106

موٹاپاختم کرنے والی10 غذائیں

جدید طبی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ بعض غذائیں بھی انسان کو موٹاپے سے بچاتی ہیں۔ وہ یوں کہ انھیں کھانے سے انسان کو اتنی زیادہ غذائیت ملتی ہے کہ اس کا پیٹ بھر جاتا ہے۔ اس طرح مزید کھانا کھانے کی حاجت نہیںرہتی اور وہ موٹاپے سے محفوظ رہتا ہے۔ ذیل میں ایسی ہی دس غذائوں کا تذکرہ ہے جو ہمیں تمام ضروری غذائیات فراہم کرتی ہیں، لیکن ہمیں فربہ نہیں ہونے دیتیں: ترش پھل:لیموں، کنو، مالٹے، گریپ فروٹ وغیرہ اپنے اندر خوب وٹامن سی رکھتے ہیں۔ وٹامن سی کی خوبی یہ ہے کہ اس کی مدد سے انسانی جسم بہ سرعت چربی گھلاتا ہے۔ یوںوزن گھٹانا آسان ہو جاتا ہے۔انسان کو روزانہ ۶۰ تا ۷۰ملی گرام وٹامن سی درکار ہوتا ہے، مگر تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ فربہ مرد و زن ورزش کرتے ہوئے روزانہ ۵۰۰ملی گرام وٹامن سی لیں، تو ان کے پیٹ، رانوں اور دیگر جسمانی حصوں میں جمی چربی تیزی سے گھلنے لگتی ہے۔ تاہم جو مرد و زن مختلف ادویہ استعمال کرتے ہیں، وہ ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ۵۰۰ملی گرام وٹامن سی لینا شروع کریں۔ گندم کی روٹی:ڈاکٹر اب سبھی کو تلقین کرتے ہیں کہ صبح ناشتا ضرور کیجیے۔ وجہ یہ کہ اگر ہم خالی پیٹ دن کا آغاز کریں، تو جلد ہماری ساری توانائی خرچ ہوجاتی ہے۔ پھر ہم بعد میں ضرورت سے زیادہ غذائیں چٹ کر جاتے ہیں۔ یہی معمول موٹاپے کو دعوت دیتا ہے۔ دوسری تلقین یہ ہے کہ ناشتے میں فائبر سے بھرپور کوئی غذا ضرور کھائیے۔ وجہ یہی کہ فائبر ہماری بھوک ختم کرتا ہے۔ لہٰذا صبح ہی فائبر والی غذا کھا لی جائے، تو انسان دیر تک بھوک محسوس نہیں کرتا۔ فائبر یا ریشہ ثابت اناج میں ملتا ہے۔ اسی لیے صبح بنا چھانے گندم کے آٹے کی روٹی کھا ئی جائے، تو انسان شام تک سیر رہتا ہے۔ یوں وہ الم غلم غذائیں کھانے سے بچ جاتا ہے۔ فائبرگندم کے علاوہ دالوں، سویابین، مٹر اور مکئی میں بھی ملتا ہے۔ اسٹابری:یہ پھل موٹاپا کم کرنے کے سلسلے میں دونوںاہم غذائی عناصر، وٹامن سی اور فائبر معقول مقدار میں رکھتا ہے اور خاص بات یہ کہ اس میں حرارے (کیلوریز) بھی کم ہوتے ہیں۔ یعنی ایک پیالی اسٹابری میں صرف ۶۰حرارے پائے جاتے ہیں۔ تحقیق سے دریافت ہوا ہے کہ اسٹابری شکم کی چربی گھلاتی اور زائد حرارے بھی جذب کرتی ہے۔ لہٰذا جب اس پھل کا موسم ہو، تو اسٹابری کھائیے اور موٹاپے سے محفوظ رہیے۔ چربی سے پاک گوشت:گائے، بکرے اور مرغ کا چکنائی یا چربی سے پاک گوشت ہم تناول کریں، تو ہمارا جسم اسے ہضم کرنے پر زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے۔ لہٰذا بغیر چکنائی والا گوشت کھائیے133 ہمارا جسم خودبخود زائد حرارے خرچ کرنے اور اپنے اندر جمی چربی گھلانے لگے گا۔ طبی تجربات سے انکشاف ہوا کہ جو مرد و زن چربی سے پاک گوشت کھائیں، ان میں نہ کھانے والوں کی نسبت دگنے حرارے جلتے ہیں۔ مزید برآں گوشت میںشامل پروٹین عضلات کی مرمت اور انھیں صحت مند بنانے میں کام آتا ہے۔ سبز چائے:یہ چائے کیفین کی حامل ہے۔ کیفین ایک قدرتی تحرک انگیز (Stimulant) مادہ ہے۔ چناںچہ ہم آرام کر رہے ہوں، تب بھی کیفین ہمارے بدن میں پہنچ کر حرارے جلانے لگتا ہے۔ مزیدبرآں سبز چائے میں ای سی جی سی (ECGC) نامی غذائی مادہ بھی ملتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دماغ اور اعصابی نظام متحرک کر کے ہمارا استحالہ یا میٹابولزم بڑھاتا ہے۔ یاد رہے،ہمارے جسم میں استحالہ کے ذریعے ہی چربی اور دیگر مادے گھلتے ہیں۔ ان کے گھلنے سے خلیوں کو توانائی ملتی ہے اور وہ اپنے معمول کے کام جاری رکھتے ہیں۔ کیفین ہمارے دل کی دھڑکن بھی تیز کرتی ہے۔ یہ عمل بھی ہمارے جسم میں ذخیرہ شدہ چربیلے تیزاب گھلاتا ہے۔ کیفین اور ای سی جی سی کی حاصل ہونے کے باعث سبز چائے بازاری بوتلوں سے بدرجا بہتر مشروب ہے۔ یہ بوتلیں پی کر تو انسان حرارے ہی پاتا اور فربہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ چکنائی والی مچھلیاں:پاکستان میں سالمن، ٹونا، میکرل اور سارڈین نامی مچھلیاں ڈبا بند غذائوں کی شکل میں دستیاب اور خاصی مہنگی ہیں۔ ان چاروں مچھلیوں میں چربیلا مادہ، اومیگا۔۳ فیٹی ایسڈز بکثرت پایا جاتا ہے یہ مادہ ہمارے جسم میں پہنچ کر چربی گھلانے والے خامرے (انزائمز) متحرک کرتا ہے۔ خوش قسمتی سے اومیگا۔۳فیٹی ایسڈز مادہ ٹرائوٹ مچھلیوں میں بھی ملتا ہے۔ یہ مچھلیاں سوات اور قرب و جوار کے علاقوں میں دستیاب ہیں۔ ایک طبی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اگر درج بالا مادہ رکھنے والی مچھلیاں باقاعدگی سے کھائی جائیں، تو انسان کبھی فربہ نہیں ہو پاتا133 چاہے وہ معمول کے مطابق الم غلم غذا بھی کھا لے! مرچ:جی ہاں، منہ میں مرچیں لگا دینے والی مرچ بھی ہمارا وزن کم کرنے میں کام آتی ہے۔ وجہ یہ کہ مرچوں میں کپایسین (Capsaicin) نامی مادہ پایا جاتا ہے۔ یہ مادہ بھی تحرک انگیز ہے۔ یہ حرکت قلب اور استحالہ، دونوں میں اضافہ کرتا ہے۔ یوں ہمارے بدن میں چربی گھلنے کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا معتدل طور پر مرچوں بھرے کھانے کھائیے اور خود کو صحت مند رکھیے۔ تاہم یاد رہے، مرچیلے کھانوں کی زیادتی نظام ہاضمہ خراب کرتی اور السر چمٹنے کا اندیشہ بڑھا دیتی ہے۔ پستہ:یہ پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا ہے۔ جبکہ اسی قسم کی دیگر غذائوں کے مقابلے میں یہ حرارے کم رکھتی ہے۔ اسی لیے پستہ وزن کم کرنے والوں کی مرغوب غذا ہے۔ مسور کی دال:جی ہاں، پروٹین اور فائبر کی موجودگی مسور کو بھی عمدہ 146146ڈائیٹری145145 غذا بنا ڈالتی ہے۔ مسور کی صرف ایک پلیٹ سے ہمیں ۱۸گرام پروٹین، ۱۶گرام فائبر اور محض ۲۰۰حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ لہٰذا آپ وزن کم کرنا چاہتے ہوں یا موٹاپے سے بچنا ہو،تو مسور کی دال اکثر و بیشتر استعمال کیجیے۔ پاپ کارن:ٹی وی خصوصاً فلم دیکھتے ہوئے تقریباً ہر انسان کا جی چاہتا ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ کھاتا رہے۔ مگر یہی تمنا عموماً اسے موٹاپے کا شکار بناڈالتی ہے۔ اب ماہرین طب کا کہنا ہے کہ فلم دیکھتے ہوئے کچھ کھانا ہی ہے، تو پاپ کارن کھائیے۔ وجہ یہی کہ مکئی کے یہ بھنے دانے خاصی تعداد میں فائبر اور پروٹین رکھتے ہیں۔ جبکہ ان میں حراروں کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی۔ لہٰذا معتدل مقدار میںپاپ کارن کھائیے اور وزن کم کرنے کے اپنے منصوبے کو کامیاب بنا لیجیے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں