columns 113

کبھی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تو نے؟

نوجوان کی عمر انسان کی زندگی کا قوی ترین دور ہوتاہے بلا شبہ نوجوان امت مسلم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں باہمت ہاتھ‘پر جوش اور پر عزم نوجوان فولادی ہمت اور بلند عزم کے مالک ہوتے ہیں کامیابی ہمیشہ ان قوموں کا متعد ہوتی ہے جن کے نوجوان مشکلات سے گھبرانے کے بجائے دلیری سے مقابلہ کرنے کا ہنر جانتے ہوں وہ قومیں ہمیشہ سرخرو رہتی ہیں جن کے نوجوان طوفان سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتے ہیں جو انی وہ عرصہ حیات ہے کہ جس میں ہمیں جوان اور حوصلے بلند ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انبیاء و رسل اور ہر دور کے مصلحین کی انقلابی پکار پر نوجوانوں نے ہی سب سے زیادہ توجہ دی ہے اسلامی تاریخ میں اس حوالے سے بے شمار واقعات موجود ہیں اور قرآن مجید میں بھی متعدد مقامات پر اسلام پسند نوجوانوں کے تذکرے ملتے ہیں

احادیث مبارکہ میں بھی جوانی کے متعلق چند روایات آئی ہیں کیونکہ اسلام میں نوجوانوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے جوانی ایک عظیم نعمت ہے اور قیامت کے دن اسی نوجوانی کے بارے میں خصوصی سوال کیا جائے گا حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ اللہ رسول ؐ نے فرمایا یعنی قیامت کے دن انسان کے قدم اپنی جگہ سے ہٹ نہ سکیں گے یہاں تک کہ اس سے پانچ باتوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے عمر کن کاموں میں گنوائی؟جوانی کی توانائی کہاں صرف کی؟مال کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟جو علم حاصل کیا اس پر کہاں تک عمل کیا؟حضرت عمر بن میمون ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ نے ایک شخص کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا پانچ چیزوں سے پہلے غنمیت جانو ایک جوانی کو پڑھا پے سے پہلے صحت کو بیماری سے پہلے، خوشحالی کو نا داری سے پہلے فراغت کو مشغولیت سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے ایک اور حدیث میں نوجوانی کی عظمت کا ذکر ملتا ہے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالی ٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جبکہ اس سایہ کے سوا ور کوئی سایہ نہیں ہو گا

ان سات لوگوں میں ایسا نوجوان بھی شامل ہے جس نے اپنی ساری جوانی اللہ کی عبادت میں گزاری ہو اسلامی تاریخ میں نوجوانوں کے کردار پر کئی واقعات کثرت سے ملتے ہیں عمر کے اسی مرحلے میں نوجوان صحابہ نے بڑے بڑے کارنامے انجام دئیے دور شباب ہی ہیں حضرت علی حضرت صعیب بن عمیر ؓ حضرت عمار بن یاسر ؓ حضرت خالد بن ولید حضرت عمرہ بن العاص ؓ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت بن زبیر ؓ نے نبی کریم ؐ کا ساتھ دیا اور بے شمار غزوات میں اپنی قربانیوں کو پیش کیا اسی دورشباب میں صلاح الدین ؓ ایوبی‘ طارق بن ؐزیادہ اور محمد بن قاسم ؓ جیسے مسلم سالاروں نے اپنے کارناموں سے اسلامی تاریخ کو روشن وتا بناک بنایا اسلامی تاریخ نوجوانوں کے کار نا موں سے بھری پڑی ہے تاریخ میں ایسے ایسے نوجوان پیدا ہو کر جنہوں نے اپنی جوانی کے ایک ایک لمحہ کو قیمتی جانا اور اپنی جوانی میں بڑے بڑے کار نامے سر انجام دے کئی جنگوں میں بڑی بڑی فتوحات حاصل کیں وہ باوقار شخص تھیں ان کے کردار میں وہ رعب ودبدبہ تھا کہ دوسری قومیں اور افواج ان کا نام سن کر تھرتھرا اٹھتی تھیں ان کے سایہ سے شیطان بھی دور بھاگتا تھا جس سر زمین پر یہ قدم رکھتے وہ جگہ اللہ کے حکم سے ان کے قبضے میں آجاتی ہے یہ ایسے نوجوان تھے جنہوں نے اپنی جوانی کا صحیح استعمال کیا اور اپنی صلاحیتوں کو اللہ کے دین کے لئے قربان کردیا لیکن آج کے نوجوانوں کو دیکھ بڑا افسوس ہوتا ہے

اپنے معاشرے پر نظر ڈالئے اور دیکھئیے کہ آج کے مسلم نوجوان کہاں کھڑے ہیں؟وہ کہاں مصروف ہیں؟ ان کے مشاغل اور شوق کیا ہیں؟ان کے معمولات کیا ہیں؟ آج کے نوجوان ہمیں راستوں پرگھومتے ہو ئے‘سینما ہالوں میں وقت برباد کرتے ہوئے دوستوں میں آوارہ گردی کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں کی نمائش کرتے ہوئے فیس بک اور واٹس ایپ پر خود نمائی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اس بے راہ روی نے نوجوانوں کی زندگی سے ایمان چھین لی اہے خود پسندی اور خودنمائی نوجوانوں کی زندگی میں زہر گھول رہی ہے ہر نوجوان سوشل میڈیا پر اپنی خوبصورتی کے حالات بکھیر نے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے اپنے چہرے کوخوبصورت بنانے کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہے ہیئر سٹائل یہودیوں جیسا اختیار کرنا اور پھر دوستوں سے داد حاصل کرتا زیادہ سے زیادہ لا ئیکس اور فالوورز بنانا نوجوانوں کی مقصدزندگی بن کر رہ گیا ہے غور کرنے کا مقام ہے آج سب سے زیادہ نوجوان فیس بک اور واٹس ایپ پر عشق مجازی سے تباہ ہو رہے ہیں لڑکیوں سے کئی گئی گھنٹوں تک فون پر باتیں کرنا اور دیر رات تک جاگتے رہنا مسلم نوجوانوں کا مشغلہ بن چکا ہے آج نوجوانوں کی حالت دیکھ کر ہمیں فون کے آنسو پینے پڑتے ہیں کردار واخلااق شرم وحیا صبر واستقامت عزم وشجا عت ادب واحترام اور خیر وبھلائی جیسی صفات سے نوجوان محروم نظر آتے ہیں ایسے نوجوانوں پر صدا افسوس ہے جو نماز فجر نہیں پڑھتے بلکہ ہوئے
رہتے ہیں

اور صبح بارہ بجے پیدا ہوتے ہیں دوپہر دو بجے ناشتے سے فارغ ہوتے ہیں اور پھر شام چار بجے گھر سے نکلتے ہیں اور رات دیر گئے دوستوں کی مخلوص میں آوارہ گر دی کرتے ہیں اور رات کیاخیر جلتے یک سوشل میڈیا پر مصروف رہتے ہیں اور جب مساجد سے فجر کی اذانیں آسمان کی فضاؤں میں بلند ہوتی ہیں تب ان کی آنکھیں نیند کے لیے بند ہوتی ہیں آج اکثر نوجوانوں کا یہ مزاج بن گیا ہے کہ وہ اچھا پہن کر بن سنور کر فیس بک اور واٹس ایپ پر اپنی تصویر وں کی نمائش کرتے ہیں ان کے نزدیک کا میابی یہ نہیں ہے کہ اللہ کے دین کی سربلندی کی کوشش کی جائے اور اپنی صلاحیتوں کو اسلام کی نشرو اشاعت میں استعمال کیا جائے ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ شیطان نوجوانوں کے ساتھ بڑی سخت دشمنی روا رکھنا ہے

اس کے لئے وہ نوجوانوں کو اہل باطل کے قافلے میں شامل کر کے جہنم کے راستے پر ڈالنا چاہتا ہے کہ وہ اپنے مقصد زندگی کو سمجھیں اپنی شناخت کو مٹنے نہ دیں آج دشمن اسلام ہر جانب سے مسلم نوجوانوں کے ایمان اور ان کی پہچان کو ختم کر نے کی کوشش کر رہا ہے اور آج اکثر نوجوان اس سازش کا شکار ہورہے ہیں مسلم نوجوان خود اپنے ہاتھوں اپنی شناخت سے محروم ہو رہے ہیں لہذا نوجوانوں کوچاہیے کہ وہ صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی گزاریں قرآن وسنت کو اپنا میعار بنائیں فحاشی و عریانیت سے توبہ کرکے با حیا زندگی کواختیار کریں دور حاضر کے فتنوں سے خود اپنی اور اپنے گھروالوں کی حفاظت کریں اپنی جوانی کو ہمیشہ بے داغ رکھیں تاکہ دنیا وآخرت میں کامیابی آپ کا مقدر بن سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں