80
 تحریر چوھدری محمد اشفاق
                                                        ٹرانسپورٹرز  نے نیاکرایہ نامہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹرزنے بھی من مانے کرائے مقرر کر لیئے تھے اور مسافر حضرات کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا تھا جس سے روزمرہ سفر کرنے والے افراد سخت پریشانی میں مبتلا ہیں اب متعلقہ ادارے کی طرف سے کرایوں میں کمی کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے لیکن ٹرانسپورٹرز اس کو ردی کا کاغذ سمجھ رہے ہیں کلرسیداں روڈ پر چلنے والی اے کوسٹرز انتظامیہ والوں نے تو کرایوں میں کچھ کمی کر دی ہے لیکن ٹیوٹا ہائی ایس والے اب بھی من مرضی کا کرایہ وصول کر رہے ہیں بلخصوص لوکل سطح پر تو کرایوں میں بلکل کمی نہیں کی گئی ہے آئے روز مسافروں سے لڑائی جھگڑے ہاتھا پائی اور بدتمیزی معمول بن چکا ہے اور خاص کر ایسے طلباء طالبات جو روز کلرسیداں کا سفر کر کے تعلیم کے حصول کیلیئے وہاں جاتے ہیں ان کو ڈرا دھمکا کر زائد کرایہ لیا جا رہا ہے طالبات سے بدتمیزی ٹرانسپورٹرز کا معمول بن چکا ہے ان کو گاڑی سے نیچے تک اتار دیا جاتا ہے ہر روز خبریں پڑگنے کو مل رہی ہیں کہ ٹریفک وارڈنز نے آج 10گاڑیوں کے چالان کیے ہیں اتنی کو بند کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود حیرت والی بات یہ ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے جرمانے بھی ادا کر رہے ہیں گاڑیاں بھی بند کرو رہے ہیں بہت ساری مشکلات کا سامنا بھی کر رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ زائد کرائے وصولی بھی دیدہ دلیری کے ساتھ جاری رکھی ہوئی ہے اور آج تقریبا نوے فیصد مسافر گاڑیاں کرائے اپنی مرضی کے ہی وصول کر رہی ہیں ان کے پیچھے کون سے ایسے عوامل کار فرما ہیں جن کی وجہ سے ٹرانسپورٹز حضرات اپنی من مرضی کرنے سے باز نہیں آ رہے ہیں یہ بات بہت غور طلب ہے کہ ٹرانسپورٹرزنے جرمانوں کی صورت میں اپنے نقصان برداشت کر لیئے ہیں لیکن من مانے کرائے وصول کرنے سے پھر بھی باز نہیں آئے ہیں فی الحال تو یہی محسوس ہو رہا ہے کہ ٹریفک پولیس کلرسیداں نے طاقت ور ٹرانسپورٹ مافیا کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں اور اس حوالے سے اتنا اہم کردار کرنے والے ادارے نے اپنی بے بسی ثابت کر ڈالی ہے کیوں کہ اس بات کا ثبوت یہ مل رہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز اب دیدہ دلیری سے زائد کرائے لے رہے ہیں اور اب وارڈنز بھی اس حوالے سے کافی ٹھنڈے دکھائے دے رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ٹریفک وارڈنز ہار گئے ہیں اور ٹرانسپورٹ مافیا جیت گئی ہے اب عوام یہ بات سوچنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ ٹرانسپورٹرز کے خلاف جو بھی کاروائیاں کی جا رہی ہیں کہیں وہ سب مفاہمتی تو نہیں ہیں اسی سوچ کو سامنے رکھ کرمسافر کافی حد تک زائد کرائے دینے پر مجبور بھی ہو چکے ہیں کیوں کہ ان کو باور ہو گیا ہے کہ ان کی دادرسی کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے بہتر یہی ہے کہ بجائے روز روز کے لڑائی جھگڑے کرنے سے ٹرانسپورٹرز کو ہی اپنی مرضی کرنے دی جائے یہاں پر ایک بات واضح کرتا چلوں کہ ضلع راولپنڈی میں صرف کلرسیداں روٹ پر کرایوں میں من مرضی کا اضافہ کیا گیا ہے باقی کسی بھی روٹ پر کہیں بھی کرایوں میں اتنا زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے اور اگر ہوا بھی ہے تو نئے کرائے نامے کے بعد کمی کر دی گئی ہے اب کلرسیداں میں نئے ٹریفک انچارج آ چکے ہیں اب عوام کی نظریں ان کی طرف ہو چکی ہیں دیکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کیا کردار ادا کرتے ہیں اگر وہ ٹرانسپورٹ مافیا کو نکیل ڈالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ان کی بہت بڑی کارکردگی تصور ہو گی ٹریفک کے حوالے سے اس وقت کلرسیداں میں صرف ایک ہی ایشو نظر آ رہا ہے وہ ہے مسافروں سے من مانے کرائے وصولی کا باقی ٹریفک تو چلتی رہتی ہے اگر وارڈن نہ بھی ہوں تو بھی ٹریفک گزر ہی جائے گی مسئلہ یہ ہے کہ متعلقہ اداروں نے جب کرایوں میں کمی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے تو ٹرانسپورٹرز کو یہ جرآت کیسے ہو رہی ہیں کہ وہ نئے کرائے نامے پر عمل در آمد کیوں نہیں کر رہے ہیں نئے ٹریفک انچارج کیلیئے بہت بڑا چیلینج ہے کہ وہ کس طرح عوام کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کا ازالہ کروا سکیں گئے سیکریٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی راولپنڈی اور ٹریفک پولیس کلرسیداں مل کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے ٹراسپورٹ مافیا کو نکیل ڈال سکتے ہیں اور ان کو یہ باور کروا سکتے ہیں کہ وہ نہیں بلکہ سرکاری ادارے طاقت ور ہیں اب مرضی ٹرانسپورٹرز کی نہیں سرکار کی چلے گی امید ہے کہ نئے ٹریفک انچارج سرکل کلرسیداں اس حوالے سے اپنا بہترین کردار اداکریں گئے ٹریفک سرکل کلرسیداں میں چند اہلکار ایسے موجود ہیں جو بہت دھڑلے دار ہیں اور ان میں ایسی صلاحتیں پائی جاتی ہیں کہ وہ قانون کی پاسداری کروا سکتے ہیں یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر ٹریفک وارڈنز یہ ٹھان لیں کہ کرایہ کم کروانا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے تو کوئی بھی ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے اگر ھالات ویسے کے ویسے ہی رہے تو عوام اس بات پر قوی یقین کر لیں گئے کہ ٹریفک وارڈن اور ٹرانسپورٹز دونوں بہن بھائی ہیں اور ٹریفک والے جو بھی تھوڑی بہت کروائی کرتے ہیں وہ صرف افسران اور عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کیلیئے کر رہے ہیں ان کی پالیسیاں عوام دوست نہیں ہیں بلکہ مفاہمتی ہیں عوام ٹرانسپورٹز کے خلاف کاروائیوں کو اصل اس وقت تصور کریں گئے جب کسی گاڑی والے کے خلاف زائد کرایہ لینے پر کوئی کاروائی کی ہو اور جب وہ واپس روڈ پر نکلے تو اس کے ہاتھ میں ایک بیان حلفی نظر آئے کہ کہ آئندہ جب کبھی اس نے کرائے نامے کی خلاف ورزی کی تو اس کا روٹ پرمنٹ کینسل کر دیا جائے بصورت دیگر تمام معاملات کو محض روٹین کی کاروائی اور ٹریفک وارڈن اور ٹرانسپورٹز مافیا کا گٹھ جوڑ سمجھا جائے گا یہاں پر ٹرانسپورٹرز کیلیئے ایک نئی سزا کا ذکر بھی بہت ضروری ہے سابق ٹریفک انچارج کلرسیداں عمران نواب خان اور قاضی سعید رسول نے ایک نئی سزا بھی ایجاد کر ڈالی ہے کہ مسافروں سے بدتمیزی پر ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو راولپنڈی میں کچھ عرصے کیلیئے تربیت پر بھیج دیا گیا ہے بہت زبردست سزا ہے اس سزا کو کونسا نام دیا جا سکتا ہے فیصلہ عوام پر چھوڑتے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں