208

کی محمد ﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

    12ربیع الاول کی سہانی صبح جس کی ساعتوں میں عر ب کا چاند وادی مکہ میں چمکا اور ایسا چمکا کہ پورے جہاں کو تا ابد روشن کر گیا۔وہ صبح درخشاں جس میں اترنے والے نور نے ستاروں کو روشنی، گلستانوں کو بہا ر اور بہاروں کو بانکپن عطا کیا۔وادی مکہ میں مرحوم عبدللہ کا گھر یوں چمک اٹھا کہ فردوس بریں کو بھی رشک آگیا۔بنو ہاشم کی فضا یوں مہک اٹھی کہ کائنات کی بہاریں خیرات لینے آگئی ہوں۔ظہور قدسی کے یہ لمحات بلاشبہ تاریخ انسانیت کے قابل رشک لمحات تھے۔ظلم و بربریت کے پنجوں میں جکڑی ہوئی انسانیت کو اللہ رب العزت نے اپنے پیا رے آقا کے صدقے آزادی دی۔پھر آنے والے وقت نے یہ ثابت کیا کہ حضور پر نور کی آمد حق کی فتح اور باطل کی شکست تھی۔حضور کی جلوہ گری تھی کہ کائنات میں انقلاب آگیا۔قتل و غارت اور خوف و ہراس کی آندھیاں تھم گئی۔12ربیع الاول میلا د النبی ﷺ خالق کائنات کا وہ آخری ورلڈ آرڈر تھا جس کے بعد کسی نئے یا پرانے آرڈر کی ضرورت نہیں رہی کیوں کہ آپﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔اس سہانی صبح مکہ مکرمہ کی گلیاں بقعہ نور ہو چکی تھی۔نبوت کے دروازے بند ہو چکے تھے۔علما ء کو انبیا کا وارث قرار دیا جا چکا تھا۔اس کے باوجودآج یہی طبقہ منافرت اور تفرقہ بازی کا باعث ہے۔  خدا رسول قبلہ قرآن سب کا  ایک  ہونے  کے 

با وجودمذہبی اجارہ داری ایک دوسرے کو مل بیٹھنے نہیں دے رہی۔عرب کا مسلمان ہو یا عجم کااغیار کی سازشوں کا شکار ہو کر بے بس ہو چکا ہے۔کا ئنات کو امن عطا کرنے والی یہ نبی ﷺ کی امت خود بے امنی کا شکا ر ہو چکی ہے۔ دنیا کو امن کا در س دینے والی قو م نفرتوں کا شکار ہو کر منبر سے فرقہ پرستی کے گولے برسا رہی ہے۔ دشمن کی ثقافتی یلغار اس قدر حملہ آور ہو چکی ہے کہ ہم قوم لوط کے پیروکار بن چکے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہماری بستی کو اٹھا کر الٹا زمین پرمارجائے یا ہم پر پتھروں کی بارش برسے۔ یہ مقدس مہینہ آج ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم قافلہ محمدیﷺ کے سالار بن جائیں۔ہماری رگوں میں غیرت ایمانی کا خون گردش کرے۔ عید میلاد النبی ﷺ کی یہ مبارک ساعتیں آج ہم سے تقاضا کرتی ہیں کہ ہم اللہ کی حدوداور قانون سے ٹکر نہ لیں۔ہم سیرت طیبہ کی روشنی میں اپنے آپ کو ڈھالیں تا کہ لاالہ اللہ کے نظریے پر قائم ہونے والے ملک پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنا سکیں تاکہ یہ ظلمت شب ختم ہو۔
زمانہ ظلمت شب کی لپیٹ میں ہے
آؤ کہ عشق رسالت کا اہتمام کریں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں