178

کشمیر جل رہا ہے

اگردنیا میں خوبصورت دلکش حسیں‘ دلنشیں نظاروں‘ حسیں وادیوں کی بات کی جائے تو کشمیر کا نام سرفہرست نظرآتا ہے کیونکہ کشمیر کی دلکش وادی،دل نشیں نظارے، لہلہاتے سرسبزکھیت، بلندوبالاپہاڑ، اونچائی پرجاتے بل کھاتے راستے،ٹھنڈی ہواؤں کا بھرپورلطف،حسن سے مالامال علاقے، مہمان نواز قدر دان لوگ اورقدرتی حسن کی ایک ایسی حسیں جھلک سامنے آتی ہے جس کے سامنے دنیا کا حسن ماند اور پھیکا پڑجاتا ہے لیکن ان سب نعمتوں کے باوجود اس کا حسن اس وقت ماند اور پھیکا نظرآتا ہے جب اس وادی کشمیرکومقبوضہ کشمیرکے نام سے پکارا جاتا ہے جب اس کشمیراور زندہ دل کشمیری لوگوں پرانڈیا کی طرف سے خوف کے سائے قائم کئے جاتے ہیں،جب اس کشمیرکی دھرتی پربزور قوت انڈین آرمی کونہتے لوگوں پرمسلط کیا جاتا ہے جب ان بے گناہ لوگوں کوکشمیری قوم ہونے کی سزادی جاتی ہیجب ان بے گناہ مسلمانوں پرظلم وستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں

ان پرعوامی ومعاشی بلاجواز پابندیاں لگائی جاتی ہیں ان کو اپنے حقوق کی جدوجہدکیلئے احتجاج تک کا حق نہیں دیاجاتا جب ان مظلوم مسلمانوں کو عبادت تک اجازت نہیں وہ اپنے پیاروں کے جنازہ کو بھی کندھا دیں توان پرگولیاں برسائی جاتی ہیں اس مظلوم عوام کوسکھ کا سانس نہیں لینے دیا جاتا،جب ان پرانکی اپنی دھرتی تنگ کردی جاتی ہے جب ان کی نیندگولیوں کی تڑتراہٹ سے ادھوری رہ جاتی ہے،جب انکی خوشی کو اچانک غمی میں بدل دیاجاتاہے،جب انکے اپنے ہی وطن میں انکو اجنبی تصورکیاجاتاہے،جب اس زندہ دل قوم کومایوسی کی خبریں صبح وشام دیکھنے اور سننے کوملتی ہیں،جب اس کشمیری قوم کوگمنام جیلوں میں منتقل کیاجاتاہے

جب ان کی خواتین بوڑھے بچوں پربھی ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں جب ان کشمیری لوگوں کی آزادی کی آوازکو بزورقوت،دہشت گردی کے ذریعہ سے دبایا جاتا ہے جب ان پرہروہ ظلم و ذیادتی کاطریقہ آزمایا جاتا ہے جس سے یہ قوم یا پھرانکی آواز اور جدوجہدکوکمزورکیاجاسکے اس ساری صورتحال میں کشمیری قوم پر ہراس ظلم وستم کی تاریخ کو دہرایاگیا جسے سن کرانسانیت بھی شرماجائے آزادی کی جدوجہداور آزادی کی آواز بلند کرنے کے جرم میں لاکھوں کشمیریوں کوشہیدکردیاگیا انکی خواتین کی عزت کو پامال کر دیا گیا انکے سہاگ اجاڑ دئیے گئے ان کے لخت جگرکوان ماؤں کی آنکھوں کے سامنے گولیوں سے چھلنی کرکہ خون میں نہلا دیا گیا

ان مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہادیا گیانوجوانوں کو جیل کی کال کوٹھری میں منتقل کرکہ ہرطرح کے ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے ان پر اس حسیں وادی میں بسنے والے پرامن لوگوں کواس حسیں وادی میں رہنے کی بھاری قیمت چکانی پڑی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے گھروں کو نذرِآتش کردیاگیا ان کے قیمتی سامان کوجلاکر راکھ کا ڈھیر بنا دیاگیا لیکن کسی بھی حقوق کی عالمی تنظیم کوکسی بھی ملک کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی نا ہی کسی نے اس مسئلہ کے حل کی کوئی کوشش کی حتی کہ ہم بھی عرصہ دراز سے کشمیر پاکستان کی شہہ رگ کہہ کراپنے دل کوتسلی دیتے نظرآتے ہیں ہم نے صرف ایک دن ایک نعرہ کو ہی انکی آزادی سے منسوب کرنے میں عافیت سمجھی ان مظلوموں کی آہ و سسکیوں کوسنے سے قاصر ہیں

انکی چیخ وپکار پرگویا سماعت سے محروم دکھائی دے رہے ہیں انکو آگ میں جلتا خون میں نہاتا دیکھ کربھی آنکھیں بندکئے محوخواب ہیں یہ سب صورتحال ہمارے سامنے ہیں کہ ان بے گناہ مسلمانوں کو اغواء کرکہ تشدد کیاجاتا ہے پھرکسی گمنام سڑک پریا پھرکسی مشہور چوراہے پر انکی لاشیں پھینک کر خوف وہراس کی فضاء قائم کی جاتی ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مداخلت برقرار رکھنے کیلئے نوجونوں کو لاپتہ بچوں بوڑھوں پر تشدد کرتے ہوئے چور مچائے شورکا کھیل کھیلاجارہا ہے عالمی برادری سمیت کوئی بھی دنیاکا ملک اس ظلم وسیاہ تاریک رات پربولنے شورمچانے کی بجائے حقوق کی بات کرنے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار اداء کررہاہے وہاں کشمیر جنت کی تصویر میں بسنے والے مسلمانوں پرزندگی جہنم بنادی گئی ہے وہاں رہنے والوں کی زندگی کی بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہی اس قیمت میں وہاں کے رہائشی باشندوں کی املاک کونذرِآتش کردیاجاتاہے

ان کے نوجوانوں کولاپتہ کردیا جاتا ہے بچوں پر گولیوں کی برسات کی جاتی ہے خواتین کی عزت وعظمت تار تار کی جاتی ہے ضعیف العمر لوگوں کو آہ وسسکیوں میں رہنے پرمجبورکرنے کے بعد ان کی یہ حالت دیکھ کر ظالم وجابر خوش ہوتے ہیں شیطانی سفاکیت بربریت کا کھیل کھیلنے والا انڈیا کامکروہ چہرہ دنیاکے سامنے ہے لیکن دنیا کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھی ہے انسان کی زبان سے بے اختیار یہ نکلتا ہے کہ
کیسے غم زندگی سناؤں کشمیر جل رہا ہے
میں خوشی کہاں سے لاؤں کشمیر جل رہا ہے
تمہیں یہ گلہ ہے دوست کہ مزاج کیوں ہے برہم
کہو کیسے مسکراؤں کشمیر جل رہا ہے
ہے ڈگر ڈگر موت قدم قدم شہادت
سرے راہ نا ڈگمگاؤں کشمیر جل رہا ہے
میرا زخم زخم ہے سینہ تو لہو لہو سفینہ
میں سکون کیسے پاؤں کشمیر جل رہا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں