310

کلرسیداں پولیس مقابلہ کا ڈراپ سین واحدی کے قتل کا مقدمہ دوستوں کے خلاف درج

راولپنڈی کے تھانہ کلر سیداں پولیس نے اشتہاری ملزم واحد یاسین واحدی کی ہلاکت پولیس مقابلہ ہونے کی بجائے اسی کے چھ ساتھیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا
واحد عرف واحدہ کے وارثان نے طاھرمحمودراجہ ایڈووکیٹ اور سید مراد شاہ ایڈووکیٹس ٹیکسلا بار کے زریعے سی پی او راولپنڈی اور دیگر پولیس افسران وغیرہ کے خلاف تھانہ کلر سیداں میں درخواست دائر کردی ۔ اور پولیس مقابلے کو بے بنیاد قرار دے دیا ۔

گزشتہ شب لواحقین نے وقوعہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نعش وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر کلرسیداں پولیس نے سول ہسپتال کلرسیداں میں پوسٹ مارٹم کے بعد نعش کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی کے سردخانے میں منتقل کردیا تھا۔جمعہ کے روز لواحقین نے مقتول کے دوبارہ پوسٹ مارٹم کے لیئے درخواست دی جو منظور نہ ہوسکی مقتول کو آبائی گاؤں دھمالی میں سپرد خاک کردیا گیا۔
تھانہ کلرسیداں میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق پولیس افسران و ملازمین معمول کی گشت و تلاش مجرمان اشتہاری واحد یاسین عرف واحدی مرید چوک کلر سیداں میں موجود تھے کہ اس دوران مخبر خاص نے اطلاع دی کہ مجرم مذکور ہمراہ دیگر مجرمان اشتہاری عامر شاہ،علی زعفران و دیگر تین کس نامعلوم جنگل کسی نما دیہہ رجام کے پاس موجود ہیں

جس پر ہم فوری طور پر موقع پر پہنچے تو رجام کی طرف سے تین موٹر سائیکلوں پر سوار چھ اشخاص کو آتے دیکھا۔جس پر مناسب حکمت عملی اپناتے ہوئے سرکاری گاڑی سے اتر کر معہ ملازمان کچے راستے پر درختون کی آڑ لے کر ناکہ بندی کی جبکہ سرکاری گاڑی کو اس مقام سے تھوڑا پیچھا کھڑا کر دیا کہ

اسی اثناء میں تینوں موٹر سائیکل سوار سامنے آ گئے جو ایک موٹر سائیکل پر ایک نامعلوم مسلح پسٹل جبکہ اس کے پیچھے مجرم اشتہاری واحد یاسین مسلح ایس ایم جی جبکہ دوسرے موٹر سائیکل پر ایک نامعلوم مسلح پسٹل جبکہ اس کے پیچھے مجرم اشتہاری علی زعفران مسلح کلاشنکوف جبکہ تیسرے موٹر سائیکل پر ایک نامعلوم جبکہ اس کے پیچھے عامر شاہ مسلح کلاشنکوف سوار تھا

جو پولیس پارٹی کو سامنے دیکھ کر تینوں نے اپنی اپنی کلاشنکوف کاک کر لیں جبکہ موٹر سائیکل سواروں نے بھی اپنے پسٹل نکال لئے اور موٹر سائیکل کھڑے کر کے پولیس پارٹی پر با نیت قتل سیدھی فائرنگ شروع کر دی جوپولیس پارٹی نے احسن طریقے سے خود کا بچاؤ کیا اور ملزمان کی فائرنگ روکنے کیلئے پولیس ملازمین نے اکا دکا ہوائی فائرنگ بھی کی

جبکہ مجرم اشتہاری واحد یسین نے موٹر سائیکل سے نیچے اتر کر پولیس کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے پولیس پارٹی پر کلاشنکوف سے فائر کیئے جس پر میں نے با آواز بلند اپنا تعارف کراتے ہوئے فائرنگ روکنے کیلئے کہا اس دوران عامر شاہ کا ایک فائر واحد یسین کی ٹانگ پر جبکہ ایک نامعلوم ملزم کے پسٹل کے فائر واحد یسین کے سر اور چھاتی پر لگے جو زخمی ہو کر گر گیا

جبکہ باقی ملزمان رجام کی طرف جنگل میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔زخمی ملزم واحد یسین کی پڑتال کرنے پر مذکورہ جاں بحق ہو چکا تھا جس کے دائیں ہاتھ میں کلاشنکوف لوڈ شدہ پڑی پائی جس کو ان لوڈ کرنے پر میگزین سے 10روند زندہ جبکہ چیمبر میں ایک روند زندہ برآمد ہوا۔

دوسری جانب مقتول کے والد محمد یاسین
نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب لاہور افس دفتر درخواست میں اپنے بیٹے قتل کے الزام میں سی پی او راولپنڈی ایس ایچ او گوجرخان ایس ایچ اوروات ایس ایچ او کلرسیداں سمیت متعدد پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے زرائع کے مطابق وارثان نے
طاھرمحمودراجہ ایڈووکیٹ اور سید مراد شاہ ایڈووکیٹس ٹیکسلا بار کے زریعے بھی سی پی او راولپنڈی اور دیگر پولیس افسران وغیرہ کے خلاف تھانہ کلر سیداں میں درخواست دائر کردی ۔ اور پولیس مقابلے کو بے بنیاد قرار دے دیا ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں