columns 243

عظیم قوم بننے کا خبط

ایک بات تو طے ہے کہ نا ممکن کچھ بھی نہیں جس نے ہونا ہے وہ ہو کر ہی رہتی ہے کسی کو بھی یقین نہیں تھا کہ عمران خان گرفتار ہونگے خان صاحب کو ہی یقین دلایا گیا تھا کہ آپ کو کوئی گرفتار نہیں کرے گا گرفتار ی کا یقین تو شیخ مجیب الرحمن اور ذوالفقار علی بھٹو کو بھی نہیں تھا لیکن یہ دونوں بھی گرفتار کر لئے گئے شیخ مجیب الرحمن پھانسی لگتے لگتے بچ گئے لیکن بعد میں قتل کر دئیے گئے اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دیا گیایقین تو بے نظیر بھٹو کو بھی نہیں ہو گا کہ اُنہیں قتل کر دیا جائے گا

لیکن انہیں قتل کردیا گیا نواز شریف نے کبھی نہ سوچا تھا کہ ایک لمحہ وہ ایک آرمی چیف کو بر طرف کر رہے ہوں گے تو دوسرے لمحے وزیر اعظم ہاؤس میں قید کر دئیے جائیں گے اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی جائے گی پاکستانی سیاست ایسی ہی ہے آپ خود مارے جائیں یا کسی کو مار دیں کسی کو پھانسی لگا دیں یا خود پھانسی لگ جائیں جن لوگوں کو انسانوں پر حکمران بننے کا خبط سوار ہوا تو پھر انہوں نے بے رحم بننے کا فیصلہ کیا اقتدار کے لئے رحم دلی کو بزدلی سمجھا جاتا ہے

عمران خان نے برسوں ہی تاثر دئیے رکھا کہ وہ سادہ اور بھولے بھالے ہیں ملک کی محبت اُن میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے پاکستانی عوام اکثریت جو سیاست دانوں کی مکاریوں اورکرپشن سے تنگ آئی ہوئی تھی وہ ان کی باتوں پر ایمان لے آئی شریف یازرداری نے انہیں کبھی سیریس ہی نہ لیا تھا لیکن عوام اور مقتدرہ نے انہیں سنجیدہ لینا شروع کر دیا سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الا سلام کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہم نے سوچا تھا کہ تیسری قوت لانچ کی جائے جو ملک کو بہتر چلائے یوں عمران خان کا راستہ کھلا قمر جاوید باجوہ کو چھے سال چاہیے تھے انہیں جلد اندازہ ہو گیا کہ نواز شریف تو سیع نہیں دیں گے

لہذا عمران پروجیکٹ لانچ کیا گیا سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل جنگجوپیدا کئے گئے بڑے پیمانے پر پیسہ خرچ کیا گیا نوجوانوں کو تیار کیا گیا جو سوشل میڈ یا پرپر اس بندے کی ایسی تیسی کرتے جو مقتدرہ یا عمران خان کے نقطہ نظر سے اختلاف کر تا نظر آیا سب کام چھوڑ کر سارا فوکس سوشل میڈیا پر لگایا گیا تاثریہ دیا گیا کہ عمران خان آنے سے پاکستان ترقی کرے گا او ر ہم دنیا کو لیڈ کریں گے پاکستان کو ریاست مدینہ بنائیں گے انسانی تاریخ میں ہمیشہ عوام کو مذہب اور وطن پرستی کے نظام پر بھار کر جنگیں لڑی گئی ہیں کروڑوں لوگ مارے گئے صرف یہ ثابت کر نے کے لئے کہ ہمارا مذہب یا ہمارا وطن تمہارے مذہب اور تمہارے وطن سے بر تر ہے چالاک اور ذہن لوگوں کے لئے عام انسانوں کو ان دو باتوں پر اکسانا اور اپنے پیچھے لگانا ہمیشہ آسان رہا ہے آپ ہزاروں سال پیچھے نہ جائیں

موجودہ دور کے چند کردار ہی کو دیکھ لیں طریقہ وار دات وہی پرانا ہے امریکہ میں ٹرمپ نے سفید امریکیوں کو یہی نعرہ دیاکہ تم گورے عظیم لوگ ہوا امریکہ عظیم ہے لیکن اوباماصدر بنا تو اس نے امریکہ کو عظمت کے مینار سے نیچے گرا دیا دوبارہ عظیم بنتا ہے تو مجھے صدر بناؤ جس کارنگ گوروں جیسا ہے اوباماکارنگ آپ سے مختلف ہے تو وہ کیسے آپ کا لیڈر ہو سکتا ہے یوں امریکہ کو عظیم بنا نے کا نعرہ دے کر امریکی معاشرے کو بدترین انداز میں تقسیم کر دیا اور خود صدر بن بیٹھا جب صد ر کا الیکشن ہارا تو نہ وہ ہارمان سکتا تھا اس کے حامیوں نے کیٹپل ہل پر حملہ کیا اندر گھس گئے لوگوں کو مارا پیٹا کچھ لوگ اپنی جان سے گئے اب امریکہ میں خبط عظمت کے شکار گورے اپنے سے مختلف رنگ والوں کو چرچوں اور نائٹ کلبوں میں گولیاں مار رہے ہیں صرف یہ ثابت کر نے کے لئے کہ ہم تم لوگوں سے عظیم ہیں کیو نکہ ہمارا رنگ گورا ہے آج کل یہی کام ہمارے ہمسائے میں نریند ر مودی اور بی جے پی نے شروع کیا ہوا ہے وہاں بھی یہی نعرہ مارا گیا کہ تمہارا مذہب دنیا کا قدیم مذہب ہے تمہاری تہذیب اور شان وشوکت سب سے اعلیٰ تھی لیکن مسلمانوں کی حکمرانی سے یہ تہذیب برباد ہوئی۔دوبارہ تمھارے مذہب کو آسمان کی بلند یوں پرلے جاؤں گا اور تمہیں عظیم قوم بناؤں گا یوں ہندوستان میں بھی سوشل میڈیاکے ذریعے لوگوں اور خصوصا نوجوانوں کا ذہن بنا یا گیا کہ اگر تم نے عظیم بننا ہے تو پھر مسلمانوں کو ختم کر نا ہو گا

اور یہ کام کانگر یس یا کمیونسٹ پارٹیوں کے بس کی بات نہیں یہ کام آر ایس ایس اور بی جے پی مل کر ہی کر سکتے ہیں یوں مودی گجرات سے اٹھا اور ہندوستان کا دودفعہ وزیر اعظم بنا ہندوستانیوں کو بھی یہی لگتا ہے کہ وہ بھی عظیم قوم بننے سے چند قدم دور ہیں یوں پورا ہندوستا ن تقسیم ہوا مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی مہم شروع ہوئی سرعام مسلمانوں کو ماراپیٹا اور قتل کیا جانے لگا اب وہاں بھی دن رات تشدد ہو رہا ہے معاشرہ بُری طرح بٹ چکا ہے یو کرین کے عوام کو بھی لگا کہ انہیں عظیم قوم بن کر ابھرنا چاہئے اس کام کے لئے انہوں نے ایک ہینڈسم ادا کار کو چنا جو انہیں لطیفے سنا کر ہنسا تا تھا انہیں لگا کہ یہ ہینڈسم بھی انہیں عظیم بنائے گا زیا نسکی جب صدر بن گیا تو سو چا قوم کو کیسے ثابت کرے کہ ان کا انتخاب درست تھا

اس نے روس سے بھی ٹکرلے لی اب حالت یہ ہے کہ لاکھوں مارے گئے ہیں لاکھوں یورپ کے کیمپوں میں پناہ گزین ہیں لاکھوں مزید مارے جائیں گے یو کر ین کی عظمت کا سفر بھی جاری ہے روس یورب کو ایک دادد یں کہ جب وہ لڑتے ہیں تو پاکستانی ہندوستانی کی طرح دوتین ہفتوں کی جنگ نہیں لڑتے بلکہ وہ بر سوں لڑتے رہتے ہیں پہلی عالمی جنگ پانچ سال چلی تو دوسری عالمی جنگ چھ سال چلی عظیم بننے کے طویل سفر میں وہی جاپانی اور جرمن اقوام جو عظیم بننے نکلی تھیں کہ برباد ہو گئیں ہمارے ہاں عمران خان سے بھی یہی سوچا کہ وہ پاکستان کو کرپشن اور کرپٹ لوگوں سے بچانے نکلے تھے وہ شروع میں ایک ریفارمربن کرا بھرے ان کی سیاسی مہم کو خوب پزیرائی ملی کہ زرداری اور ہزاروں کی بے پناہ کرپشن اور بیرون ملک جائید ادوں اور ان کے بچوں کی عیا شیوں اور لوٹ مار سے اکتا چکے تھے خان صاحب نے چالا کی سے ان تمام کر پٹ لوگوں کو ساتھ ملا یا جن کے خلاف وہ مہم چلا ر ہے تھے انہوں نے لوگوں کو بتا یا وہ کتنی عظیم قوم کے لیڈر ہیں انہیں بس ایک لیڈر چا ہییتھا ہر قوم ہر وقت مسیحا کی تلاش میں رہتی ہے

خان صاحب نے پاکستانی قوم کے سامنے جو ہیروز اور رول ماڈلز پیش کئے وہ سب افغان طالبان تھے ا نہیں صرف افغان طالبان ہی بہادراور غیرت مند نظر آئے کوئی ایک پڑھا لکھا پاکستانی ان کا ہیرونہ تھا وہ بھول گئے کہ اس افغانستان کی کیا حالت ہے جس کو رول ماڈل بنا کر پیش کیا جار ہا تھا وزیر اعظم بنتے ہی اورقمر باجوہ اور فیض حمید کو ساتھ ملا کر ان طالبان کی واپس لا کر سیٹل کیا جن پر الزام تھا پاکستانی مار ڈالے تھے عمران خان کو لگا کہ امریکہ یورپ چین بر طانیہ سعودی عرب قطر اوراقوام متحدہ عرب امارات سے لڑنا زیادہ آسانی کام تھابہ نسبت پاکستان کو مسائل سے نکا لنا مسئلے کا حل یہی ڈھونڈا گیا کہ اگر عظیم قوم بننا ہے تو پھر پوری دنیا سے ٹکر لینی ہو گئی ہم کسی کے غلام نہیں ہیں ہم سے برابری کا سلوک کیا جائے دوسری طرف مقتدرہ کو لگا کہ جو کام ہند وستان نہ کر مکا کہ پاکستان کو دوستوں سے دور کرتا وہ کام خان صاحب نے کر دیا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں