148

مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ

دنیا بھرمیں کہیں بھی کسی بھی جگہ کسی بھی خطہ میں کسی بھی قریہ میں کسی بھی بستی میں کسی بھی محلہ میں کسی بھی شہر میں کسی بھی گاؤں میں مسجدکاوجودقائم ہواسکی حیثیت اسکی اہمیت امت مسلمہ کے ہاں بہت بلند ہے اسکی عزت وعظمت قدر ومنزلت مسلمانوں کے ہاں جوہے

دنیاکی کوئی بھی قوم اس سے ناواقف نہیں خاص کرکہ وہ لوگ جن کاخاص ٹارگٹ مسلمان اورمسلمانوں کے مقدس مقامات مساجدہوں جنکی دشمنی اسلام اورمسلمانوں سے خاص مشن ہو پھرجب ان مساجدکاذکر قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ہو یاپھر احادیث مبارکہ میں انکی فضیلت واہمیت کواجاگرکیاگیاہوتواسکی قدو منزلت میں مسلمانوں کے ہاں مزید اضافہ ہوجاتاہے

جیساکہ قرآن مجید میں مسجدالحرام کاذکر آیااسی طرح پارہ نمبر 15کی پہلی آیت میں مسجد اقصیٰ کابھی ذکرآیاہے

اسی مسجد اقصیٰ میں انبیاء کرام علیہم السلام کواللہ تعالیٰ نے جمع فرمایااسی مسجد میں نبی اکرم شفیع اعظمؐنے انبیاء کرام علیہم السلام کو امامت کروائی اسی مقام سے سفرمعراج کی طرف روانہ ہوئے یہی وہ مقام ہے جہاں سینکڑوں انبیاء کرام علیہم السلام کابچپن اورجوانی گزری اسی مسجدکانام قرآن مجید میں آیااسی مسجداقصیٰ کانام بھی قرآن وحدیث میں واضح الفاظ میں موجودہے

یہاں انبیاء کرام علیہم السلام دعاؤں کااہتمام فرماتے رہے نبی اکرم شفیع اعظمؐسولہ ماہ تک اس قبلہ کی طرف رخ انورکرکہ نمازکی ادائیگی فرماتے رہے اس مسجدکی فضیلت احادیث مبارکہ موجود ہے یہاں نماز پڑھنے کی ترغیب اوراس پراجروثواب کاذکربھی ملتاہے اس مسجدکی تعمیر بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہاتھوں سے کروائی اوراسے مسجدکامقام عطاء فرمایادنیامیں مسلمان ہی وہ واحدقوم ہے

جن کاتعلق مسجدسے ہے اور مسلمانوں کے علاوہ کسی بھی مذہب کا مسجدسے کوئی تعلق نہیں شروع سے ہی یہاں مسلمان نماز باجماعت،فرائض،نوافل،سنن،عیدین،نمازتراویح،جمعہ المبارک کی ادائیگی کیساتھ ساتھ اعتکاف کااہتمام کرتے چلے آرہے ہیں

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں فرمایارسول مقبولؐنے آدمی کی نمازاپنے گھرمیں ایک نماز کے برابرمحلہ کی مسجدمیں پچاس نمازوں کے برابرجامع مسجدمیں پانچ سوکے برابر مسجد اقصیٰ اورمسجدنبوی میں پچاس ہزارکے برابر اور بیت اللہ میں ایک لاکھ کے برابرہے

اسی طرح ایک اور حدیث شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم شفیع اعظمؐکافرمان مبارک نقل فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول مقبولؐنے تین مساجدکے علاوہ کسی کیلئے کجاوے ناکسے جائیں (سفرناکیاجائے) مسجدالحرام،مسجدنبوی میں اورمسجدالاقصی مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ رہاہے

اسکی فضیلت بھی آئی ہے جہاں نمازکاثواب بھی ہے اورافضلیت بھی ہے دنیا اس بات کوبھی تسلیم کرتی ہے کہ دنیامیں اسلام ہی وہ واحد پاکیزہ مذہب ہے جس میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر ایمان لایاجاتاہے کسی بھی نبی کی توہین تودور کی بات ہے

توہین کاتصور بھی نہیں کیاجاسکتاجبکہ دیگرمذاہب میں ایسانہیں ہے مسجد اقصیٰ کیساتھ مسلمانوں کاتعلق مسجدکی وجہ سے ہونے کیساتھ ساتھ کچھ عرصہ مسلمانوں کاقبلہ ہونے کی وجہ سے بھی ہے پھرامام الانبیاء تاجدارِکائنات تاجدارِمدینہ تاجدارِختم الرسل حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰؐاورمسجداقصیٰ کاایک خاص گہراتعلق بھی ہے

مسلمانوں کے ہاں مسجداقصیٰ میں گولیوں کے سائے میں نماز پڑھنا،وہاں یہودیت کی طرف سے ظلم وجبر تشددو بربریت کی داستان رقم کرنے کے باوجود ثابت قدم رہنااپنے ایمان پرقائم رہتے ہوئے دین اسلام پرعمل کرنایہ سب وہ باتیں ہیں جوحق وسچ بیان کرنے کیلئے کافی ہیں

یہودیت کی طرف سے جومسجداقصی پرقبضہ کی بات سامنے آرہی ہے یاجن ناپاک عزائم کولیکراسرائیلی فوج مسجداقصیٰ پردھاوابولتی ہے اسکی مثال ایسے ہی ہے جیسے اسرائیل فلسطین کی سرزمین پربے سروسامان لاوارث مہمان کی حیثیت سے آیااورآج ناجائز قبضہ کئے ہوئے ہے اورناجائز ریاست قائم ہوئے ہے آج اسرائیل کی طرف سے جس طرح فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر بارودکی بارش برسائی جارہی ہے

جس طرح مسلمانوں کاقتل عام کیاجارہاہے جس طرح وہاں کے معصوم بچوں کو آگ وخون میں نہلایاجارہاہے جس طرح مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اسکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی وہاں اسرائیلی فوج کے حملہ سے ناتوکوئی گھرمحفوظ ہے ناسکول نامسجد اور ناہی کوئی ہسپتال محفوظ ہے

اور دنیااس وقت عالمی تماشائی کا کردار اداکررہی ہے دنیاکے بڑے بڑے نامور انسانیت کے علمبرداربھی بے نقاب ہورہے ہیں جو انسانیت کے نام پراپنے کاروبارچمکارہے تھے

اگر کسی مسلمان ملک میں غلطی سے بھی کوئی جانورکسی حادثہ میں مرجاتاتووہ انسانیت کے علمبردار چیخ چیخ کرواویلا مچائے انسانیت کادرس دے رہے ہوتے ہیں لیکن افسوس آج وہ مسلمانوں کاقتل عام دیکھنے کے باوجود گونگے بہرے اوراندھے بنے بیٹھے ہیں

یادرکھیں کسی پرظلم کرناہی ظلم نہیں ہوتا بلکہ ظالم وظلم کودیکھ کرخاموش رہنا بھی ظلم کاایک حصہ ہوتاہے اس لئے جتناہوسکے ہمیں اپنے مظلوم زخمی،شہیدمسلمان بھائیوں کیلئے مسجداقصیٰ کی گولیوں سے چھلنی درودیوارکے لئے آواز اٹھانی چاہیے جتناہوسکے اپنی حیثیت کیمطابق عملی طور پر میدان عمل میں انکاساتھ دیناچاہیے اوراس حدیث شریف کوسامنے رکھناچاہیے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں

جسم کے کسی حصہ میں تکلیف ہوتی ہے توپوراجسم تکلیف محسوس کرتاہے اوربے چین ہوتاہے آج فلسطین کے مظلوم مسلمان تکلیف میں ہم سب مسلمانوں کواپنی تکلیف سمجھنی چاہیے اورسب مسلمانوں کوبے چین وبے قرارہوناچاہیے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں