس کی مثال سابق ایس ایچ او چونترہ انسپکٹر رانا ذوالفقار کی ہے قبضہ گروپوں سے مراسم پر انہیں محکمانہ سزا دے کر نوکری سے فارغ کردیا گیا ایسے میں اچھی شہرت کے حامل سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے تھانہ چونترہ کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے راولپنڈی پولیس کے باصلاحیت، زیرک، نڈر اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں ماہر نوجوان سب انسپکٹر لقمان پاشا قریشی کو یہ انتہائی اہم اور مشکل ٹاسک دیکھ کر بطور ایس ایچ او میدان میں اتارا لقمان پاشا قریشی نے اپنی بہترین حکمت عملی اور شبانہ روز محنت سے اپنی تعیناتی کو صحیح ثابت کر دیامافیاز کی شیشے میں اتارنے کے ہر اک ہتھکنڈے اور کوشش کے باوجود نوجوان سب انسپکٹر کے پائے استقلال میں سرموں لرزش نہ آئی تو مافیا نے مایوس ہو کر اس کی گاڑی پر فائرنگ کی اس قاتلانہ حملے میں نہ صرف نوجوان آفیسر بال بال بچ گیا بلکہ اس نے بہادری سے ان کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں نہ صرف پسپا ہونے پر مجبور کر دیا بلکہ انتہا ئی مختصر وقت میں اپنے سینئرز کی ہدایات اور راہنمائی کی روشنی میں بھرپور تیاری اور حکمت عملی سے جوابی کارروائی کے لیے تیار ہو گیا اور پھرچشم فلک نے وہ وقت بھی دیکھا کہ پہلی دفعہ پولیس تھانہ چونترہ مافیاز پر بہادری سے ٹوٹ پڑی خراج تحسین کے لائق ہیں سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری اور ایس ایچ او چونترہ لقمان پاشا قریشی اور اہلکاران تاریخ میں پہلی دفعہ مافیاز کو، قبضہ گروپوں کو ناکوں چنے چبواتے ہوئے قانون کی رٹ کو قائم کر دیا خوش آئند بات یہ ہے غیر قانونی بلیو ورلڈ سٹی اور عبداللہ سٹی کے سائٹ آفسز مسمار کر دیے گئے راولپنڈی میں قبضہ مافیا کی چیخیں بتارہی ہیں کہ واقعی پہلی بار انہیں ٹکر کے پولیس آفیسر ملے ہیں تاریخ گواہ ہے جب بھی کسی مافیا کو نکیل ڈالی گئی تو اسکی چیخیں کہیں اور سے سنائی دی گئیں پولیس نے مبینہ طور پر دہشت گردوں جرائم پیشہ افراد کو پناہ دینے پر جب دونمبرنجی سوسائٹیز کیخلاف ایکشن لیاتوانکے ایک نجی ٹی وی پرانکے خلاف پروپگینڈامہم شروع کردی سی پی او سید شہزاد ندیم بخاری کی چونترہ اورچکری کے علاقوں میں سرچ آپریشنز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چونترہ اورچکری کے علاقوں میں 17سرچ آپریشنز کیے گئے سرچ آپریشنز کے دوران 350مقدمات درج کرکے 730ملزمان گرفتار کیے گئے،سرچ آپریشنز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس پر کیے جارہے ہیں،ملزمان سے 181کلاشنکوف،76رائفل،59پسٹلز،01ایل ایم جی،03دیگر رائفل سمیت 23سو سے زائد گولیاں برآمد کیں،قبضہ مافیا اورغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف 350مقدمات درج کیے گئے،بلیو ورلڈ سٹی کے خلاف 206مقدمات،عبداللہ سٹی کے خلاف 39مقدمات،کیپٹل سمارٹ سٹی کے خلاف 56مقدمات اورملٹی گارڈن سٹی کے خلاف 49مقدمات درج کیے گئے،ہاوسنگ سوسائٹیوں میں اسلحہ کی موجودگی اورخطرناک افراد کی موجودگی ایک چیلنج ہے،درج مقدمات میں قتل کے 11مقدمات،دہشتگردی کے 09 مقدمات، اقدام قتل کے 18مقدمات،اغواء کے 04مقدمات،ہوائی فائرنگ کے 14مقدمات،پولیس پارٹی پر حملہ کے 04مقدمات،ناجائز اسلحہ کے 266مقدمات اوردیگر 24مقدمات درج کیے گئے،قبضہ مافیا اورغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گاقانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بلا تفریق کاروائیاں جاری رکھی جائیں گی،قانون شکن عناصر سے روابط رکھنے والے پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کاروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں،کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجاز ت نہیں دوں گا، کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر رجسٹر گارڈ رکھنے پر پابندی ہوگی،ہاؤسنگ سوسائٹیوں اپنے گارڈ زکی رجسٹریشن پولیس کے پاس کروائیں گی،کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،معصوم شہریوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جارہاہے،
جہاں بھی غیر قانونی کا م ہوگا، بلا تفریق کاروائی کی جائے گی۔
110