348

مولانا محمد یونس جلالی ؒ

18 مارچ کی تاریخ آج بھی روات کے لوگوں کو مولانا یونس جلالی مرحوم کی یاد دلاتی ہے مولانا محمد یونس جلالی کا روات کے معروف علماء اکرام میں شمار تھا آپ کا تعلق اگرچہ بالاکوٹ کے علاقہ سے تھا لیکن اپنی زندگی کا قیمتی وقت روات میں گزار کر ہمیشہ کیلئے یہیں کے ہو کر رہ گے اللہ تعالی نے آپکو بہت ساری قابل رشک خوبیوں سے نوازا تھا آپ کا آبائی تعلق بالاکوٹ کے مردم خیز نواحی علاقہ تنگلی سے تھا آپ اہل علم اور اولیاء اللہ کے خاندان سے تھے آپ عالم باعمل اور قرآن کریم کے بہترین قاری اور استاد تھے آپ اپنی خطابت میں اخلاص اور خاص درد رکھتے تھے

گفتگو میں نفاست اور شائستگی کردار میں پختگی اور استقامت تھی طبیعت میں تواضع اور انکساری مزاج میں ملنساری نمایاں تھی علماء اکرام میں منفرد مقام اور پہچان رکھتے تھی علم و عمل میں پختگی اور نظریات میں مضبوط وکالت کا ملکہ حاصل تھا آپ کا دینی علوم میں ملک کے بڑے مدارس اور اکابر و شیوخ سے مضبوط ربط تھاآپ کا علمی تعلق جامعہ فریدیہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم تعلیم القرآن جیسے بڑے مدارس اور مولانا عبداللہ شہید‘شیخ الحدیث قاری سعید الرحمن‘شیخ الحدیث مفتی محمد امین جیسی عظیم شخصیات سے تھا آپ 1998 ء میں روات میں تشریف لائے آپ نے اپنی خطابت کا آغاز روات کی معروف جامع مسجد اللہ والی سے کیا

آپ نے اپنی جوانی علاقہ روات میں قرآن و سنت‘عقیدہ ختم نبوت‘عظمت صحابہ و اہلبیت جیسے موضوعات کیلیے صرف کردی آپ اپنی فن خطابت سے عوام و خاص میں مقبول تھے روات کے مختلف دیہاتوں کے نوجوان آپ سے تعلیم قرآن کریم کی نسبت رکھتے ہیں علاقہ میں بدعات کے خاتمہ اور احیاء سنت کیلیے آپ کی کاوشیں نمایاں موجود ہیں علاقہ بھر میں اتحاد و اتفاق کیلیے آپ ہمیشہ مصروف عمل رہے اللہ تعالی نے آپکو فیصلہ سازی کی بہترین صلاحیت عطاء کر رکھی تھی لوگ آپ سے مختلف مسائل میں مشاروت لیا کرتے تھے

آپ روات میں مختلف مساجد اور مدارس کی سرپرست رہے آپ روات و گردونواح کے علاقوں میں دینی محافل کی رونق رہتے تھے آپ نے عرصہ دس سال تک جمعیت اہل سنت والجماعت حلقہ روات کے امیر کی حیثیت سے بہترین اور یادگار وقت گزارا آپ اپنی زندگی کے آخری عرصہ میں گردوں کے عارضہ میں مبتلاء ہوگے تھے بیماری اور تکالیف کے باوجود مثالی استقامت کے ساتھ صبر و رضا کا پیکر رہے بیماری اور نقاہت کے باوجود امامت و خطابت کے فرائض منصبی ادا کرتے رہے 18

مارچ 2017 بروز ہفتہ کے دن راولپنڈی ہسپتال میں آپ کا انتقال ہوا آپ کو بالاکوٹ کے آبائی علاقہ میں دفن کیا گیاآج آپ کو ہم سے جدا ہوئے 7 سال گزر گے لیکن آپ کی خوبصورت اور یادگار زندگی کی حسین یادیں آج بھی زندہ ہیں۔آپ کی زندگی‘آپ کے اوصاف اور بلند کردار پر بہت کچھ لکھنے کو موجود ہے لیکن ایک شعر کے ساتھ اختتام ہے کہ
دنیا میں یوں تو نام کماتے ہیں کافی لوگ
مقبولیت بھی جس پر فدا ہو وہ آپ تھے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں